نگران حکومت کا بنیادی مینڈیٹ انتخابی عمل میں معاونت اور نگرانی کرنا ہے:  وزیراعظم

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت یہاں محدود مدت کے لیے آئینی تسلسل برقرار رکھنے کے لیے موجود ہے۔ہم یہاں حکومتی ماڈل یا ڈھانچے کو ترتیب دینےکے لیے نہیں ہیں۔ نگران حکومت شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کرے گی۔ ہمارامینڈیٹ انتخابات کے لئے ماحول سازگار بنانا ہے۔ لہٰذا پرامن انتقال اقتدار ہماری اولین ترجیح ہے اور ملک کی بہتری کے لئے جو بھی ہو سکے گا ہم کریں گے۔

نگران حکومت کا بنیادی مینڈیٹ انتخابی عمل میں معاونت اور نگرانی کرنا ہے:  وزیراعظم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کرے گی۔پرامن انتقال اقتدار ہماری اولین ترجیح ہے ۔ نگران حکومت کا بنیادی مینڈیٹ انتخابی عمل میں معاونت اور نگرانی کرنا ہے.

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے کراچی کے پہلے دورے سے قبل منگل کو اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کا اجلاس  ہوا۔

اجلاس کے دوران کابینہ نے جڑانوالہ واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔انوار الحق کاکڑ  نے کابینہ کے اراکین کو جرانوالہ کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق انوار الحق کاکڑ نے آئندہ ہفتے قومی سطح پر ایک بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دنیا بھر سے مذہبی سکالرز کو مدعو کیا جائے گا۔

بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ جڑانوالہ میں پیش آنے والے پُرتشدد واقعے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ جس میں مسیحی برادری کے درجنوں گرجا گھروں اور رہائش گاہوں کو تباہ کر دیا گیا۔

مزید برآں وفاقی کابینہ نے وزارتِ خزانہ کی سفارش پر مالی سال 24-2023 کے لیے دیت کی رقم بڑھا کر 67 لاکھ 57 ہزار 902 روپے مقرر کردی ہے جو کہ 30 ہزار 630 گرام چاندی کے برابر بنتی ہے۔گزشتہ مالی سال میں یہ رقم 43 لاکھ 18 ہزار تھی۔

اس موقع پر وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگران حکومت کا بنیادی مینڈیٹ انتخابی عمل میں معاونت اور نگرانی کرنا ہے، اس بنیادی مینڈیٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے نگران حکومت اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کو اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق مانیٹر کرے گی۔

وزیر اعظم نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں محدود مدت کے لیے آئینی تسلسل برقرار رکھنے کے لیے موجود ہیں۔ہم یہاں حکومتی ماڈل یا ڈھانچے کو ترتیب دینےکے لیے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قواعد و ضوابط یا امور کی کوئی خلاف ورزی نہ ہو رہی ہو تو گزشتہ حکومت کے تسلسل کے طور پر نگران سیٹ اپ کو عام طور پر پہلے سے جاری پالیسیوں کے ساتھ ہی چلنا چاہیے۔

علاوہ ازیں، کراچی میں کاروباری شخصیات سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک کو توانائی، خوراک کی کمی کے علاوہ بےروزگاری اور مہنگائی کا سامنا ہے مگر ہم جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔  ملکی ترقی کیلئے نگران حکومت کے بس میں جو ہوگا کریں گے

انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کی فنی تربیت ضروری ہے۔ عوامی مسائل کا حل خدمت اور عبادت ہے لہٰذا تاجر برادری ملک میں فنی تربیت کے فروغ میں کردار ادا کرے۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو وقت دینے کی ضرورت ہے۔چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تاجر برادری کا تعاون درکار ہے۔تاجر برادری کی وجہ سے ہی ملکی معیشت چل رہی ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں تو کیا ہوا؟ کیا بھارت اور دیگر ممالک سے لوگ نہیں جاتے۔ہم کیوں ہر چیز کو منفی انداز میں لیتے ہیں۔ انسانی وسائل سے آنے والا زرمبادلہ ملکی ترقی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ نوجوانوں کے بیرون ملک جانے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔

الیکشن کے حوالے سے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نگران حکومت شفاف انتخابات کے لئے اقدامات کرے گی۔ ہمارامینڈیٹ انتخابات کے لئے ماحول سازگار بنانا ہے۔ لہٰذا پرامن انتقال اقتدار ہماری اولین ترجیح ہے اور ملک کی بہتری کے لئے جو بھی ہو سکے گا ہم کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نتیجے میں محروم طبقے کی خدمت کرنا نصب العین ہے۔ اگر ہم یہ نصب العین پورا نہیں کرتے تو قوم کے مجرم ہیں۔ نئے پارلیمان کےوجود تک اپنی محدود ذمہ داریاں نبھائیں۔ کوشش کریں نظام پر کوئی پریشر نہ آئے۔