جم خانہ کلب کا اربوں کی اراضی کیلئے محض 5 ہزار روپے سالانہ لیز ادائیگی کا انکشاف

جم خانہ کلب کا اربوں کی اراضی کیلئے محض 5 ہزار روپے سالانہ لیز ادائیگی کا انکشاف
لاہور جم خانہ کلب صوبائی حکومت کو صرف 5 ہزار روپے سالانہ بطور 'ٹوکن کرایہ' ادا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے لاہور جم خانہ کلب کی پنجاب انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) کی ہدایات کے خلاف درخواست مسترد کر دی جس میں پی آئی سی نے جم خانہ کلب سے لیز پر دی گئی زمین کی تفصیلات اور عطیہ دہندگان کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا۔

لاہور جم خانہ کلب 1030 کنال، ایک مرلہ اور 80 فٹ پر محیط ہے اور جم خانہ کی انتظامیہ صوبائی حکومت کو صرف 5000 روپے سالانہ بطور 'ٹوکن کرایہ' ادا کرتی ہے۔

پنجاب انفارمیشن کمیشن کی جانب سے کلب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ شہریوں کو شفافیت اور معلومات کے حق سے متعلق قوانین کے تحت مذکورہ معلومات فراہم کرے تاہم کلب نے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد ایڈووکیٹ عبداللہ ملک اور دیگر نے پی آئی سی سے رجوع کیا۔

درخواست مسترد کرتے ہوئے جسٹس سلطان تنویر احمد نے ریمارکس دیے کہ 12 جون 1996 کی لیز ڈیڈ کے مطابق اپر مال لاہور کے میاں میر علاقے میں 1030 کنال، ایک مرلہ اور 80 فٹ اراضی 2000 سے 2050 تک 50 سالہ لیز صرف 5000 روپے سالانہ پر کلب کو دی گئی۔

جج نے مزید کہا کہ یہ زمین لاہور کے سب سے زیادہ قیمتی اور مہنگے علاقے میں موجود ہے۔ پی آئی سی نے لیز پر دی گئی زمین کی قیمت کا تخمینہ 15 ارب روپے لگایا جس سے عدالت کے سامنے درخواست گزار نے انکار نہیں کیا۔

گالف کورس سمیت کھیلوں کے میدانوں پر مشتمل جائیداد پنجاب حکومت نے فراہم کی تھی۔

عدالت نے کہا کہ ریاست کی طرف سے اربوں روپے کی زمین تقریباً مفت میں دینا وصول کنندہ کے لیے ایک بہت بڑا فائدہ ہے اور اسے ہرگز چارج کے طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا۔

جج نے کہا کہ زیربحث زمین واضح طور پر حکومت کی طرف سے مالی امداد کے برابر ہے۔

دسمبر 2021 میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق لاہور جم خانہ نے اپنے ممبران سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے 'نجی ملازم اور نوکرانیاں' احاطے میں داخل نہ ہوں۔ 9 دسمبر کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں جم خانہ انتظامیہ نے کہا کہ یہ دیکھا گیا ہے کہ جم خانہ کے قوانین کی شق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جس کے تحت 'نجی ملازمین اور نوکرانیوں' کے داخلے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

خط میں کہا گیا تھا کہ 'اس لیے اراکین سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ براہ کرم نوٹ کریں اور یقینی بنائیں کہ نوکرانیوں اور نوکروں کو کار پارکنگ ایریا سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔'

اراکین کو خبردار کیا گیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں ان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔

مذکورہ خط کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں لوگوں نے مدد کرنے والوں پر پابندی کو 'نوآبادیاتی ہینگ اوور' کی شکل قرار دیا۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ حکومت کو اس امتیازی پالیسی پر جم خانہ کلب انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے۔