چنیوٹ: دریائے چناب میں کشتی الٹنے کا حادثہ، دو ماہ گزر گئے، لواحقین کو پیاروں کی لاشیں نہ ملیں

چنیوٹ: دریائے چناب میں کشتی الٹنے کا حادثہ، دو ماہ گزر گئے، لواحقین کو پیاروں کی لاشیں نہ ملیں
چنیوٹ میں دریائے چناب کے محمد لالی پل کے پاس کشتی ڈوبنے کا معاملہ، دو ماہ سے اپنے پیاروں کی لاشیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے لواحقین خود زندہ لاش بن گئے۔

کہتے ہیں کہ پیارے مر جائیں تو ایک دن صبر آ ہی جاتا ہے لیکن اگر پیاروں کے مرنے کے بعد ان کی لاش نہ ملے۔ اگر پیاروں کو قبر نہ ملے تو یہ تکلیف کبھی ختم نہیں ہوتی۔



ایسی ہی تکلیف سے دوچار ایک خاندان دریائے چناب کنارے دن رات اپنے پیاروں کی لاشیں دیکھنے کے انتظار میں خود زندہ لاشیں بن گئے ہیں۔

بڑی عید کے تیسرے دن دوست محمد لالی پل کے پلر سے ٹکرا کر بدبخت کشتی دریا کی سیر کرنے والے خاندان سمیت ڈوب گئی۔ موقع پر موجود افراد نے پانچ افراد کو زندہ نکال لیا لیکن آٹھ افراد جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں دریا کی خونی لہروں کی نذر ہوگئے کئی دن کی جدوجہد کے بعد پانچ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں لیکن دو ماہ گزرنے کے باوجود تین افراد کی لاشیں نہ مل سکیں۔



اب دریا کا پانی تو خشک ہو گیا ہے لیکن لواحقین کے آنسو خشک نہیں ہو سکے ہیں۔ مظلوم خاندان اپنے پیاروں کی لاشیں ریت کے ٹیلوں میں بھی ڈھونڈتے رہتے ہیں۔

مظلوم خاندان کے افراد آج بھی دریا پر حکومتی اور انتظامیہ کو احساس دلانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں کہ ہم بھی اسی ملک کے شہری ہیں اگر حکومت یا انتظامیہ ہماری مدد نہیں کرے گی تو کون ہماری مدد کو آئے گا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ ضلع کا سربراہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر جائیں تو ہمیں ملنے بھی نہیں دیا جاتا۔



ریاست مدینہ کے دعویدار حکمران کو کوئی بتائے کہ دریا کنارے مرنے والے کتے کی ذمہ داری بھی حکمرانوں کی ہوتی ہے، آج دریائے چناب کنارے زندہ انسان حکمرانوں کو مدد کے لئے پکار رہے ہیں لیکن کوئی مدد کو نہیں آ رہا۔