کچھ عرصہ قبل قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے نوجوان بلے باز عبداللہ شفیق کی بے حد تعریف کرتے ہوئے ان کا موازنہ انڈیا کے لیجنڈ بلے باز راہول ڈریوڈ سے کیا تھا۔ آج عبداللہ شفیق نے اپنے کپتان کے الفاظ کی لاج رکھی اور سری لنکا کیخلاف ''آہنی دیوار'' بن کر گال ٹیسٹ میں وہ تاریخی اننگز کھیلی جسے مدتوں یاد رکھا جائے گا۔
https://twitter.com/TheRealPCB/status/1549723095992336384?s=20&t=MuZvQ9O7ubf1kkWU4TYa6Q
نوجوان بلے باز عبداللہ شفیق نے گال ٹیسٹ میں ناصرف 160 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر پاکستان کو فتح دلوائی بلکہ نیا ورلڈ ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔ عبداللہ شفیق نے سری لنکا کے گیند بازوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر 408 گیندیں کھیلیں اور 524 منٹوں تک وکٹ بچا کر ٹھہرے رہے۔ ہدف کے تعاقب میں یہ کارنامہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں آج تک کسی کھلاڑی نے سرانجام نہیں دیا۔
خیال رہے کہ 1958ء میں پاکستان کے لیجنڈ بلے باز حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ایک ٹیسٹ میچ میں 970 منٹوں تک بلے بازی کی تھی۔ یہ ایسا ورلڈ ریکارڈ ہے جسے آج تک کوئی نہیں توڑ سکا۔ حنیف محمد کی کلاس بیٹنگ کی بدولت یہ ہارا ہوا میچ پاکستان نے ڈرا کر لیا تھا۔
آج پاکستانی ٹیم نے گال سٹیڈیم میں سب سے بڑا ٹارگٹ پورا کرکے بھی ایک عالمی ریکارڈ اپنے نام کیا ہے۔ اس میدان میں کوئی بھی ٹیم 300 رنز سے زائد کا ہدف عبور ہی نہیں کر سکی تھی۔ 2019ء میں سری لنکن ٹیم نے مہمان نیوزی لینڈ کیخلاف 268 رنز کا ٹارگٹ حاصل کیا تھا۔ تاہم پاکستانی کھلاڑیوں نے آج اسی میدان میں 342 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف پورا کیا۔
آئیے جانتے ہیں کہ گال ٹیسٹ کے علاوہ پاکستانی بلے بازوں اور بائولرز نے کب کب اپنی بہترین پرفارمنس کی بدولت قومی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا۔
ویلنگٹن ٹیسٹ 2003ء: پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ
2003ء میں کپتان انضمام الحق کی قیادت میں دورہ نیوزی لینڈ کیلئے گئی پاکستانی ٹیم نے دوسرا ٹیسٹ میچ 7 وکٹوں سے جیت کر تاریخ رقم کر دی تھی۔ سٹیفن فلمنگ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور اپنی ٹیم میدان میں اتاری۔ میزبان ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 366 رنز بنائے۔ کیوی ٹیم کی اننگز کی خاص بات مارک رچرڈسن کے 82 رنز تھے۔ اس ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی پوری ٹیم 196 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی تھی۔ اس اننگز میں صرف محمد یوسف اچھا کھیلے اور 60 رنز بنائے۔
دوسری اننگز میں شعیب اختر کی تباہ کن بائولنگ کے سامنے کوئی کیوی بلے باز جم کر کھیل نہ پیش کر سکا۔ انہوں نے 18 اوورز میں صرف 30 رنز دے کر 6 شکار کئے۔ یوں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 103 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی۔ پاکستان کو یہ میچ جیتنے کیلئے 274 رنز کا ٹارگٹ ملا جو اس نے صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا تھا۔
شارجہ ٹیسٹ 2014ء: پاکستان بمقابلہ سری لنکا
16 جنوری سے 20 جنوری 2014ء تک شارجہ کے میدان میں کھیلے گئے اس میچ میں سری لنکا نے پاکستان کو جیت کیلئے 302 رنز کا ہدف دیا تھا جو قومی ٹیم نے صرف پانچ وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا تھا۔ اس میچ میں اظہر علی نے 103 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی جبکہ کپتان مصباح الحق 68 جبکہ سرفراز احمد 48 رنز بنا کر نمایاں بلے باز رہے تھے۔
کراچی ٹیسٹ 1994ء: پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا
1994ء میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والا کراچی ٹیسٹ بھی مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ اس سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان نے کینگروز کو صرف ایک وکٹ سے شکست دے کر تاریخ رقم کر دی تھی۔
کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 337 رنز بنائے تھے۔ اس کے جواب میں پاکستانی ٹیم 256 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی تھی۔ اس کے بعد آسٹریلوی ٹیم نے 232 رنز بنائے اور پاکستان کو جیت کیلئے 314 رنز کا ٹارگٹ دیا تھا۔
پاکستان نے اپنی دوسری اننگز کا آغاز شاندار طریقے سے کیا۔ قومی بلے باز سعید انور اور عامر سہیل اوپننگ کرنے میدان میں اترے اور شاندار طریقے سے ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا۔
پاکستان کی پہلی وکٹ 45 کے سکور پر گری جب عامر سہیل رن آئوٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔ ان کی جگہ زاہد فضل میدان میں آئے لیکن کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے۔ انہوں نے صرف 3 رنز بنائے اور واپس لوٹ گئے۔ اس کے بعد کپتان سلیم ملک نے سعید انور کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے انتہائی ذمہ داری سے بیٹنگ شروع کی اور آہستہ آہستہ ٹیم کا سکور آگے بڑھتا رہا۔
تاہم پاکستان کا سکور ابھی 148 تک ہی پہنچا تھا کہ سلیم ملک کیچ آئوٹ ہوگئے۔ انہوں نے ذمہ داری کیساتھ کھیلتے ہوئے 43 رنز بنائے۔ اس کے بعد اکرم رضا کو بھاری ذمہ داری ادا کرنے کیلئے بھیجا گیا کہ وہ میدان میں ٹھہرے رہیں اور اپنی وکٹ بچائیں کیونکہ دوسری جانب سعید انور جم کر کھیل رہے تھے لیکن اکرم رضا نے لیجنڈ بائولر شین وارن کے آگے ہتھیار ڈال دیئے اور ایل بی ڈبلیو ہو کر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ اس کے کچھ دیر بعد ہی سعید انور بھی کیچ آئوٹ ہو گئے۔
سعید انور کے آئوٹ ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم شدید مشکلات میں گھر گئی لیکن آنے والے بلے بازوں نے انتہائی غیر ذمہ داری سے بیٹنگ کی جس سے پاکستانی ٹیم مزید لڑکھڑا گئی۔
تاہم انضمام الحق اور مشتاق احمد نے دسویں وکٹ کی شراکت کرکے پاکستان ٹیم کو شکست کے خطرات سے نکالا اور یہ ثابت کیا کہ صبر، تحمل اور جم کر کھیلنا ہی ٹیسٹ کرکٹ کا خاصا ہے۔ دونوں نے بالترتیب 58 اور 20 رنز بنائے اور ناٹ آئوٹ رہے۔ دونوں نے ملک کر ٹیم کو مشکلات سے نکالا اور فتح دلوائی۔ پاکستان نے اس میچ میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز بنائے۔ اس اننگز میں شین وارن نے 5 پاکستانی کھلاڑیوں کو شکار کیا تھا۔
گال ٹیسٹ 2022ء: پاکستان بمقابلہ سری لنکا
https://twitter.com/WorldPTV/status/1549764732940439552?s=20&t=wjdoDMhyCNTwejjFHUSH3w
عبداللہ شفیق کی شاندار بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے گال ٹیسٹ میچ میں میزبان سری لنکا کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کر لی ہے۔ سری لنکا کی ٹیم نے پاکستان کو یہ میچ جیتنے کیلئے 342 رنز کا ٹارگٹ دیا تھا۔ پاکستانی بلے باز روایتی طور پر ایسی مشکل صورتحال میں گھبراہٹ کا شکار ہوکر اپنی وکٹیں گنوا بیٹھتے ہیں لیکن نوجوان بلے باز عبداللہ شفیق ذرا بھی بدحواس نہ ہوئے اور انتہائی پرسکون انداز میں اپنی بیٹنگ جاری رکھی۔ انہوں نے پوری توجہ، انہماک اور سکون کیساتھ اپنی بیٹںگ کی بدولت پاکستان کو ہمکنار کروایا۔ عبداللہ 160 رنز بنا کر ناٹ آئوٹ رہے اور کرکٹ شائقین سے خوب داد حاصل کی۔
پالی کیلے ٹیسٹ 2015ء: پاکستان بمقابلہ سری لنکا
2015ء میں پالی کیلے کے میدان میں پاکستانی ٹیم میزبان سری لنکا کیخلاف میدان میں اتری اور ایسی تاریخی کامیابی سمیٹی جسے شائقین کرکٹ ابھی تک یاد کرتے ہیں۔ سری لنکا نے اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو جیت کیلئے 377 کا ٹارگٹ دیا جسے قومی ٹیم نے صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا تھا۔ اس میچ میں یونس خان اور شان مسعود کی جوڑی نے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یونس خان نے اس میچ میں 171 جبکہ شان مسعود نے 125 رنز کی یادگار اننگز کھیلی تھی۔