اسلام آباد میں وزارتوں کی کارکردگی سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا میں صدارتی انتخاب کے بعد جو بائیڈن کو ٹیم سلیکٹ کرنے کے لیے ڈھائی مہینے ملے ہیں جبکہ ہم تو اپنے نمبر پورے کر رہے تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے وزارتوں کو کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جتنا بھی باقی وقت رہ گیا ہے اس میں ہمیں گورننس کی کارکردگی کو بہت آگے لے کر جانا ہے کیونکہ اب ہمارے پاس عذر نہیں ہے کہ ہم سیکھ رہے ہیں، اب کارکردگی کا وقت آ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن امریکا کا الیکشن ختم ہوا ہے اسے تیاری، ٹیم کے انتخاب کے لیے ڈھائی مہینے ملے ہیں، بریفنگ مل رہی ہیں اور بیورو کریٹس انہیں بتا رہے ہیں کہ ہر چیز کی کیا صورتحال ہے۔
ن کا کہنا تھا کہ آپ کو بجلی، ریلوے، گیس اور مالیات کے حوالے سے بریفنگ ملنی چاہئیں تاکہ جب آپ دفتر سنبھالیں تو آپ کو پوری طرح پتا ہو کہ میں نے کس ایجنڈے پر عملدرآمد کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو تین مہینے صرف سمجھنے میں لگ گئے، ہر چیز جو ہم باہر سے بیٹھ کر دیکھ رہے تھے، جب حکومت آئی تو وہ بالکل مختلف تھی۔
عمران خان نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ خصوصاً توانائی سمیت کئی شعبوں میں ڈیڑھ سال تک اصل اعدادوشمار کا ہی پتا نہیں چل رہا تھا، کبھی وزارت سے کوئی اعدادوشمار آ جاتی تھی، ہم سمجھتے تھے کہ بڑا اچھا کررہا ہے، پتا چلتا تھا کہ کوئی اور اعدادوشمار آ گئے اور ہم اتنا اچھا نہیں کررہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئی حکومت کو اس طرح اقتدار میں نہیں آنا چاہیے، اس کی پوری تیاری ہونی چاہیے، اس کو اس طرح پوری بریفنگ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم دیکھ کر سیکھتے رہے اسی طرح وزارتوں کا بھی معاملہ ہے، کچھ وزارتوں نے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی ہے، کئی نے نہیں دکھائی اور کئی سیکھ رہے ہیں جس سے ان کی کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات تقسیم کیے گئے ہیں تاہم مجھے لگتا ہے کہ ابھی پورے ملک کو 18ویں ترمیم کی پوری طرح سمجھ نہیں ہے، مثلاً فوڈ سیکیورٹی وفاقی حکومت کے پاس ہے لیکن اختیارات صوبائی حکومتوں کے پاس چلے گئے ہیں، اب اگر ایک صوبہ مرکز کے ساتھ نہیں چلتا اور اپنی الگ پالیسی بناتا ہے تو اس سے قیمتوں میں فرق آ جاتا ہے جس سے تمام قیمتوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحولیات کی وزارت صوبوں کے پاس چلی گئی ہے لیکن اسے وفاق کے پاس ہونا چاہیے کیونکہ سارے ملک کی ماحولیات ہے، اسی طرح ہم کئی چیزیں سیکھتے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحولیات کی وزارت صوبوں کے پاس چلی گئی ہے لیکن اسے وفاق کے پاس ہونا چاہیے کیونکہ سارے ملک کی ماحولیات ہے، اسی طرح ہم کئی چیزیں سیکھتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اب اپنے اوپر دباؤ ڈالیں گے، جو وقت باقی رہ گیا ہے اس میں ہمیں گورننس کی کارکردگی کو بہت بہتر بنانا ہے کیونکہ اب ہمارے پاس عذر نہیں ہے کہ ہم سیکھ رہے ہیں، ہم نئے ہیں یا تجربہ نہیں ہے، اب کارکردگی کا وقت آ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اب ملک کے اہم مسائل کی فہرست بنا کر انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے اور اگر اس میں کہیں بھی رکاوٹ آتی ہے تو وزارتوں پر جرمانہ کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے اب ہر اس چیز کو ترجیح دینی ہے جس سے ڈالر بچتے ہیں یا ملک میں ڈالر آتے ہیں کیونکہ ہمیں ڈر یہ ہے کہ ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ پڑنا شروع ہو جائے گا۔