بد تہذیب اور انسانیت سے عاری ’گنی پگز‘

بد تہذیب اور انسانیت سے عاری ’گنی پگز‘
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ کے جواں سال بیٹے کی ٹریفک حادثے میں المناک موت پر جس قدر بھی افسوس کا اظہار کیا جائے وہ کم ہے۔ والدین کے لئے اپنے جوان بچے کی میت کاندھوں پر اٹھانے سے بڑا بوجھ کوئی اور نہیں ہو سکتا اور اپنی اولاد کو کھو دینے کا کرب والدین کے لئے ناقابل بیان اور ناقابل برداشت ہوا کرتا ہے۔ کرب اور دکھ کے لمحات میں ہمارے خطے میں لوگ خاندانی دشمنیاں، یہاں تک کہ قتل کے مقدمات بالائے طاق رکھ کر دکھی خاندان سے تعزیت کرنے جاتے ہیں، اس سے تعزیت کرتے ہیں یا اسے حوصلہ دیتے ہیں۔

بدقسمتی سے گذشتہ دہائی میں پاکستان میں ایک ایسی نسل تیار کی گئی ہے جسے گالم گلوچ کرنے اور مخالفین کو دکھ اور کرب کے موقع پر بھی نیچا دکھانے کے سوا کچھ نہیں آتا۔ یہ نسل طالبان یا مذہبی شدت پسندوں سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ ان کے اذہان میں یکطرفہ پراپیگینڈا کا بیج اس طرح سے بو دیا گیا ہے کہ جیسے ساون کے اندھے کو سب ہرا نظر آتا ہے، اس نسل کی ساری تان ایک لفظ ’کرپشن‘ پر آ کر ٹوٹتی ہے۔



ملکی سیاست اور اس کے اسرار و رموز سے نابلد یہ نسل تحریک انصاف کے لئے تیار کی گئی تاکہ مقتدر قوتوں کو ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کو قابو کرنے کا موقع مل جائے۔ یہ نسل پاکستانی تاریخ کو 92 کے ورلڈ کپ کے حوالے سے ہی جانتی ہے اور جھوٹ اور نفرتوں پر مبنی پراپیگینڈے میں پل کر جوان ہوئی یہ نسل ہر نظریاتی یا سیاسی مخالف کو اپنا دشمن سمجھتی ہے۔ اس کے نزدیک کپتان سے بڑا فرشتہ کوئی اور نہیں اور پاکستان کی ساری سیاسی جماعتوں سے بڑھ کر کوئی بھی بڑا چور نہیں ہے۔

چونکہ اس نسل کو ’گنی پگز‘ کی مانند ایک خاص طرح کا سیاسی تجربہ کرنے کے لئے پروان چڑھایا گیا اس لئے یہ نسل خود اس حقیقت سے بے خبر ہے کہ طاقت کی بساط پر جہاں محترم عمران خان صاحب محض ایک مہرہ ہیں وہیں یہ نسل بھی برین واشنگ کے ذریعے بساط اقتدار پر مہرے سجانے اور ہٹانے میں استعمال ہو رہی ہے۔ محترم عمران خان نے اس نسل کی آبیاری نفرت کی بنیادوں پر کی اور نتیجتاً آج معاشرے میں بدتمیزی اور بدتہذیبی کا ایک طوفان برپا ہے۔



آپ تحریک انصاف کے سیاسی مخالف ہیں تو آپ چور قرار دیے جائیں گے اور آپ کو گالم گلوچ سے لے کر ہر طرح کی کردار کشی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح اگر آپ صحافی ہیں اور تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہیں تو آپ کو لفافہ صحافی اور ملک دشمن قرار دیا جائے گا اور آپ کی کردار کشی کی بھرپور مہم بھی چلائی جائے گی۔

قمر زمان قائرہ کے بیٹے کی موت پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے جس طرح کی پھبتیاں کسیں اور اس المناک گھڑی میں بھی انہیں چور قرار دیتے رہے اس کو دیکھ کر سر شرم سے جھک گیا۔ پہلے تحریک انصاف کے ان اندھا دھند تقلید کرنے والے کارکنان نے مرحوم کلثوم نواز صاحبہ کی بیماری کا تمسخر اڑایا اور انہیں مر کر یہ ثابت کرنا پڑا کہ وہ واقعی بیمار تھیں اور اب قمر زمان کائرہ کے جواں سال بیٹے کی موت پر یہ لوگ اسے چوری اور کرپشن کی قدرت کی جانب سے سزا قرار دے رہے ہیں۔ اس قدر بے حسی، سفاکی اور پرلے درجے کی جہالت شاید ہی پاکستان میں کسی اور سیاسی جماعت کے کارکنوں یا ہمدردوں نے دکھائی ہو۔



یہ بے حسی، اندھی تقلید اور جہالت دراصل عمران خان کی پیدا کردہ ہے کیونکہ وہ اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ ان کی جماعت کا کارکن یا ہمدرد جب تک معاملات سے بے خبر رہے گا اور سیاسی مخالفین سے اختلاف کے بجائے نفرت کرے گا اتنی دیر ہی ان کی اپنی گڈی بھی چڑھی رہے گی۔ محترم عمران خان کے تمام جھوٹے وعدوں اور دعوؤں کی قلعی تو خوب اچھی طرح سے کھل چکی ہے اس لئے اپنے اندھے مریدوں کو مصروف رکھنے کے لئے وہ کبھی سیاسی مخالفین اور کبھی صحافیوں اور دانشوروں سے انہیں نفرت کروانے میں مشغول رکھتے ہیں۔

قمر زمان کائرہ کے ساتھ جو ہوا خدا کسی کو ایسی المناک گھڑی نہ دکھائے کہ اسے اپنے جواں سال بچے کی میت کو کاندھا دینا پڑے لیکن جو رویہ تحریک انصاف کے کارکنان اور ہمدردوں نے اس حادثے پر روا رکھا اسے دیکھ کر دل سے یہ دعا بھی نکلی کہ خدا تمام والدین کو ایسی سفاک اولاد سے بچائے جس کے دامن میں گالم گلوچ کے سوا کچھ نہ ہو اور جو جنازوں پر بھی دوسروں کا مذاق اڑاتی دکھائی دے۔



چور چور اور کرپشن کی گردانیں الاپتے ان کارکنوں کے سامنے جس زبان و بیان کا سہارا عمران خان نے لیا اس کا عملی نمونہ اب ہمارے سامنے ہے۔ کوئی بستر مرگ پر پڑا ہو یا کسی کا جواں سال بچہ وفات پا جائے اس نسل کی گردان چور چور اور کرپشن پر ہی اٹکی رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہانگیر ترین، علیم خان، بابر اعوان، پرویز خٹک اور عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی کرپشن اس نسل کی نگاہوں سے اوجھل رہتی ہے۔

خود ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھا کر اپنا لندن فلیٹ اثاثوں میں ظاہر کرنے والے اور نیازی آفشور لیمیٹڈ کمپنی کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے والے عمران خان بھی اس نسل کو پارسائی و تقویٰ کی بلندی پر دکھائی دیتے ہیں۔ محترم عمران صاحب کی بلی تو بساط اقتدار پر جلد یا بدیر چڑھا دی جائے گی لیکن عقل و فہم سے عاری اور تہذیب سے ناآشنا ایک نسل تیار کر کے مقتدر قوتوں نے نہ صرف ہماری اقدار کو پامال کیا ہے بلکہ وطن عزیز میں سیاست کے میدان میں بھی شدت پسندی کو فروغ دے دیا ہے۔ خدا قمر زمان کائرہ کے بیٹے کے درجات بلند فرمائے۔ 

کالم نگار

مصنّف ابلاغ کے شعبہ سے منسلک ہیں؛ ریڈیو، اخبارات، ٹیلی وژن، اور این جی اوز کے ساتھ وابستہ بھی رہے ہیں۔ میڈیا اور سیاست کے پالیسی ساز تھنک ٹینکس سے بھی وابستہ رہے ہیں اور باقاعدگی سے اردو اور انگریزی ویب سائٹس، جریدوں اور اخبارات کیلئے بلاگز اور کالمز لکھتے ہیں۔