اسلام آباد: گذشتہ روز ٹیکنیکل ایکسپرٹ سلمان صوفی نے صاف باتھ پروجیکٹ پر قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں پبلک ٹوائلٹ نہ ہونے کی وجہ سے ڈھائی ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور 53 فیصد خواتین کو سینی ٹیشن کی مناسب سہولت میسر نہیں ہیں۔
کھلی فضا میں رفع حاجت میں پاکستان دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ 79 ملین پاکستانیوں کو مناسب ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں، 16 اعشاریہ 9 فیصد عوام بہتر سینی ٹیشن کی سہولیات سے محروم ہیں۔ 22 ہزار سے زائد بچے ڈائریا کے باعث اموات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان سمیت سیاحتی مقامات پر ٹوائلٹس کی سہولت ہی میسر نہیں۔
پبلک ٹوائلٹس پر حفاظتی اقدامات کے فقدان سے خواتین کو ہراسانی کا سامنا ہے۔ گندے پبلک ٹوائلٹس بڑی تعداد میں امراض پھیلانے کا باعث ہیں۔ نیشنل سینی ٹیشن پالیسی 2006 میں بنی تھی، اس کو نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔
نیشنل سینی ٹیشن پالیسی میں شامل ہونا چاہیے کہ سینی ٹیشن ورکرز کی باقاعدہ ٹریننگ ہو اور پالیسی میں عورتوں کے لئے بہتر اقدامات کو ترجیح دی جائے۔ قائمہ کمیٹی حکومت سے سفارش کرے کہ کنٹینر پبلک ٹوائلٹ کے لئے این او سی جاری کریں گے۔ ڈونر ایجنسیوں کو آگاہی دی جائے کہ اس کے اندر انویسٹ کریں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی اور لاہور میں اس پروجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے اور 2025 تک ایک لاکھ پبلک کنٹینر ٹوائلٹس بن جائیں گے جو مساجد، سیاحت کے مقامات، بچوں کے سکولوں اور خاص طور پر لڑکیوں کے سکولوں اور کالجوں میں استعمال میں لائے جائیں گے۔ ایک کنٹینر 1.6 ملین میں تین ہفتوں کے اندر تیار ہو جاتا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے ادارے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اس حوالے سے متعلقہ سٹیک ہولڈرز سمیت ایک کانفرنس کا فیصلہ بھی کیا۔
سینیٹر پرویز رشید نے کیماڑی شپ یارڈ میں زہریلی گیس کے اخراج اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کے معاملے کو کمیٹی اجلاس میں اٹھاتے ہوئے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے قتل کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ کیماڑی واقعے پر ایف آئی آر درج کرانا وزارت موسمیاتی تبدیلی کا ڈومین تھا مگر آج تک نہ ایف آئی آر ہوئی اور نہ لواحقین کو اپروچ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگوں کی زندگی کو ابھی بھی خطرہ ہے مگر اس کی تفتیش تک نہیں کی گئی۔ سویا بین 4 دہائیوں سے پاکستان آ رہا ہے مگر اس طرح کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا۔ ایک خاص شخص کے جرم کو چھپانے کے لئے باتیں پھیلائی گئی ہیں۔
وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ ہم سب کو اس واقعہ پر بہت افسوس ہے۔ یہ واقعہ سندھ میں بندر گاہ کے قریب پیش آیا، پورٹ اینڈ شپنگ اور فورڈ سکیورٹی سمیت دیگر اداروں سے رپورٹ حاصل کی جا رہی ہے اور ملوث لوگوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا۔