سپریم کورٹ کے مخصوص ججوں، بیورو کریٹس اور صحافیوں میں پلاٹوں کی مبینہ بندر بانٹ

سپریم کورٹ کے مخصوص ججوں، بیورو کریٹس اور صحافیوں میں پلاٹوں کی مبینہ بندر بانٹ
تحریک انصاف کی حکومت نے سپریم کورٹ کے ججوں بیوروکریٹس اور صحافیوں کو مبینہ طور پر  خلاف قانون پلاٹ الاٹ کر دیے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ویسے تو انصاف کے نعرے پر سامنے آئی مگر اس کے دور حکومت میں نظام انصاف کی شفافیت اور آزادی پر سوال اٹھ رہے ہیں اور ایسے میں اب خبر سامنے آئی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے فیڈل ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کے ذریعئے سپریم کورٹ کے دو ججوں کو پلاٹ الاٹ کر دیے ہیں۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق دو ججوں کے علاوہ 22 طاقتور ترین بیوروکریٹس جن میں وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری بھی شامل ہیں کو پلاٹس دیئے گئے ہیں۔ جبکہ اس سکیم سے مستفید ہونے والوں میں اثر و رسوخ رکھنے والے صحافی بھی شامل ہیں۔ اس حوالے سے اہم یہ ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو کہ اس وقت سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک انکوائری کا سامنا کر رہے ہیں انہوں نے پلاٹ کے لئے درخواست دینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ وزیر اعظم آفس کے بیوروکریٹ کی جانب سے میریٹ کے خلاف پلاٹ الاٹ کرنے پر وفاقی محتسب کو جمع کرائی گئی درخواست پر کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جواب داخل کرایا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ اتھارٹی کی جانب سے 9 مارچ کو فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کو D12 سیکٹر میں 13 پلاٹس وزیر اعظم پیکج کے تحت دیئے گئے۔ بیوروکریٹس اور ججز کی باقاعدہ پڑتال کے بعد ان کو میرٹ کے مطابق انکو لیٹرز جاری کئے گئے۔ یاد رہے کہ اس معاملے پر 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے سی ڈی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ ان تمام پلاٹس کو اپنے قبضہ میں لے کر انکی منصفانہ تقسیم کرے۔ اس کے بعد ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا جس پر 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ اس کا فیصلہ تاحال نہیں آسکا