’اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں‘

’اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں‘
اپنی کم علمی کا اعتراف ہے، جو اعداد و شمار آپ شاید دو چار منٹ میں گوگل سے ڈھونڈ نکال سکتے ہیں، مجھے انہی اعداد و شمار کو لکھنے، پھر جمع کرنے اور حساب کرنے میں سات اوراق اور سوا دو گھنٹے لگے ہیں۔

کہتے ہیں کہ دنیا میں سات براعظم ہیں۔ زمین پانی سے بھری پڑی ہے اور جو خشک خطے ہیں وہ براعظموں اور پھر ملکوں میں تقسیم ہیں۔

نہیں، میرا ارادہ کوئی جغرافیائی تحریر کا قطعی نہیں۔

میرا موضوع ہے " اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں"

پاکستان کتنی مدت سے دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اور یہ دہشت گردی کتنی ہی معصوم جانیں کھا چکی ہے اور کتنی ہی زندگیاں اس سے آج تک مسلسل متاثر چل رہی ہیں۔ اور یہ سب معصوم جانیں "اسلام" کے نام پہ لی گئیں مگر ہمارا سَر وہیں ریت میں دبا ہے اور ہم چیخ رہے ہیں کہ ' اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں

1979 کے ایرانی انقلاب کے بعد لیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، مسلمانوں کے ہاتھوں، ’اسلام کی سربلندی‘ کے لئے امریکہ، کینیڈا، یو کے، یورپ، روس، افریقہ، مشرق وسطیٰ، ایشیا اور آسٹریلیا تک قریب 11822 جانیں لی گئیں اور 25757 زخمی کیے گئے اور ان اعداد و شمار میں پاکستان میں ہوئے دہشت گردی کے واقعات کی ہلاکتیں اور زخمی شامل نہیں ہیں۔

کیا ہم یہ کہہ کے جان چھڑا سکتے ہیں کہ ان سبھی مسلمان دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں؟



ان سے پوچھیے، وہ آپ کو قرآن و احادیث و خلفائے راشدین کے دور میں لیے گئے فیصلوں سے ثابت کر کے دیں گے کہ یہ سب سرا سر عین اسلامی ہے۔ کتابوں کے قطب مینار کھڑے کر دیں گے آپ کے سامنے مگر ہم پھر بھی یہی کہیں گے کہ نہیں نہیں، اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

مساجد کے منبروں سے لے کر، مدرسوں کے در و دیوار تک گواہ ہیں کہ یہ سب معصوم جانیں اسلام ہی کی کسی تشریح کے مطابق لی گئی ہیں، اور آج بھی لوگ یہی قاتلانہ عمل دہرائے جا رہے ہیں۔

تو غلطی کہاں ہے؟ غلطی، غلطی تسلیم نہ کرنے میں ہے۔

اسلام امن کا دین ہے تو، اسی امن کے دین کے پیروکار، اسی امن کے دین کے علما کی کتب اور تعلیمات سے بہرہ ور ہو کے کیوں معصوم جانوں سے کھیلتے ہیں؟



پاکستان کی مثال لے لیجیے۔ مختلف فرقے سے ہونے پہ آپ کو قتل کر دیا جاتا ہے، احمدیوں کو قتل کیا جاتا ہے، اللہ کے نام پہ خدا کے گھروں کو جلایا، گرایا جاتا ہے اور تو اور ہندو کم سن بچیوں کو زبردستی مسلمان کر کے زبردستی نکاح پڑھوائے جاتے ہیں۔

جو یہ سب کرتے ہیں، کبھی جائیے، ان سے پوچھیے کہ کیوں اسلام کو بد نام کر رہے ہو ایسی غلیظ حرکتیں کر کے، تو اگلا کھینچ کے آپ کے منہ پہ تھپڑ مارے گا اور اپنے پورے ایمان سے، فخریہ کہے گا کہ میں نے یہ سب اپنے دین، اپنے اسلام کی خاطر کیا ہے اور عین اسلامی عمل کیا ہے۔

اور آپ یقیناً گال سہلاتے ہوئے کہیں گے کہ نہیں نہیں، " اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں

مصنف ناروے میں مقیم ہیں۔