Get Alerts

پاکستان،اسرائیل دشمنی کو ختم کرنے کے لئے ہمیں عوام کو شعور دینا پڑےگا: مبشر لقمان کا اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو

پاکستان،اسرائیل دشمنی کو ختم کرنے کے لئے ہمیں عوام کو شعور دینا پڑےگا: مبشر لقمان کا اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو
اس وقت انٹرنیشنل میڈیا میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خفیہ  دورہ سعودیہ کی دھوم ہے۔ ہر طرف سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ کہیں سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے تو کہیں پر نئے مواقع کے حوالےسے بات کی جا رہی ہے۔ تاہم اب پاکستان میں میں بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے اچانک بحث کا آغازہوا ہے۔ 

اس وقت ٹویٹر پر ٹرینڈ بھی اسرائیل کے نام سے چل رہا ہے ۔ لیکن پاکستان میں اس بحث کا مرکز معروف اینکر پرسن مبشر لقمان بنے ہوئے ہیں۔  مبشر لقمان  ایک اسرائیلی ٹی وی پر جلوہ افروز ہوئے ہیں اور وہاں انہوں نے اسرائیل کی تعریفیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک عظیم ملک ہے اور اسرائیلی ایک اہم قوم ہے وہ سروائیورز ہیں۔ اسی طرح پاکستان بھی عظیم ملک ہے اور پاکستانی بہت ہی مضبوط اور عظیم قوم ییں۔ اس لئے یہ دونوں کے فائدے میں ہے کہ یہ اپنے تعلقات قائم کریں۔ اس پر میزبان کے سوال پر کہ کیا یہ سب کرنا پاکستانی حکومت و ریاست کے لیئے کرنا آسان ہوگا؟

https://twitter.com/TeamMLucman/status/1328780500476043264

 

پر انکا کہنا تھا کہ یہ ستر سالوں کی دشمنی کی داستان ہے جو کہ پلک جھپکتے میں نہیں ختمم ہوگی۔ پاکستانی اسرائیل کے بارے میں سوائے منفی باتوں کے کچھ نہیں جانتے نہ ہی اسرائیلی پاکستان کے بارے میں کچھ اور جانتے ہیں۔  ہمیں عوام کو شعور دینا ہوگا انہیں اس معاملے کا دوسرا تعارف دینا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اسرائیل جب بھی ہاتھ ملائیں انہیں یہ براہ راست کرنا چاہیے۔ کسی تیسری ریاست کو بیچ میں نہیں پڑنا چاہیئے۔

اس حوالے سے اہم ترین بات یہ ہے اچانک سے حکومت کے حامی صحافی اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے حق میں دلائل دینا شروع کردیا ہے۔ سینئر اینکر کامران خان نے سعودیہ کے اس مبینہ خفیہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کو بھی اپنی اسرائیل پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے جیسا کہ خدام الحرمین شریفین کی جانب سے سگنل دیا گیا ہے۔

گو کہ سعودی وزیر خارجہ نے اس معاملے پر لب کشائی کی ہے اور کہا ہے کہ شہر نوم میں جس ملاقات کو اسرائیلی وزیر اعظم کے خفیہ دورے سے جوڑا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ یہاں صرف امریکی حکام تھے، کوئی اسرائیلی حکام یہاں موجود نہ تھے۔

اس حوالے سے حتمی  بات کے لیئے سب نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف دیکھا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسرائیل پر پوزیشن واضح ہے اور ہماری یہ پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے اس حوالے سے ایک انٹرنیشنل میڈیا کے انٹرویو کے دوران سوال ہوا تھا جس پر انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ پاکستان کا موقف وہی ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح نے دیا تھا۔ وہ یہ کہ جب تک فلسطین کا منصفانہ حل نہیں نکلتا تب تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔