الیکشن کے انعقاد سے پاکستان کی معیشت سنبھل سکتی ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک

رپورٹ کے مطابق معاشی شرح نمو میں مستحکم گروتھ کیلئے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد ضروری ہے۔ رواں مالی سال مہنگائی کی مجموعی شرح 25 فیصد تک رہے گی۔ مالی نظم و نسق، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ اور پاور سیکٹر میں اصلاحات ضروری ہیں۔ مستحکم معاشی گروتھ کیلئے حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات بھی ضروری ہیں۔

الیکشن کے انعقاد سے پاکستان کی معیشت سنبھل سکتی ہے: ایشیائی ترقیاتی بینک

ایشیائی ترقیاتی بینک ( اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ پاکستان کو 2024 میں مہنگائی اور معاشی مشکلات کا سامنا رہے گا. الیکشن کے انعقاد سے پاکستان کی معیشت سنبھل سکتی ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشین ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک ستمبر 2023 کے عنوان سے پاکستان کی معیشت کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔

اے ڈی بی نے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا کہ مالی سال 2024 کے دوران الیکشن سے پاکستان کی معیشت کو اعتماد ملے گا۔ توانائی کی قیمت میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی کے باعث مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق معاشی شرح نمو میں مستحکم گروتھ کیلئے اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل درآمد ضروری ہے۔ رواں مالی سال مہنگائی کی مجموعی شرح 25 فیصد تک رہے گی۔ مالی نظم و نسق، مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ اور پاور سیکٹر میں اصلاحات ضروری ہیں۔ مستحکم معاشی گروتھ کیلئے حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات بھی ضروری ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال پاکستان کی معیشت کو سیلاب اور سیاسی عدم استحکام کا سامنا رہا جس کے باعث مہنگائی اور شرح نمو کم رہی۔ مستحکم گروتھ کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کی اکانومی کیلئے شراکت داری جاری رہے گی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام اور سال 2024 میں عام انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہوگا جب کہ سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔

رپورٹ میں حکومت کی جانب سے زراعت سمیت مختلف شعبوں کے لیے مراعات کا بھی احاطہ کیاگیا ہے اور بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مفت بیج، آسان قرضوں اور کھادوں کی فراہمی سے زراعت کے شعبے میں بحالی متوقع ہے اور اس سے صنعتوں کو بھی فائد ہ ہو گااور برآمدات بھی کم ہوں گی۔

رپورٹ میں بتایا گیاکہ جاری مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 29.2 فیصدسے کم ہو کر 25 فیصد تک گرنے کاامکان ہے۔  تاہم رپورٹ میں بتایاگیا کہ ایڈجسٹمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے افراط زر کا دباؤ موجود رہے گا۔