کرونا ویکسین کے کلينيکل ٹرائلز کی پیشکش: کیا چین پاکستانیوں کو آزمائش کے ليے استعمال کرنا چاہتا ہے؟

کرونا ویکسین کے کلينيکل ٹرائلز کی پیشکش: کیا چین پاکستانیوں کو آزمائش کے ليے استعمال کرنا چاہتا ہے؟
چین نے کرونا وائرس سے متعلق ہونے والی تحقیق کے سلسلے میں پاکستان کو کلینکل ٹرائلز کی پیشکش کی ہے۔ جہاں حکومت اس بات پر خوش نظر آتی ہے تو وہیں کچھ ناقدین بیجنگ کی اس پیشکش کو شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔

پاکستان کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق چینی دوا ساز کمپنی نے پاکستانی حکومت کو خط لکھا ہے جو نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کو موصول ہوا۔ جرمن خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ڈریپ کے ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ پہلے چینی دو ساز کمپنی کی اس پيش کش کا قومی سطح کے کئی ادارے جائزہ ليں گے اور پھر مکمل جائزے کے بعد ہم ایسے مریضوں کی تلاش کریں گے، جو رضا کارانہ طور پر ٹرائلز کے ليے تیار ہوں۔ ایسے مریضوں کا انتخاب بھی متعلقہ اداروں کی طرف سے ہی کیا جائے گا۔

دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو بین الاقوامی صحت کی تنظیموں کی منظوری کے بغیر چین کو ٹرائلز کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق پشارو سے تعلق رکھنے والے طبی ماہر ڈاکٹر سعد عالم محسود کا کہنا ہے کہ دوائیوں میں کوالٹی کنٹرول کے حوالے سے مغرب چین سے آگے ہے۔ اگر چین ایسے ٹرائلز چاہتا ہے، تو حکومت کو چاہیے کہ پہلے وہ اس کی مغربی ممالک کی کمپنیوں اور امریکی ایف ڈی اے سے تصدیق کرائے یا ان کی رائے لے۔ چین کی اشیا اور ادویات کی کوالٹی کے حوالے سے دنیا کے کئی ممالک تحفظات کا شکار ہیں۔ لہذا ہمیں بہت محتاط ہونا چاہیے۔

ان کا مزيد کہنا تھا کہ ویکسین کے حوالے سے چین کے دعوے کو شک کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ ایسے دعوے پاکستان میں بھی لوگوں نے کيے ہیں لیکن سب غلط ثابت ہوئے۔ ویکسین کا تجربہ پہلے جانوروں پر کیا جاتا ہے۔ کیا چین نے ایسا کوئی تجربہ کیا اور کیا اس نے انہیں عالمی اداروں کے ساتھ شیئر کیا۔ میرے خیال میں تو ایسا نہیں ہوا۔ تو ہمیں بہت محتاط ہونا چاہیے کیوں کہ انسانوں پر تجربات کوئی آسان بات نہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سے وابستہ ڈاکٹر عبدالغفور شورو کا کہنا ہے کہ اگر چین نے متعلقہ ادويات کے جانوروں پر تجربے کيے ہیں، تو پاکستان مطالبہ کرے کہ بیجنگ ان تجربات کی تفصیلات اسلام آباد کے ساتھ شِیئر کرے۔ یہ بات صحیح ہے کہ چین ہم سے تحقیق میں بہت آگے ہے تاہم یہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے۔ طریقہ کار یہی ہے کہ پہلے جانوروں پر تجربہ کیا جائے۔ اگر چین نے ایسا کیا ہے تو پاکستان ان کی تفصیلات کا جائزہ لے اور ماہرین اس پر رائے دیں۔ اس کے بعد ہی ٹرائلز کی اجازت ہونی چاہیے اور میرا خیال ہے کہ حکومت ایسا مطالبہ کرے گی بھی کیونکہ اس کے بغیر اجازت دینا انتہائی خطرناک ہوگا۔

سوشل میڈیا پر کچھ ناقدین یہ بھی الزام لگا رہے ہیں کہ کمیونسٹ ملک پاکستانیوں کو آزمائش کے ليے استعمال کرنا چاہتا ہے تاہم حکومتی حلقے ایسے بیانات پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔

نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سابق ترجمان بلوچستان حکومت جان محمد بلیدی کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ کرونا کا بہترین حل ہے کہ اس کی ویکسین تیار ہو۔ اگر اس میں پاکستان کوئی مدد کر سکتا ہے تو اسے کرنی چاہیے کیونکہ ایسی ویکسین کی پاکستان کو بھی اشد ضرورت ہے۔ حکومت پراپیگنڈا کو نظر انداز کرے اور تمام قانونی تقاضے پورے کر کے چین کے ساتھ ان ٹرائلز میں تعاون کرے۔