Get Alerts

جنسی تشدد کیس، مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 5 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

جنسی تشدد کیس، مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 5 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے اسلام آباد ای الیون لڑکا لڑکی ویڈیو سکینڈل کیس کا فیصلہ سنا دیا ۔

ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے محفوظ فیصلہ سنایا۔عدالت نے عثمان مرزا کیس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت پانچ مجرمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔جب کہ دو ملزمان عمر بلال مروت اور ریحان حسین کو بری کردیا گیا ۔

28 ستمبر2021ء کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے جوڑے، کو ہراساں کرنے کے کیس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔

یاد رہے کہ مذکورہ کیس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو پر دائر کیا گیا تھا جس میں 5 سے 6 افراد سیکٹر ای-11/2 کے ایک فلیٹ میں ایک 27 سالہ لڑکے اور 28 سالہ لڑکی کو قید کر کے ان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکتیں کررہے تھے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے تھے۔

عثمان مرزا کیس کا اسپیڈی ٹرائل ساڑھے 5 ماہ میں مکمل ہوا۔اٹھائیس ستمبر 2021 کو مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی تھی۔ چھ جولائی2021 کو ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کیس شروع ہوا۔

عدالت نے ملزم عثمان مرزا، شریک ملزمان حافظ عطاالرحمٰن، ادریس قیوم بٹ، ریحان، عمر بلال مروت، محب بنگش، فرحان شاہین پر فرد جرم عائد کی۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد ملزمان کے خلاف باقاعدہ ٹرائل آغاز ہوگیا ہے، عدالت میں تمام ملزمان کو چارج شیٹ پیش کی گئی اور ساتھ ہی پڑھ کر بھی سنائی گئی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے استغاثہ سے شہادتیں طلب کرلیں۔

عدالت نے پروسیکوشن کے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے گواہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اور مزید سماعت 12 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کردی۔مقدمے کے پولیس چالان کے مطابق، واقعے کے 7 ملزمان میں سے ایک عثمان ابرار عرف عثمان مرزا اور اس کے دیگر ساتھی ملزمان نے ان کے سامنے جوڑے کو جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تاکہ وہ اس کی فلم بندی کرسکیں تاکہ انہیں بعد میں بلیک میل کیا جائے اور ان سے رقم نکلوائی جاسکے۔

چالان میں پولیس نے بتایا کہ جرم میں 7 افراد ملوث تھے اور عثمان کے علاوہ واقعے کے دیگر ملزمان فرحان شاہین، حافظ عطا الرحمٰن، ابراس قیوم بٹ، رحمٰن حسن مغل، عمر بلال اور محب بنگش نے خاتون کو ان کے سامنے اس کے ساتھی سے جنسی تعلق قائم نہ کرنے پر گینگ ریپ کرنے کی دھمکی دی تھی۔چالان میں متاثرہ لڑکی کا بیان شامل کیا گیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ میں ان کی دھمکیوں سے خوف زدہ تھی، انہوں نے مجھ پر تشدد کیا اور میرے ساتھی کا زبردستی ٹراوزر اتار دیا، اس کے بعد ملزمان نے مجھے برہنہ ڈانس کے لیے مجبور کیا۔

متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ میرے انکار پر عثمان نے مجھ پر تشدد شروع کردیا، اس نے مجھے تھپڑ مارا اور اپنے ساتھیوں کے سامنے برہنہ چہل قدمی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔چالان میں کہا گیا تھا کہ ملزم نے خاتون کے برہنہ ڈانس کا فائدہ بھی اٹھایا اور اس کے ساتھی نوجوان سے 6 ہزار روپے بھی چھین لیے۔پولیس کا چالان میں مزید کہنا تھا کہ واقعے کے بعد ملزم نے ان کو بلیک میل کرنا شروع کیا اور جوڑے سے رقم کا مطالبہ کیا جبکہ ملزم عمر بلال نے مختلف موقع پر متاثرہ لڑکے سے 11 لاکھ 20 ہزار روپے تک وصول کیے۔چالان میں مزید کہا گیا کہ موبائل فون پر واقعے کی شیئر کی جانے والی ویڈیو دیکھنے کے بعد گولڑہ تھانے کے سب انسپکٹر عاصم غفار نے ملزمان کے خلاف مقدمے کا اندراج کیا تھا۔