Get Alerts

کمار سانو جنہیں سنتے ہی ندیم شروان نے ٹائیگر کا خطاب دے دیا

کمار سانو نے 1993 میں ایک ہی دن میں 28 گانے رکارڈ کروا کے ورلڈ رکارڈ بنایا اور ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ رکارڈز میں درج کیا گیا۔ 28 گانے ایک ہی دن میں رکارڈ کروا دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ کمار سانو کمپوزیشن جھٹ پٹ یاد کر لیتے ہیں۔

کمار سانو جنہیں سنتے ہی ندیم شروان نے ٹائیگر کا خطاب دے دیا

پلے بیک سنگنگ کے لیے ایک خاص آواز کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی آواز جو الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی۔ اسے بس محسوس کیا جا سکتا ہے۔ 1990 کی دہائی میں بولی وڈ ایسی ہی کسی جادوئی آواز کو ترس رہی تھی۔ محمد رفیع، کشور کمار اور مکیش جیسے مہان پلے بیک سنگرز دنیا چھوڑ چکے تھے۔ ان کے چلے جانے سے پیدا ہونے والا خلا پُر ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ مایوسی تھی کہ بڑھتی ہی چلی جا رہی تھی۔ ایسے میں قدرت بولی وڈ پہ مہربان ہو گئی اور ہندی سنیما کو ایسا ہیرا مل گیا جس کا کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ جی ہاں بالکل درست پہچانا آپ نے۔ اس عظیم پلے بیک سنگر کا نام ہے کمار سانو۔

کمار سانو کی آواز کا کرشمہ یہ ہے کہ یہ ہر سیچوئشن کے گانے کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ گانا بھلے رومینٹک ہو، Sad یا پھر شوخ؛ کمار سانو اس میں جان ڈال دیتے ہیں۔ رہے ایکسپریشن تو ان میں تو کمار سانو ہیں ہی اپنی مثال آپ۔ اسی لیے تو 90 کی دہائی بولی وڈ پلے بیک سنگنگ میں کمار سانو کا دور کہلاتی ہے۔ اس دہائی میں کمار سانو نے شاید جو بھی گانا گایا ہٹ، بلکہ سپر ہٹ ہوا۔ مگر سوال یہ ہیں کہ کمار سانو کو بولی وڈ میں انٹروڈیوس کس نے کروایا تھا؟ کمار سانو کا فیملی بیک گراؤنڈ کیا ہے؟ وہ کون سا ایسا اعزاز ہے جو سوائے کمار سانو کے آج تک کوئی بولی وڈ پلے بیک سنگر اپنے نام نہ کر سکا؟ کمار سانو کا نام گنیز بک آف ورلڈ رکارڈز میں کیوں شامل کیا گیا؟ کمار سانو کی Struggle کی کہانی کیا ہے؟ کمار سانو کو بولی وڈ میں پہلے گانے کے کتنے پیسے ملے تھے؟ کمار سانو کا اصل نام کیا ہے؟ اور ان کا نام کمار سانو کس نے رکھا تھا؟ یہ سب اور مزید بہت کچھ ہم بتلائیں گے آپ کو اس آرٹیکل میں۔ 

کمار سانو کا اصل نام ہے کیدارناتھ بھٹاچاریہ۔ 20 اکتوبر 1957 کو وہ کولکتہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد پشوپتی بھٹاچاریہ میوزک کمپوزر اور ٹیچر تھے۔ وہ کلاسیکل میوزک کی تعلیم دیا کرتے تھے اور کمرشل میوزک کا رخ کرنا بھی پاپ سمجھتے تھے۔ اسی لیے مشکل سے ہی گزارا ہوتا تھا۔ خیر، گھر کے ماحول پر میوزک چھایا ہوا تھا۔ کمار سانو بھی موسیقی کے اسی رنگ میں رنگے گئے۔ میوزک کی تعلیم حاصل کی مگر فیصلہ کر لیا تھا کہ صرف کمرشل سنگر ہی بننا ہے تاکہ گھر کے حالات سدھر سکیں۔ اور یہ فیصلہ بالکل درست ثابت ہوا۔ 80 کی دہائی میں کمار سانو نے کولکتہ میں چند لڑکوں کا گروپ بنایا اور کر دیا سٹارٹ گانا گانا۔ وہ ایک پرفارمنس کے 100 روپے کما لیا کرتے جو اس دور میں ایک نئے سنگر کے لیے مناسب رقم تھی۔ مطلب انکم سٹارٹ ہو گئی اور پھر کمار سانو کو زندگی میں کبھی پیسے کی کمی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

مگر ابھی انہیں لیجنڈ بننا تھا۔ سو فلموں میں قسمت آزمانے ممبئی آ گئے۔ گانا سنانے کے بدلے رہائش تو مل گئی پر کمانا بھی تو تھا نا۔ سو پہنچ گئے ایک ہوٹل۔ ہوٹل مالک سے گانے کی درخواست کی جو اس نے بڑی مشکل سے مانی۔ اس نے کمار سانو کو یہ کہہ کے انٹروڈیوس کروایا کہ کولکتہ سے ایک نیا سنگر آیا ہے، اسے بھی سن لیں۔ کمار سانو نے وہاں کشور کمار کا مشہور ترین گانا 'میرے نیناں ساون بھادوں' گایا۔ کمار سانو کی گائیکی سب سننے والوں کے دل میں اتر گئی اور انہیں 1600 روپے نذر ہوئی۔ جیسے ہی کمار سانو کی پرفارمنس ختم ہوئی، ہوٹل مالک نے انہیں فوراً ہی نوکری دے دی۔ مگر کمار سانو کو تو بہت آگے جانا تھا۔

کمار سانو چونکہ کشور کمار کے بہت بڑے فین تھے اور ان سے ملتی جلتی آواز میں گایا کرتے تھے سو سوچا کیوں نہ کشور جی کے گانے گا کر البم بنایا جائے۔ وہ ایک سٹوڈیوز میں یہی البم رکارڈ کروا رہے تھے کہ وہاں مشہور غزل گائیک جگجیت سنگھ آ گئے۔ انہوں نے کمار سانو کو سنا اور اگلے روز گھر آنے کو کہا۔ کمار سانو نیکسٹ ڈے وقت پر جگجیت جی کے گھر پہنچے تو جگجیت سنگھ نے انہیں نئی مووی 'آندھیاں' کا ایک گانا آفر کیا۔ کمار سانو نے گانے کی کمپوزیشن یاد کی اور جگجیت جی انہیں رکارڈنگ کے لیے سٹوڈیوز لے گئے مگر ایک مسئلہ تھا۔ یہ گانا شترو گھن سنہا پر پکچرائز ہونا تھا۔ اس کے لیے کشور کمار کی آواز چاہیے تھی۔ مگر کشور کمار بہت زیادہ معاوضہ لیتے تھے اور فلم کا بجٹ کم تھا۔ سو فیصلہ کیا گیا کہ کشور کمار کے بیٹے سے گوایا جائے گا یہ سونگ۔ مگر وہ لیٹ ہو گئے اور پھر کمار سانو سے صرف اس لیے گوایا گیا کہ بعد میں کشور کمار کے بیٹے سے دوبارہ گوایا جائے گا۔ مگر جگجیت جی کمار سانو کو کہہ چکے تھے کہ یہ گانا تمہارا ہی ہے۔ اور جب کمار سانو نے یہ گانا گایا تو پروڈیوسرز کو بہت پسند آیا اور یہ گانا کمار سانو کی آواز میں ہی فائنل ہو گیا۔ اس سونگ کا کمار سانو کو ایک ہزار معاوضہ دیا گیا جو اس وقت اچھی خاصی رقم تھی۔ مگر 'آندھیاں' فلاپ ہوئی اور یہ گانا بھی۔ لیکن کمار سانو بولی وڈ میں قدم رکھ چکے تھے۔

اور پھر انہی دنوں کمار سانو کی ملاقات ہوئی مشہور موسیقار جوڑی کلیان جی آنند جی کے آنند جی سے۔ آنند جی نے ان کا نام کیدارناتھ بھٹاچاریہ سے بدل کر کمار سانو رکھ دیا اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ انہیں امیتابھ بچن کی فلم 'جادوگر' میں گانے کا موقع بھی دیا۔ لیکن کمار سانو شہرت کی بلندیوں پر پہنچے 1990 میں ریلیز ہونے والی فلم 'عاشقی' سے۔ اس فلم کی موسیقار جوڑی تھی ندیم شرون۔ ان دونوں نے کمار سانو سے جو پہلا گانا گوایا وہ تھا، نظر کے سامنے جگر کے پاس۔۔۔ جیسے ہی کمار سانو نے یہ گانا مکمل کیا تو ندیم اور شرون دونوں نے ایک لفظ بولا، ٹائیگر۔ جی ہاں کمار سانو نے یہ گانا اس قدر شاندار طریقے سے گایا کہ ان دونوں نے انہیں ٹائیگر کا خطاب دیا۔ مگر صرف یہی نہیں بلکہ اس فلم کے تمام گانے ہی سپر ڈپر ہٹ ثابت ہوئے۔ یہ گیت ہیں، سانسوں کی ضرورت ہو جیسے، اب تیرے بن جی لیں گے ہم، دھیرے دھیرے سے میری زندگی میں آنا، میں دنیا بھلا دوں گا تیری چاہت میں۔ یہ گانے آج بھی اتنے ہی ہٹ ہیں جتنے اُس وقت تھے۔ اور انہی سونگز کی وجہ سے عاشقی سپر ہٹ ہوئی۔

بس پھر کیا تھا، عاشقی کی کامیابی کے بعد تو کمار سانو پر فلموں کی بارش ہونے لگی۔ دل ہے کہ مانتا نہیں، پھول اور کانٹے، سڑک، ساجن، دیوانہ، سپنے ساجن کے، رنگ، ہم ہیں راہی پیار کے اور میں کھلاڑی تو اناڑی جیسی بڑے بجٹ کی بے تحاشہ فلمیں ان کی جھولی میں آ گریں۔ کمار سانو کی آواز فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جانے لگی۔ حد تو یہ ہے کہ وہ لگاتار پانچ بار فلم فیئر ایوارڈ جیتنے والے بولی وڈ کے پہلے سنگر بن گئے۔ اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کمار سانو نے 1993 میں ایک ہی دن میں 28 گانے رکارڈ کروا کے ورلڈ رکارڈ بنایا اور ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ رکارڈز میں درج کیا گیا۔ 28 گانے ایک ہی دن میں رکارڈ کروا دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ کمار سانو کمپوزیشن جھٹ پٹ یاد کر لیتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کمار سانو اب تلک 10 ہزار سے زائد گانے گا چکے ہیں۔ اسی لیے تو کمار سانو کے فن کا اعتراف کرتے ہوئے 2009 میں بھارتی حکومت نے انہیں ملک کے چوتھے بڑے ایوارڈ، پدما شری ایوارڈ سے بھی نوازا۔

میوزک سے ہٹ کر بات کریں تو کمار سانو سوشل ورک کے لیے بھی بہت مشہور ہیں۔ وہ بچوں کے اسکولز چلاتے ہیں۔ اسی لیے انہوں نے بی جے پی جوائن کی تھی کہ اس کام میں شاید حکومت ان کی مدد کرے مگر ایسا نہیں ہوا۔ اور پھر کمار سانو کا دل ٹوٹ گیا اور انہوں نے بی جے پی چھوڑ دی۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ وہ سیاست میں کبھی ایکٹیو نہیں رہے۔ اور مستقبل میں ان کا سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ بھی نہیں۔ رہی بات پرسنل لائف کی تو کمار سانو نے دو شادیاں کیں۔ پہلی شادی 80 کی دہائی میں کی مگر یہ 1994 میں ناکام ہو گئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے دوسری شادی کی جو اب تک کامیابی سے چل رہی ہے۔

خیر، کمار سانو بھلے ہی آج کل سنگنگ میں اتنے ایکٹیو نہیں جتنا کہ پہلے تھے مگر یہ سچ ہے کہ شاید وہ بولی وڈ کے کامیاب اور مشہور ترین سنگرز میں سے ایک ہیں۔ بولی وڈ میوزک پر جس قدر راج انہوں نے کیا ایسا بہت ہی کم سنگرز کو نصیب ہوا ہے۔