چیف جسٹس عمر عطا بندیال عمران خان کو بچانےکے لیے اپنا کیرئیر داؤ پر لگا رہے ہیں:نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ  اُس وقت کے چیف جسٹس نواز شریف کو دیوار سے لگانے میں لگے تھے۔ آج کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال عمران خان کو بچانے میں لگے ہیں۔ وہ جانتے ہیں یہ بندہ کرپٹ ہے اور اس نے پاکستان کو تباہ کیا ہے۔دستور کی بار بار خلاف ورزی کی۔ اپوزیشن میں سوائے دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کے سوا کچھ نہیں کیا۔اقتدار میں آکر بھی اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال عمران خان کو بچانےکے لیے اپنا کیرئیر داؤ پر لگا رہے ہیں:نواز شریف

مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے الزام عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال توشہ خانہ سے القادر ٹرسٹ تک کرپشن میں ملوث شخص کوبچانےکے لیے سرگرم ہیں۔سب کو معلوم ہے کہ اس شخص کو لانے والے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید تھے۔  چیف جسٹس عمران خان کو بچانے میں اپنا کیرئیر داؤ پر لگا رہے ہیں۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ  اُس وقت کے چیف جسٹس نواز شریف کو دیوار سے لگانے میں لگے تھے۔ آج کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال عمران خان کو بچانے میں لگے ہیں۔ وہ جانتے ہیں یہ بندہ کرپٹ ہے اور اس نے پاکستان کو تباہ کیا ہے۔دستور کی بار بار خلاف ورزی کی۔ اپوزیشن میں سوائے دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کے سوا کچھ نہیں کیا۔اقتدار میں آکر بھی اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا جا کر اس نےکہا کہ جیل میں نواز شریف کےکمرے سے پنکھا۔ اے سی سب کچھ اتروادوں گا۔  دھرنوں کے وقت کہتا تھا کہ  نواز شریف کے گلے میں رسا ڈال کر گھسیٹ کر  نکالوں گا۔ اس شخص کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان اپنے کیریئر کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔

انہوں نے کہ عمران کو بچانے میں لگے ہیں۔ وہ جانتے ہیں یہ بندہ کرپٹ ہے اور اس نے پاکستان کو تباہ کیا ہے۔

سابق وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس صاحبان نے ہمارے خلاف کیا کچھ نہیں کیا۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس صاحبان کے بارے میں اندر سے گواہیاں آ رہی ہیں۔جسٹس شوکت صدیقی سینئر جج تھے۔ ان کی گواہی سے بڑا اور کیا ہو سکتا ہے؟

نواز شریف کا کہنا تھا کہ کون نہیں جانتا کہ اس کو لانے والے جنرل باجوہ اور جنرل فیض تھے۔ ثاقب نثار  ریکارڈ پر ہیں کہ نواز شریف، مریم نواز کو جیل میں ڈالنا ہے اور عمران کو لانا ہے۔ انہوں نے ساتھ میں یہ بھی کہا کہ یہ ان لوگوں کا فیصلہ ہے۔ وہ کون تھے؟ جنرل باجوہ اور جنرل فیض تھے۔

قائد مسلم لیگ ن نے یہ بھی کہا کہ عمران خان جب اقتدار میں آیا اور ہم جیل میں تھے تو امریکا میں جا کر بحیثیت وزیراعظم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نواز شریف کی بیرک سے اے سی اتاروں گا۔ دھرنوں میں کہا گیا کہ نواز شریف کو گھسیٹ کر پرائم منسٹر ہاؤس سے نکالوں گا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جب اپوزیشن میں تھی تو انہوں نے دھرنوں اور احتجاج کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ اقتدار میں آکر اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اس شخص نے پاکستانی قوم کی اخلاقیات کو تباہ کیا ان کو غنڈہ گردی سکھائی۔ہم نے اس وقت بھی قوم کی خدمت کی۔