لاہور: ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرلی تاہم ان کی فوری رہائی ممکن نہیں۔
یادرہے کہ نوازشریف جس کیس میں سزا یافتہ ہیں جب تک اس کیس میں ضمانت نہیں ہوگی تب تک ان کی رہائی ممکن نہیں۔
نوازشریف کو احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی ہے جس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے جس پر سماعت منگل کے روز ہوگی۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا گیا ہے نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی، ان کی صحت بہتر ہونے میں 2 سے 3دن لگیں گے ، نواز شریف اس حالت میں سفر نہیں کرسکتے، عدالت نے استفسار کیا ڈاکٹر محمود ایاز کہاں ہیں؟ جس پر اے جی پنجاب نے کہا وہ راستے میں ہوں گے معذرت چاہتا ہوں، پراسیکیوٹر نیب نے کہا نواز شریف نیب کاملزم ہے ہمیں بیماری کا پورا خیال ہے، ان کی بیماری قابل علاج ہیں۔
دوران سماعت میڈیکل بورڈ کےسربراہ ڈاکٹر محمود ایاز عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے نوازشریف کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا عدالت کے نزدیک میڈیکل رپورٹ انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔
ڈاکٹرمحمود ایاز نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف دل کےمریض ہیں، ان کا کولیسٹرول لیول بھی ہائی ہے، نوازشریف شوگراور ذہنی دباؤکا بھی شکار ہیں، بون میروورکنگ پوزیشن میں ہیں مگرپلیٹ لیٹس اتارچڑھاؤکاشکارہیں، ان کوبہترین طبی امداد دی جا رہی ہے۔
ڈاکٹرمحمود ایاز کا کہنا تھا کہ لاہورمیں ہڑتال کی وجہ سےڈاکٹرشمسی کوکراچی سےبلایا، کل تک ہم پلیٹ لیٹس لگاتے تھے تو وہ فوری کم ہو جاتے ہیں، ہم انہیں ہیموگلوبن کا انجکشن لگا رہے ہیں۔
میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے کہا نوازشریف کو خون پتلا کرنے کی دوائی نہیں دی جارہی ،خون پتلا کرنے کا انجکشن لگایا تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، عدالت نے کہا 11بجے جو چیک اپ ہونا ہے، اس کی رپورٹ پیش کی جائے اور سماعت ساڑھے 12بجے تک ملتوی کر دی۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ڈاکٹر محمود ایاز کی جانب سے 10رکنی بورڈ کی رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں بتایا گیا نواز شریف کا پانچ ڈاکٹرزنے تفصیلی چیک اپ کیا ، ان کی طبیعت رات کو بہتر ہوئی مگراب دوبارہ بگڑ گئی ، انھوں نے رات کو 4گھنٹے نیند بھی کی، ان کو مختلف امراض لاحق ہیں، نواز شریف کی طبیعت شدید خراب ہے۔
عدالت نے کہا نواز شریف کے علاج سےمتعلق کیا رپورٹ ہے ،جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا نواز شریف کے مکمل علاج پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ، ان کی حالت تشویشناک ہے، پلیٹ لیٹس30 ہزار تک پہنچ جائیں تو پھر حالت سنبھل جائے گی ، پلیٹ لیٹس50ہزار تک پہنچنے کے بعد سفر بھی کر سکتےہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کیا نیب رپورٹ کے بعد بھی ضمانت کی مخالفت کرے گی یا نہیں، ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ ان کی حالت تشویشناک ہے ، واضح طور پر بتایا جائے کہ کیانیب مخالفت کرےگی یانہیں، جس پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا ڈاکٹر سمجھتے ہیں علاج پاکستان میں نہیں توپھرکوئی راستہ نہیں۔
عدالت اگررپورٹ کے مطابق حالت ایسی نہ ہوئی کہ ملک سے باہرجاسکیں ، ایسی صورت میں کیا راستہ اختیار کیا جائے ،وکیل اشتر اوصاف کا کہنا تھا پلیٹ لیٹس50ہزار،دل کا مسئلہ نہ ہو تو ملک سےباہرجاسکتےہیں، اب توتحریری طور پرآگیانواز شریف کی حالت تشویشناک ہے۔
وکیل نوازشریف نے کہا ملک سے باہر علاج بعدکی بات ہے، اس وقت ضمانت ہونی چاہیے تاکہ وہ علاج کرا سکیں ، عدالت کا استفسار کیا کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے تو ایڈیشنل اٹارنی نے بتایا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں۔
عدالت نے کہا نواز شریف کےجسمانی ریمانڈ پراحتساب عدالت کےفیصلےسےآگاہ کیاجائے ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا میاں نواز شریف اس وقت جسمانی ریمانڈ ہیں ، جسمانی ریمانڈ پرہونےکی وجہ سےضمانت نہیں دی جا سکتی ، ہائی کورٹ کی سماعت کے بعد احتساب عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے گی۔
لاہور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ایک کروڑ روپے کے 2ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا، نوازشریف کی ضمانت چوہدری شوگرملزکیس میں منظور کی گئی۔
مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، وکیل مریم نواز نے کہا مریم نواز کے پاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا ، وہ 48 روزتک جسمانی ریمانڈ پر رہیں مگر کوئی ثبوت نہیں ملا، مریم نوازایک خاتون ہیں جن کوبہت سےحقوق حاصل ہیں۔
نیب کی جانب سے مریم نوازکی متفرق درخواست ضمانت پر جواب جمع کرایا گیا ، وکیل نے کہا والدکی حالت تشویشناک ہے ،مریم نواز کوتیمارداری کرنی چاہیے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا مریم نواز کو والد سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔
وکیل مریم نواز نے بتایا اجازت تو دی گئی مگر بعد میں واپس جیل لے گئے ، مریم نواز پاکستان میں اپنے والد کے پاس واحد اولاد ہیں ،اگر کچھ ہو گیا تو وقت کو واپس نہیں لایا جا سکتا، جس پر نیب نے کہا ایسا قانون نہیں کہ قیدی کو والدین کی تیمارداری کیلئے ضمانت دی جائے۔
عدالت نے کہا بتایا جائے کیا مریم کو والد کے ساتھ رہنےکی اجازت دی جا رہی ہےیانہیں ، حتمی طورپربتایا جائےکیانوازشریف اورمریم کانام ای سی ایل میں ہے یا نہیں؟
لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پرسماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست پرنیب سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔