پاکستان اورایران کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے اور دونوں ملکوں نے سفیروں کو دوبارہ تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سفیر بھجوانے سے متعلق تاریخ جلد طے کی جائے گی۔
ایران کی جانب سے بلوچستان کے علاقے سرحدی علاقے میں میزائل اور ڈرون حملے کے بعد پاکستان نے تہران سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا اور پاکستان نے احتجاجاً ایرانی سفیر کو بھی واپس آنے سے روک دیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاک ایران وزرائے خارجہ کی گفتگو میں سفیر واپس بھجوانے پر بات ہوئی۔ سفیر بھجوانے سے متعلق تاریخ جلد طے کی جائے گی۔
نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان سے ٹیلی فونک گفتگو میں بات چیت میں قریبی برادرانہ تعلقات وتعاون پر زور دیا۔
نگران وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ علاقائی سالمیت اورخودمختاری کااحترام تعاون کی بنیادپرہوناچاہیے۔ انسداددہشت گردی پرتعاون اورقریبی رابطہ کاری کومضبوط کیا جانا چاہیے۔ دونوں وزرائےخارجہ نے موجودہ تناؤ کو کم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
یاد رہے گزشتہ روز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایران کیساتھ تناؤختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اجلاس میں ایران کیساتھ تعلقات بحال کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ کشیدگی نہیں چاہتا. ایران نےغلط اقدام کیاجس کاجواب بھی دیاگیا۔ ہم نہیں چاہتےکہ ایران کیساتھ تعلقات خراب ہوں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اجلاس کا اعلامیہ
اجلاس اعلامیہ کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑکی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ہو ا، جس میں نگران وزرائےدفاع، خارجہ، خزانہ اوراطلاعات، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی،آرمی چیف،نیول چیف اورایئر چیف، انٹیلی جنس ایجنسیزکےسربراہان نے شرکت کی۔
فورم کے شرکا کوموجودہ صورتحال اورخطےکی مجموعی سیکیورٹی صورتحال سےآگاہ کیاگیا۔ اجلاس میں پاک ایران کشیدگی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ ، قومی سلامتی کے امور اور قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کابھرپورجواب دینےکی تیاریوں پربھی غور کیا گیا۔
اجلاس کے شرکا نے ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی کیخلاف افواج پاکستان کےردعمل کو سراہتے ہوئے ایران میں مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کاجائزہ لیا اور کہا کہ خودمختاری اورعلاقائی سالمیت پامال کرنےکی کوشش کاپوری طاقت سےجواب دیاجائےگا۔عوام کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنانےمیں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائےگی۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان اورایران کےسیکیورٹی خدشات کوباہمی رابط سےدورکیا جاناچاہیے۔کسی بھی قسم کی دہشتگردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائےگا۔ پاکستان کودہشتگردی سےکسی بھی دوسرےملک سےکہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل داغے اور دعویٰ کیا کہ پاکستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستانی دفترخارجہ کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں واضح کیا گیا کہ اس جارحیت میں دو بچے جاں بحق اور تین زخمی ہوئے ہیں تاہم ایک روز کے بعد پاک فوج نے ایرانی جارحیت کا موثر جواب دیتے ہوئے ایران میں موجود شدت پسند بلوچ تنظیموں کی پناہ گاہوں کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں کامیابی سے نشانہ بنایا۔