اندرون شہر لاہور میں ثقافتی ورثے کے لیئے خطرہ غیر قانونی پلازوں، عمارتوں کے خلاف والڈ سٹی تھارٹی کا آپریشن

اندرون شہر لاہور میں ثقافتی ورثے کے لیئے خطرہ غیر قانونی پلازوں، عمارتوں کے خلاف والڈ سٹی تھارٹی کا آپریشن
اندرون شہر لاہور سینکٹروں سالوں تک پنجاب کے تجارتی ثقافتی ، ادبی و حاکمیت کے مرکز کے طور پر فعال رہا۔ اور اب اپنے شاندار ماضی کی داستان قدیمی ورثے کے طور پر آج بھی سنبھالے ہوئے ہے۔ تاہم اس انمول ورثے کو کچھ عاقبت نا اندیش مال و زر کی ہوس میں مسخ کردینے کے درپے ہیں اور دھڑا دھڑ غیر قانونی تعمیرات میں مصروف ہیں۔ یہ تعمیرات ایک طرف قانون کا منہ چڑاتی ہیں تو دوسری جانب اندرون شہر کے بطور ثقافتی ورثے کے عظیم مرکز کے حیثیت کو بھی گہنا دیتی ہیں جبکہ وہاں کے مکینوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈلتی ہیں۔

اس ناسو کے خلاف ایک بار پھر سے روالڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی متحرک ہوئی ہے۔ اور اتھارٹی کے بلڈنگ کنٹرول اینڈ انفورسمنٹ سیلز کی جانب سے  کارروائی کی گئی ہے جس میں اندرون کشمیری گیٹ اور اکبری گیٹ میں غیر قانونی تعمیرات اور مستقل تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن کیا گیا ہے۔ اس آپریشن میں اندرون کشمیری گیٹ کے علاقے میں بغیر منظوری نقشہ زیر تعمیر کمرشل پلازہ جزوی طور پر مسمار کیا گیا۔ دوسری جانب اکبری منڈی میں تھانہ اکبری گیٹ کے عقب میں سرکاری زمین پر قائم تین پختہ دوکانیں اور کھوکھے مکمل طور پر مسمار کر سرکاری زمین واگزار کروائی گئی۔ اس اراضی اور تعمیرات کی قیمت اربوں میں بتائی جاتی ہے۔

آپریشن اسسٹنٹ ڈائریکٹر بلڈنگ کنڑول احمد عثمان دیوان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفورسمنٹ عمار حیات کی نگرانی میں کیا گیا۔

یاد رہے کہ  والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ایک 2018  میں جاری ہونے والے اعلامیئے کے مطابق اس وقت اندرون شہر میں 1200 کے قریب غیر قانونی خطرناک عمارتیں تھیں۔