لیہ کی تحصیل کروڑ لعل عیسن کے ہسپتال میں زیر علاج مریضہ کے ساتھ غیر اخلاقی تصاویر بنا کر وائرل کرنے کا سکینڈل سامنے آیا ہے۔ حکام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس ڈاکٹر اسلم سمیت 7 ملازمین کو معطل کرکے ان کیخلاف انکوائری شروع کردی ہے۔
سیکرٹری سیاحت کیپٹن ریٹائرڈ مشتاق احمد کو انکوائری آفیسر مقرر کر تے ہوئے انھیں 60 روز میں کارروائی کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نامعلوم مریضہ کی نازیبا تصاویر وائرل ہونے کے بعد حکام نے ہسپتال کے جن ملازمین کو معطل کیا ہے ان میں ایم ایس ڈاکٹر اسلم، سینئر سرجن ڈاکٹر ملک منیر، ایڈمن اور ڈسپنسر سمیت 7 افراد شامل ہیں، ان تمام کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
معطل ملازمین کو اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے تین روز کی مہلت دی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ کے بعد ذمہ داران کے خلاف مزید محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے جاری نوٹی فیکیشن میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سینئر کنسلٹنٹ ڈاکٹر ملک منیر ودیگر کو اس تمام واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کے سکینڈل میں ملوث ملزم امتیاز ملتانی کیساتھ ذاتی تعلقات ہیں، انہوں نے مذکورہ شخص کو بغیر کسی قانونی جواز کے اپنا ذاتی معاون بنا کر رکھا۔
نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ امتیاز ملتانی نامی اس ملزم نے ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں ایک مریضہ کیساتھ نازیبا حرکات کیں اور اس موقع کی تصاویر بھی بنائیں جو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی گئیں۔