50 اراکین چودھری پرویز الہیٰ کو ووٹ دینے سے رُک سکتے ہیں: وزیر داخلہ

50 اراکین چودھری پرویز الہیٰ کو ووٹ دینے سے رُک سکتے ہیں: وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کے پانچ نہیں بلکہ 50 اراکین صوبائی اسمبلی وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے موقع پر چودھری پرویز الہیٰ کو ووٹ دینے سے رُک سکتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ڈیمانڈ اور سپلائی کا معاملہ نہیں ہے۔ ڈالر سٹہ اور مارکیٹ فورسز کی وجہ سے اوپر ہے۔ ڈیفالٹ کا خطرہ ختم ہو چکا۔ ملکی معیشت تسلی بخش ہے۔ کابینہ اجلاس میں مفتاح اسماعیل نے معاشی معاملات پر بھی اعتماد میں لیا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 20 سیٹوں کے الیکشن پر مقبولیت کا اندازہ لگانا درست نہیں، جن لوگوں کو ٹکٹ دیا ان پر پی ٹی آئی کی ساڑھے3 سالہ کارکردگی کا ملبہ تھا، وہ لوگ حلقوں میں گئے تو لوگ پوچھ رہے تھے آپ 4 سال کہاں رہے، ان حلقوں میں کام نہیں ہوا ہوا تھا، ضمنی الیکشن میں جنہیں ٹکٹ دیا ن لیگ کے ووٹرز اسپورٹرز نے انہیں قبول نہیں کیا۔ آئندہ ان لوگوں کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ پارلیمانی بورڈ کرے گا، میں اس فیصلے پر پیشگی کچھ نہیں کہہ سکتا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کل میرا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر چلا، میں نے کہا تھا اتحادیوں کی عدم اعتماد کے وقت ایک ڈیمانڈ تھی، کسی کے کہنے پر یا مجبوری میں ایسا نہیں کیا، ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے اس کی منظوری دی پھر یہ ہمارا ہی فیصلہ تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پرویز الہیٰ پنجاب اسمبلی کے وزیراعلیٰ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتے، ہم کل اپنے سیاسی آپشن بھرپور طریقے سے استعمال کریں گے، سمجھتا ہوں ان کے5 نہیں 50 لوگ ووٹ دینے سے رُک سکتے ہیں، ارکان ضرورسمجھتےہوں گے یہ سب کچھ غلط ہو رہا ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاسی رابطے کرنا ہمارا جمہوری حق ہے وہ ہو رہے ہیں، پیسے دیتے تو آپ کے منسٹر پکڑے گئے تھے، کوئی خرید و فروخت نہیں کی ن لیگ ایسی سیاست پر لعنت بھیجتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں آفتاب سلطان کو چئیرمین نیب بنانے کی منظوری دی گئی ہے، آفتاب سلطان کا نام ہر حوالے سے معتبر ہے، امید ہے وہ اپنی صلاحیتوں سے نیب کو غیر جانبدار بنائیں گے اور احتساب کا عمل بہترین طریقے سے چلائیں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ امکان ہے پی ٹی آئی کے باشعور لوگ پرویز الہیٰ کو ووٹ نہیں دیںگے، کچھ لوگ کہیں گے سب سے بڑے ڈاکو کو کیوں ووٹ دیں، ان ڈاکو صاحب کے نزدیک پنجاب اسمبلی کی حالت گئی گزری ہے، وہ کہتے ہیں عمران خان کہیں تو دو سیکنڈ میں اسمبلی توڑ دوں گا، وہ کہتا ہے میں ایسا کرتے سوچوں گا بھی نہیں، ایم پی اے کہہ رہے ہیں یہ وقعت ہے معزز ایوان کی۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ہمیشہ گھٹیا گفتگو کرتے ہیں، اس بار انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کیخلاف بات کی، کابینہ نے اس کو افسوسناک قرار دیا ہے، ضمنی الیکشن میں کسی پارٹی کے کسی امیدوار کو شکایت نہیں ہوئی، یہ ایک انوکھا لاڈلا ہے جو جیت کر خوش نہ ہار کر خوش، اسے دھمکیاں دینے فراڈ کرنے کے علاوہ کسی کام سےسروکار نہیں، چیف الیکشن کمشنر کیخلاف انہوں نے لغو گفتگو کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بنی گالا میں پٹے پہنانے کا دور چلا تو کس کے پیسے اور کس کا جہاز چلا، جہاز چلانے والے تو تسلیم کرتے ہیں بندےکم تھے تو جہاز چلا، اس وقت پٹے پہناتے اسے معلوم نہیں تھا یہ کس طرح ہوا، فیصل نیازی کو پٹا پہناتے اسے معلوم نہیں تھا یہ کس پارٹی کے ٹکٹ پر جیتا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست میں خرید و فروخت کے دھندے کا ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے، وہ دوسروں پرالزام اور تہمت لگانا بند کرے، ‎2018 کا ووٹ چور دوسروں پر کس منہ سے الزام لگارہا ہے۔