Get Alerts

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (19 اگست تا 25 اگست)

خیبر پختونخوا: رواں ہفتے کا احوال (19 اگست تا 25 اگست)

محکمہ ثقافت کے منصوبے 'ثقافت کے زندہ امین' فنڈز میں گھپلے


نیب نے انکوائری کی منظوری دے دی، دیگرمحکموں میں بھی بدعنوانیوں پر تحقیقات کا آغاز


محکمہ ثقافت کے منصوبے 'ثقافت کے زندہ امین' کے منصوبے میں وسیع پیمانے پر بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے اور قومی احستاب بیورو خیبر پختونخوا نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کی منظوری دے دی ہے. اس بات کا فیصلہ نیب خیبر پختونخوا کے علاقائی بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا. اجلاس کی صدارت نیب خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر فرمان اللہ خان کر رہے تھے. اجلاس میں محکمہ ثقافت کے منصوبے کا جائزہ لیا گیا اور اس منصوبے کے حوالے سے فنکار برادری کی جانب سے جمع کرائی گئی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ منصوبے کے حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ منظور نظر افراد میں فنڈز تقسیم کیے گئے ہیں اور سینئر فنکاروں کو اپنے حق سے محروم کیا گیا ہے۔






خواتین ووٹوں کا تناسب، پسماندہ اضلاع ترقی یافتہ علاقوں سے آگے


سب سے زیادہ خواتین ووٹوں کا تناسب ایبٹ آباد اور چترال میں ریکارڈ کیا گیا، ٹانک میں شرح نمایاں رہی


2018 کے الیکشن میں پشاور کے پانچوں قومی اسمبلی کے حلقوں میں کہیں بھی تناسب 30 فیصد سے بڑھ نہیں سکا


الیکشن 2018 کے دوران صوبے کے پسماندہ اضلاع میں خواتین ووٹوں کا تناسب شہری علاقوں سے کہیں آگے رہا. چترال اور ٹانک جیسے پسماندہ علاقوں میں خواتین نے پشاور کے قومی حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں سے زیادہ تعداد میں ووٹ پول کیے. الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق صوبے کے 51 قومی اسمبلی کے حلقوں میں سب سے زیادہ تعداد ایبٹ آباد کے حلقہ این اے 17 میں خواتین نے ووٹ پول حق استعمال کیا جہاں 44.01 فیصد خواتین نے حق رائے دہی استعمال کیا جس کے بعد چترال 44.06 خواتین نے ووٹ پول کیا۔ دوسری جانب شانگلہ میں خواتین ووٹرز کا تناسب انتہائی کم رہا جہاں این اے 10 میں صرف 9.66 فیصد خواتین نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔ مبصرین کےمطابق پشاور میں خواتین کا اس قدر کم تعداد میں گھروں سے نکلنا پالیسی سازوں اور اس حوالہ سے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔






پشاور، ڈینگی ادویات تاحال نہ خریدنے کا انکشاف، صورتحال گھمبیر


ناظم ٹاؤن ٹو پشاور فرید اللہ خان کافور ڈھیری نے کہا ہے کہ ڈینگی کا خطرہ بدستور موجود ہونے کے باوجود ضلعی ناظم، ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایچ او ہیلتھ نے ڈینگی مچھر سپرے کرنے کے لئے تاحال ادویات نہیں خریدے۔ بحیثیت ناظم ٹاؤن ٹو پشاور انہوں نے ڈی سی، ضلعی ناظم اور ڈی ایچ او سے اس معاملے پر بات چیت بھی کی ہے مگر ابھی تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی ہے اور صرف میڈیا کوریج کے لئے سپرے مہم کا آغاز کیا جاتا لیکن متاثرہ ڈینگی کے مریضوں کے لئے ادویات خریدنے پر ابھی تک غور نہیں کیا گیا ہے جو انتہائی خطرے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پھچلے سال بھی ستمبر کے مہینے میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور اس سال بھی ایسے کیسز رپورٹ ہونے کا خد شہ ظاہر کیا جا چکا ہے۔ پھچلے سال سب سے زیادہ کیسز پشاور کے علاقے تہکال میں سامنے آئے تھے جس کے بعد علاقے کے مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت علاقے میں صفائی مہم کے ساتھ ساتھ ادویات بھی خریدی تھیں۔






عید پر بسیار خوری کے باعث 1391 ہسپتال پہنچ گئے


بیشتر متاثرین کو کچا پکا کوئلوں پر کباب و تکے کھانے سے گیسٹرو کا مسئلہ درپیش ہوا، معمول کے مریض بھی نمٹائے گئے


پشاور کے تینوں بڑے ہسپتالوں میں لائے گئے مریضوں میں زیادہ تعداد معدے سے متاثرہ لوگوں کی تھی۔ عید الاضحیٰ پر شدید گرمی و حبس میں بڑی تعداد میں شہریوں کی گوشت کی بسیار خوری نے انہیں ہسپتال پہنچا دیا. ڈاکٹروں کے مطابق کئی افراد نے ایسا گوشت کھایا تھا جوصحیح طور پر پکا نہیں تھا، اس کے علاوہ ایسے مریض بھی تھی جن پر پہلے سے گوشت کھانے کی پاپندی تھی لیکن عید پر بسیار خوری کی. اس کے علاوہ زیادہ مسائل مصالحوں کی وجہ سے بھی پیش ہوئے کیونکہ مصالحہ جات کا زیادہ استعمال خطرناک ہے۔ عید سے پہلے پشاور کے تینوں بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی اور مریضوں کو بروقت علاج دیا گیا۔





ڈیرہ: 2 پولیس، ایک ایف سی اہلکار 1 کروڑ 4 لاکھ تاوان ادائیگی کے بعد رہا


تین ماہ قبل اغوا ہونے والے عرفان اور عبد الوکیل نے 27,27 لاکھ اور آصف نے 50 لاکھ روپے تاوان ادا کیا


8 مئی کو تحصیل کلاچی میں مقامی گراؤنڈ میں موجود پولیس اہلکار آصف کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار اغوا کر کے لے گئے تھے۔ اسی طرح 24 مئی کو تحصیل کلاچی کے محلّہ کمال خیل میں والی بال میچ کے دوران وہاں موجود کانسٹیبل عرفان اور ایف سی بلوچستان کے سپاہی عبدالوکیل کو نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے اغوا کیا تھا۔ تینوں اہلکاروں کے حوالے سے مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کانسٹیبل عرفان اور ایف سی اہلکار عبدالوکیل اغوا کاروں کو 27,27 لاکھ روپے تاوان ادائیگی کے بعد اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئے ہیں جبکہ آصف کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اس کی رہائی کے لئے اغواکاروں کو 50 لاکھ روپے تاوان ادا کیا گیا ہے۔ لیکن دوسری جانب پولیس ان دعؤوں کو رد کر کے کہتی ہے کہ کسی قسم کے تاوان کی ادائیگی نہیں ہوئی اور اغوا ہونے والے اہلکارون کی بازیابی مختلف آپریشنزمیں مشکوک افراد کی گرفتاری کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔