ملک کیسے چلے گا، آج تنخواہوں سے زیادہ تو بجلی کے بل آ رہے ہیں: شاہد خاقان

 سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اب بھی وقت ہے سب مل کر بیٹھیں اور ان مسائل کا حل نکالیں۔ ملک کی سب قیادت کا امتحان ہے۔ہماری حکومتیں آسان فیصلے کرتی ہیں جبکہ ضرورت مشکل اور بہترین فیصلے کرنے کی ہے۔ موجودہ حالات کے سب سے زیادہ ذمہ دار سیاستدان ہیں۔

ملک کیسے چلے گا، آج تنخواہوں سے زیادہ تو بجلی کے بل آ رہے ہیں: شاہد خاقان

 سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت گزشتہ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے بھی ایک سال کے دوران ملک کے لیے کچھ نہیں کیا۔ آج تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بلز آ رہے ہیں۔ ملک کیسے چلے گا۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں سمیت کسی کو ملکی حالات کا احساس نہیں۔ہمیں اپنی برآمدات میں 20 ارب ڈالرز اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کاروباربڑھانے کی ضرورت ہے۔ ڈالر نیچے نہیں آئے گا۔ سپلائی اینڈ ڈیمانڈ کا مسئلہ ہے۔پالیسیز کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے کام نہیں چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح عمران خان نے 4 سال میں کچھ نہیں کیا اسی طرح ن لیگ اپنے اقتدار کے ایک سال میں ملک کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو وہ ملک نہیں چل سکتے۔ جب تک سیاستدان، اسٹیبلشمنٹ اور سٹیک ہولڈرز ساتھ نہیں بیٹھتے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ آج ملک کے ادارے آپس میں دست وگریباں ہیں۔  چیف الیکشن کمشنر صدر سے اور صدر پارلیمان سے لڑ رہے ہیں۔ ملک کو 3 صاف و شفاف الیکشن دے دیں۔ مسائل ٹھیک ہو جائیں گے۔

 سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اب بھی وقت ہے سب مل کر بیٹھیں اور ان مسائل کا حل نکالیں۔ ملک کی سب قیادت کا امتحان ہے۔ہماری حکومتیں آسان فیصلے کرتی ہیں جبکہ ضرورت مشکل اور بہترین فیصلے کرنے کی ہے۔ موجودہ حالات کے سب سے زیادہ ذمہ دار سیاستدان ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ 600 ارب روپے سالانہ کے   بجلی کے لائن لاسز ہیں۔ بجلی کیسے سستی دیں گے؟ آج تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بلز آ رہے ہیں۔ملک کیسے چلے گا؟ ملک کی سیاسی قیادت کے پاس وقت نہیں رہا۔ انہیں ہوش کے ناخن لینے ہوں گے۔  یہ سیاستدانوں کے پاس آخری موقع ہے ورنہ نتائج کے سب ذمہ دار ہوں گے۔ نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔جب تک حکومتوں کی کاروبار میں مداخلت رہے گی۔مسائل اسی طرح رہیں گے۔