پی ٹی آئی حکومت نے احتساب کے نام پر عوام کے اربوں روپے ضائع کر دیئے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )نے گزشتہ دور حکومت میں احتساب کے نام پر 100ہائی پروفائل کیسز پر عوام کے 2ارب روپے خرچ کر دیئے لیکن نتیجہ کچھ نہ نکلا، ان کیسز میں نہ کسی کو سزا ہوئی اور نہ ہی حکومت کسی قسم کی ریکوری کر سکی۔
نجی ٹی وی سماء نیوز کے مطابق نیب نے 100ہائی پروفائل شخصیات پر لگ بھگ 900ارب روپے کی کرپشن کے الزامات لگائے تھے، تاہم نہ کسی بڑے ملزم کو سزا دلوائی جا سکی اور نہ ہی رقم وصول ہوئی، 80 فیصد ملزمان نے ضمانت حاصل کی جب کہ 5 فیصد بری بھی ہوگئے۔ نیب نے 15فیصد بڑی مچھلیوں کے خلاف انکوائریاں بھی بند کردی ہیں ۔
سماء ٹی وی کے مطابق آصف زرداری اور فریال تالپورکے خلاف کیسز میں 24 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کیسز میں 23 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے خلاف کیسز میں 12کروڑ 10لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 4 برس میں نیب کو تمام آپریشنل اخراجات کیلئے 18 ارب روپے دیئے جا چکے ہیں۔ ایسٹ ریکوری یونٹ اخراجات کی مد میں ٹیکس پئیرز کے 12کروڑ 70لاکھ روپے کھائے گئے۔عدالت نے راجہ پرویز اشرف، بابر اعوان ، قمر الاسلام اور میر شکیل الرحمان کو باعزت بری کیا۔
رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر اور ان کی ٹیم نے 20 سے زائد غیر ملکی دورے کئے۔ علاوہ ازیں جیلوں اور عدالتوں میں پیشی کے اخراجات کی مد میں ان ملزمان پر لگ بھگ 30کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ملزمان پر کیے گئے اخراجات کا تخمینہ نیب، جیل انتظامیہ، عدالتوں اور محکمہ پولیس سے حاصل کی گئی معلومات سے لگایا گیا ہے۔ نیب نے 2017 سے اب تک 250 سے زائد موجودہ اور سابق اراکین پارلیمان کے خلاف کیسز کی تحقیقات کیں، چیئرمین نیب نے ان ہائی پروفائل کیسز پر کام کے لئے بیورو ہیڈکوارٹرز میں خصوصی سیل قائم کیا۔ خصوصی سیل میں 12 آفیسرز اور 26 افراد پر مشتمل سپورٹنگ سٹاف کو تعینات کیا گیا۔خصوصی سیل کے افسران اور سپورٹنگ سٹاف کی تنخواہوں کی مد میں 8 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ بیرون ملک سے معلومات کے لئے بھی لگ بھگ ایک کروڑ روپیہ خرچ کیا گیا۔ اس دوران نیب، ایف آئی اے اور اے آریو کے 13حکام نے برطانیہ کے 4 دورے معلومات کے حصول کیلئے کیے۔برطانیہ کے ان 4 دوروں پر ان حکام نے 3کروڑ 40لاکھ روپے خرچ کیے۔
وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، پرویز خٹک، آفتاب شیر پاؤ کے خلاف کیسز بند کردیئے گئے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا، عامر کیانی، چوہدری شجاعت حسین، پرویز الہیٰ، مونس الہیٰ، زلفی بخاری اور منظور وٹو وغیرہ کے خلاف بھی کیسز بند کردیئے گئے۔عدالت نے راجہ پرویز اشرف، بابر اعوان ، قمر الاسلام اور میر شکیل الرحمان کو باعزت بری کیا۔
رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری 9جون 2019سے 11دسمبر 2019تک 68 دن مبینہ جعلی اکاونٹس کیس میں جیل اور نیب کی کسٹڈی میں رہے۔ آصف زرداری کی بہن فریال تالپور56نیب کی کسٹڈی اور 113دن جیل میں رہیں۔ فریال کو 17دسمبر2019میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ آصف زرداری اور فریال تالپور 54ارب روپے کے مبینہ جعلی اکاونٹس کیس میں ملوث قرار دیے گئے۔ سپریم کورٹ کی طرف سے 2017میں نیب کو بھیجے گئے اس کیس پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی 8کروڑ روپے خرچ کرچکی تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے 2018-19اور2020-21میں 293دن نیب کسٹڈی اور جیل میں گزارے۔
شریف خاندان کی بات کی جائے تو وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز نے جون 2019 سے فروری 2021تک 697 دن جیل اور نیب کسٹڈی میں گزارے۔ شہباز شریف خاندان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات، آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکیم ، چوہدری شوگر ملز اور 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیسز بنائے گئے۔ نیب نے شہباز شریف خاندان کے خلاف کیسز میں 15انویسٹی گیشن آفیسرز، پراسیکیوٹر ،سپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیے اور لگ بھگ 14کروڑ روپے خرچ کیے۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشیوں کے موقع پر سپیشل سیکیورٹی دستوں، بلٹ پروف گاڑیوں اور فیول کی مد میں 3کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق نیب نے سپیکر راجہ پرویز اشرف، بابر اعوان، قمر الاسلام ، میر شکیل الرحمان اور طیبہ فاروق وغیرہ کے خلاف کیسز پر25 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے ۔ عدالت نے راجہ پرویز اشرف، بابر اعوان ، قمر الاسلام اور میر شکیل الرحمان کو باعزت بری کیا۔ نیب نے تین درجن سے زائد ہائی پروفائل کیسز پر 32کروڑ روپے خرچ کیے اور یہ کیسز انکوائریز اور انویسٹی گیشن کے بعد بند کردیے گئے۔