وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹک پار سے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی ایسے ثبوت ملے۔
پنجاب الیکشن پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں بطور مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر کی حیثیت سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ لوگوں نے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں ان لوگوں کو ووٹ دیئے جو تحریک انصاف میں تھے اور لوگ ان سے ناراض تھے۔ ہمارے کارکن باہر نہیں نکلے اور نہ ہمیں ووٹ دیا۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ عمران خان کا کوئی بیانیہ نہیں ہے اور ہم پنجاب میں عام انتخابات کے بعد پنجاب میں حکومت بنائینگے۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کے بیانات سے متاثر ہو کر کوئی جلسوں میں نہیں آتا بلکہ کوئی مجمع دیکھنے آتے ہیں تو کوئی آنکھیں سیکنے آتے ہیں۔ وفاقى وزير داخلہ رانا ثناء اللہ نے پريس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فارن فنڈنگ کيس کے متعلق بات يہ تھى کہ فيصلہ ہو جائے گا مگر ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پى ٹى آئى نے پچاس بار اس کى کارروائى معطل کروائى ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 8 سال اس کيس کو لٹکايا گيا ہے، اب فيصلہ محفوظ ہو گيا ہے تو سمجھ نہیں آرہى کہ کون سى رکاوٹ ہے کہ اب محفوظ فيصلہ کيوں نہیں سنايا جا رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 300 سے زائد کمپنياں اس میں شامل ہیں جو فارن فنڈنگ میں ملوث ہیں لیکن جو حقائق ثابت ہو چکے ہیں، ايکشن بھی ان کے مطابق ہونا چاہيے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان عقل سے يہ بالکل پيدل شخص ہے۔ ہم مانتے ہیں ہم نے مشکل فيصلے کيے ہیں لیکن مہنگائى اگر ہوئى ہے تو تحریک انصاف کی نااہلیوں کی وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ بجلى پيٹرول کى قیمتوں میں اضافے کے معاہدوں پر دستخط ان کے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہم اليکشن کى طرف جاتے تو پہلے عمران خان چيف اليکشن کميشن کو ہٹانے کى بات کرتا ہے، لیکن چيف اليکشن کمشنر کو تبدیل کرنے کا بھى ايک طریقہ کار ہوتا ہے۔