دفترخارجہ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف) بیل آؤٹ پیکج کے لیے یوکرین کو ہتھیاروں کی فروخت کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دی انٹرسیپٹ کی خبر بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ عبوری معاہدے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے جس کی بنیاد مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات تھیں۔ آئی ایم ایف پیکج کے لیے یوکرین کو ہتھیاروں کی فروخت کا الزام بے بنیاد ہے۔ دی انٹرسیپٹ کی خبر بے بنیاد اور من گھڑت ہے۔
اپنے بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا مکروہ ہے۔
پاکستان یوکرین اور روس کے درمیان تنازع میں غیرجانبداری پرقائم ہے۔ پاکستان نے روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں کوئی اسلحہ فراہم نہیں کیا۔ پاکستان کی دفاعی برآمدات ہمیشہ خریداروں کے لئے سخت شرائط کے ساتھ ہوتی ہیں۔
امریکی نیوز ویب سائٹ ’دی انٹرسیپٹ‘ نے اپنی ایک خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کو رواں سال عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا معاہدہ اس لیے طے پایا کیوں کہ پاکستان نے امریکہ کی پشت پناہی سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی ایک خفیہ ڈیل کی تھی۔
دی انٹرسیپٹ نے مبینہ خفیہ ڈیل کے بارے میں کہا کہ اس معاہدے کے بارے میں معلومات رکھنے والے دو ذرائع کے مطابق امریکہ کو پاکستانی اسلحے کی خفیہ فروخت نے رواں سال کے اوائل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے متنازع پیکج حاصل کرنے میں مدد کی۔
ویب سائٹ نے مزید کہا ہے کہ اس خفیہ ڈیل کی تصدیق پاکستان اور امریکی حکومت کی اندرونی دستاویزات سے ہوئی ہے۔ اسلحے کی فروخت یوکرین کی فوج کو فراہم کرنے کے مقصد سے کی گئی تھی جو اس تنازعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
دی انٹرسیپٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلحے کی ترسیل کے خبر اسے اس سال پاکستانی فوج کے اندر موجود ایک سورس (ذریعے) کی جانب سے ملی۔
پاکستانی فوج کی طرف سے اس دعویٰ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ جولائی میں آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو تین ارب ڈالر دینے کا ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ (ایس بی اے) معاہدہ طے پایا تھا۔