'عمران خان جب تک کچھ معاملات پر اسٹیبلشمنٹ کو گارنٹی نہیں دیتے الیکشن نہیں ہوں گے'

'عمران خان جب تک کچھ معاملات پر اسٹیبلشمنٹ کو گارنٹی نہیں دیتے الیکشن نہیں ہوں گے'
جب تک عمران خان کچھ معاملات پر اسٹیبلشمنٹ کو گارنٹی نہیں دیتے انہیں انتخابات نہیں ملنے والے۔ جیسے یہ کہ وہ آرمی چیف اور چیف جسٹس کی مدت ملازمت کو نہیں چھیڑیں گے، مخالفین کو جیلوں میں نہیں ڈالیں گے وغیرہ۔ اس وقت ملک میں مارشل لاء نہیں لگ سکتا کیونکہ عالمی طاقتوں کی اس وقت پاکستان میں دلچسپی نہیں ہے اور مارشل لاء لگانے والا ادارہ خود بھی طوفان میں گھرا ہوا ہے۔ یہ کہنا ہے قانون دان حیدر وحید کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے کافی عرصے سے ملک میں عمران خان کا بیانیہ چل رہا تھا مگر اب حکومت اپنا مؤقف منوانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ آج کے مذاکرات پاکستان مسلم لیگ ن کے مؤقف کی جیت ہیں۔ نظر آ رہا ہے کہ سپریم کورٹ ایک قدم پیچھے ہٹی ہے اور اس کی کئی وجوہات ہیں۔ سپریم کورٹ انتخابات والے کیس کو اب ختم کرنا چاہے گی اور سیاسی جماعتیں الیکشن کے لیے کسی بھی تاریخ پر متفق ہو جائیں، سپریم کورٹ اس کی حمایت کر دے گی۔

ماہر قانون رضا رحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کی ہدایت کر کے اپنی پوزیشن سے پیچھے ہٹی ہے۔ میڈیا اور سب لوگ پچھلے کئی دنوں سے یہی سیاسی اور عدالتی بحران پر بات کر رہے ہیں جبکہ مہنگائی، بے روزگاری اور خراب حالات کا تذکرہ نہیں ہو رہا۔ ہم اس وقت طوفان کے بیچ میں ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اکتوبر سے پہلے انتخابات کروائے جائیں گے لیکن عمران خان کو اکتوبر میں بھی انتخابات مل جائیں تو وہ اسے غنیمت جانیں گے۔ آج چیف جسٹس کے ساتھی ججز نے کوئی سوال نہیں پوچھا، ان کی خاموشی معنی خیز ہے۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔