دن نوٹ کریں، میں آج پیشگوئی کررہا ہوں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ قریب آتے ہی سب ارکان واپس آئیں گے

دن نوٹ کریں، میں آج پیشگوئی کررہا ہوں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ قریب آتے ہی سب ارکان واپس آئیں گے
وزیراعظم نے کہا ہے کہ ضمیر فروشی پر میں قوم کا جو غصہ دیکھ رہا ہوں، مجھے پورا یقین ہے، ہمارے جو بھی لوگ ان سے بات کر رہے ہیں، کوشش کر رہے ہیں، میں ان کو شک کا فائدہ بھی دے دیتا ہوں۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ واپس آئیں گے، کیونکہ یہ عوام کا دباؤ دیکھیں گے، زمانہ بدل چکا ہے، جب چھانگا مانگا کی سیاست تھی تو تب سوشل میڈیا نہیں تھا۔

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جیسے جیسے ووٹ کا دن قریب آئے گا تو یہ سارے لوگ واپس آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ چوری کا پیسہ ہے یا حکومت سندھ کا پیسہ ہے، اس کا مطلب ہے کہ عوام کا پیسہ ہے اور یہ غیرقانونی ہے کیونکہ سیاست دانوں کے ضمیر خریدنے کے لیے یہ پیسہ استعمال کریں اور یہ چھپ کر نہیں اوپن ہو رہا ہے، سندھ ہاؤس میں اس کو بچانے کے لیے پولیس بلائی ہے،کون سی ایسی سرگرمی تھی کہ آپ کو چھپانا پڑے اور رات کے اندھیرے میں یہ کام کرنا پڑتے تو یہ غیرقانونی سرگرمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام انشاء اللہ 27 تاریخ کو بتائیں گے کہ وہ کدھر کھڑے ہیں۔ یہ یاد رکھیں کہ مسلمانوں کو حکم ہے تم اچھائی کے ساتھ اور برائی کے خلاف کھڑے ہوں، جب سب کے سامنے برائی دیکھ رہے ہوں تو اللہ نے قرآن میں حکم دیا ہوا ہے کہ آپ جب دیکھ رہے ہیں کہ جب لوگ پیسے لے کر ضمیر بیچ رہے ہیں اور کرپٹ لوگ پیسے لے کر حکومت گرا رہے ہیں، چوری کے پیسے پر، عوام پر اللہ فرض کرتا ہے کہ بتاؤ تم کہاں کھڑے ہو۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سوشل میڈیا ایک،ایک چیز لوگوں کے سامنے لے آتا ہے۔ ہمارے لیے یہ ایک زبردست موقع مل گیا ہے اور ساری قوم کے سامنے نظر آگیا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ اصل میں دباؤ عوام کا پڑتا ہے، عوام یہ بتائے کہ یہ جو کر رہے ہیں کیا یہ جمہوریت ہے، آپ کسی اور کے ٹکٹ پر جیت کر آئے اور اپنے آپ کو بیچ رہے ہیں، برطانیہ میں عوام کا دباؤ پڑتا ہے، کسی کی مجال نہیں ہے کہ اس طرح کرے کیونکہ ساری زندگی کے لیے اس کی سیاست ختم ہوجاتی ہے، سیاست کیا اس کو جیل میں ڈال دیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جہموریت میں پرامن احتجاج آپ کا حق ہے، اگر کوئی آپ کے حلقے سے ووٹ لے کر آتا ہے اور پیسے لے کر کسی اور کے ساتھ چلا جاتا ہے تو آپ کا فرض ہے کہ پرامن احتجاج کریں لیکن تصادم نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں کوئی سیاست دان تصور بھی نہیں کرسکتا ہے کہ پیسے لے کر دوسری طرف جائے اور فلور کراس کرے گا، ان کی جمہوریت میں اگر کوئی پیسے دینے کی کوشش بھی کرے، اس کو اتنا خوف ہوگا اگر وہ پکڑا گیا تو معاشرہ اس کو معاف نہیں کرے گا، ان کوعوام کا اتنا ڈر ہے کہ ان کی جمہوریت میں عوام کے خوف کی وجہ سے کسی کی مجال نہیں ہے کہ اس طرح کی حرکت کرے جو سندھ ہاؤس میں ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی کسی کو شرم نہیں ہے، اس کو جمہوریت نہیں کہتے، جمہوریت کسی اور چیز کا نام ہوتا ہے، میں نے برطانیہ میں اپنی زندگی کے کوئی 30 سال گزارے ہیں، اور ہم نے اپنی جمہوریت کا وہاں سے ماڈل لیا ہے۔

تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ نے پاکستان پر کرم کیا ہے کہ لوگوں کو اس طرح کی سیاست کی شکل دیکھنی چاہیے، اگر ہم پیچھے رہ گئے ہیں تو اس طرح کی سیاست سے پیچھے رہ گئے ہیں۔