وزیراعظم بارہا اپنے بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس ابھی تک ایسے ترپ کے پتے موجود ہیں جن کو انہوں نے ابھی آشکار ہی نہیں کیا۔ کیا ان کے پاس یہ ٹرمپ کارڈ آرمی چیف کی تعیناتی ہے؟ اس بارے میں انہوں نے اہم بیان جاری کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپریل میں آرمی چیف کی تقرری کی باتیں قیاس آرائیاں ہیں۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ جولائی اگست میں ہوتا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ تاہم آرمی چیف کی مدت کا ابھی نہیں سوچا۔
میڈیا نمائندوں کیساتھ بات چیت میں عمران خان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا آخری وقت تک پتا نہیں چلے گا۔ کتے لوگ آتے ہیں، یہ اسی دن معلوم ہوگا۔
دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام ''نیا پاکستان'' کے میزبان شہزاد اقبال نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد بتایا ہے کہ وزیراعظم بہت پر اعتماد ہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد کو شکست دیں گے۔
شہزاد اقبال کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ اتحادیوں اور منحرف ارکان سے رابطے میں ہیں، وہ عوامی مقبولیت کو دیکھ رہے ہیں اوروزیراعظم کا ماننا ہےکہ جب سے اپوزیشن عدم اعتماد لائی ہے تب سے ہماری مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور پی ٹی آئی کی دھرنے کے وقت جو مقبولیت تھی وہی مقبولیت اس وقت ہے۔
سینئر اینکر نے بتایا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ دیکھیں گے جلسے میں کتنے لوگ آئیں گے، چاہے اتحادی ہوں، منحرف ارکان یا ادارے، سب حکومت کے ساتھ کھڑے ہوجائیں گے، بعض لوگوں کو خدشہ ہوگیا تھا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کم ہورہی ہے لیکن گزشتہ دو ہفتے میں اس میں اضافہ ہوا ہے، 27 مارچ کوبڑا جلسہ ہوگا اس سے واضح ہوگا کہ پی ٹی آئی کتنی مقبول ہے، جسے لگتا ہے حکومت جانی چاہے تو وہ اپنا ذہن بدل لے۔
شہزاد اقبال کے مطابق وزیراعظم سمجھتے ہیں ادارے نیوٹرل ہیں، ان پر جو بھی ماضی میں تنقید ہوتی رہی، اب اداروں نے خود کو نیوٹرل رکھا ہوا ہے، آئینی و قانونی طور پر فوج ہمارے ساتھ ہے اور ہمیں کسی سپورٹ کی بھی ضرورت نہیں۔
شہزاد اقبال کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں لگتا ہے امپائر نیوٹرل ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن کرپشن بچانے کے لیے اور خاص کر شہباز شریف کے کیسز کو لے کر یہ تحریک لائی ہے۔
سینئر اینکر پرسن کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اپوزیشن کو کوئی غلط فہمی ہوگئی تھی کہ حال ہی میں جو تبدیلی ہوئی اس سے حکومت کی سپورٹ ختم ہوجائے گی اسی لیے اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لائی۔
شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اس موقع پر اہم شخصیت کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی خبروں کی بھی تردید کی۔
اللہ تعالیٰ نے اچھے اور برے کی جنگ میں نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی: وزیراعظم عمران خان
دوسری جانب مانسہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کسی کو یہ اجازت نہیں دی کہ اچھے اور برے کی جنگ ہو تو آپ کہیں کہ میں نیوٹرل ہوں۔ سچ اور حق کا راستہ آسان نہیں بہت مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ہر جلسے میں اپنے آپ کو کہہ کر جاتا ہوں کہ میں فضل الرحمان کو ڈیزل نہیں کہوں گا لیکن میں جب تقریر کیلئے کھڑا ہوتا ہوں تو پنڈال سے ڈیزل کی آواز آنا شروع ہو جاتی ہے۔ برے اور مشکل وقت میں پوری کوشش کی کہ ڈیزل کی قیمت کم کی جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ تین چوہے مل کر میرا شکار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں انھیں این آور او دیدوں۔ تین چوہے مل کر میرا شکار کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں شکست دیں گے۔ جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہ معاشرہ ترقی نہیں کرتا۔ فضل الرحمان 30 سال سے دین کے نام پر سیاست کر رہا ہے۔ اسلام آباد میں جو منڈی لگی ہوئی ہے اس میں لوگوں کو خریدنے کیلئے 25 کروڑ کی آفر کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں۔ نوجوانوں کو سکھانا چاہتا ہوں کہ تباہی اور عظمت کا راستہ کون سا ہے۔ سچ اور حق کا راستہ آسان نہیں، بہت مشکل ہوتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادی رائے کے نام پر مسلمانوں کو تکلیف دی جاتی تھی۔ ہم نے اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا کیخلاف قرار داد پاس کرائی۔ اب ہر سال 15 مارچ اسلامو فوبیا کیخلاف دن منایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ماضی میں ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہو رہی تھی اور آج مزدور نہیں مل رہے۔ ٹیکس میں تاریخی اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ گندم، گنے، چاول، آلو اور مکئی کی پیدوار بھی بڑھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ چوہے اس لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ ملک کے حالات خراب ہیں۔ ایک بھگوڑا بیماری کا بہانہ کرکے ملک چھوڑ کر فرار ہوگیا۔