دختر مشرق اور پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کا اعزاز اپنے نام کرنے والی شہید بینظیر بھٹو کی آج 16 ویں برسی منائی جارہی ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے یوم شہادت محترمہ بینظیر بھٹو کی مناسبت سے آج صوبے بھر میں عام تعطیل ہے۔
دو مرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہنے والی واحد خاتون بینظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں دہشت گردی کے ایک واقعے میں قتل کردیا گیا تھا۔ شہید بینظیر بھٹو کو بطور وزیراعظم اور ملک کی ایک نامور سیاست دان ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔
بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ان کی جائے شہادت راولپنڈی کے لیاقت باغ میں بھی تقریب ہوگی جہاں پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت کی جانب سے قرآن خوانی بھی کروائی جائے گی۔ مقامی قیادت نے جلسے کا اعلان بھی کررکھا ہے۔
دختر مشرق کا لقب پانے والی بینظیر 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں اور کانوینٹ آف جیسز اینڈ میری سے ابتدائی تعلیم کے بعد ہارورڈ اور آکسفورڈ سے پولیٹیکل سائنس اوربین الاقوامی قوانین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
ضیاء الحق کے مارشل لاء کے بعد انہوں نے جمہوریت کیلئے جدوجہد کی۔ 1988 کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کے بعد بینظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن صرف 18 ماہ بعد حکومت ختم کردی گئی۔
پھر دوسری بار وہ نومبر 1993 میں وزیراعظم بنیں لیکن 1996 میں ان کی اپنی ہی جماعت کے صدرفاروق خان لغاری نے 58 ٹو بی کے تحت حکومت ختم کردی۔
اس کے بعد بینظیر جلاوطن ہونے پر مجبور ہوئیں اور پھر 2007 میں پاکستان واپسی کا اعلان کی۔ 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچنے پر کارساز میں استقبالی جلوس میں 2 بم دھماکوں میں پی پی کے سیکڑوں کارکن جاں بحق ہوئے تاہم بم پروف ٹرک میں سوار بینظیر محفوظ رہیں۔
وطن واپسی پرجان کو لاحق خطرات کے باوجود عوام میں نکلنے والی بینظیر کو صرف 2 ماہ اور 9 دن بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے فوری بعد فائرنگ سے شہید کردیا گیا جب وہ کارکنوں کے نعروں کا جواب دینے کیلئے گاڑی کے سن روف سے نکل کر کھڑی تھیں۔
انہیں آبائی شہر لاڑکانہ، گڑھی خدا بخش میں سپرد خاک کیا گیا جہاں ان کے والد اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ، دونوں بھائی شاہنواز بھٹو، میر مرتضیٰ بھٹو اور والدہ نصرت بھٹو بھی مدفون ہیں۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کا بینظیر بھٹو شہید کو خراج تحسین
بینظیر بھٹو شہید کی 16ویں برسی پر سابق صدر مملکت آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
سابق صدر مملکت آصف زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کے مشن کے مطابق بااختیار پارلیمنٹ اور آئین کی حکمرانی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
سابق صدر مملکت نے کہاکہ ملک سے غربت، بیروزگاری اور معاشی بدحالی کا خاتمہ بینظیر بھٹو شہید کا مشن تھا، اس مشن کی تکمیل پاکستان پیپلزپارٹی کی پہلی ترجیح ہے، بی بی نے زندگی بھر خوف اور دہشت کے خلاف مزاحمت کا پرچم مضبوطی سے تھام کر رکھا۔
انہوں نے کہاکہ بینظیر بھٹو شہید نہ آمروں سے ڈریں اور نہ ہی شدت پسندوں سے خوفزدہ ہوئیں۔ ان کی بہادری پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور کارکنوں کی میراث ہے۔ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب یہ ملک بینظیر بھٹو شہید کا پاکستان بنے گا جس میں مزدور اور کسان خوشحال ہو گا۔
بینظیر بھٹو شہید کی برسی پر بلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بینظیر بھٹو نا صرف ایک تاریخی شخصیت بلکہ ایک زندہ تحریک اور مشعلِ راہ ہیں۔ بی بی شہید کی حب الوطنی، پائیدار جدوجہد اور ثابت قدم قیادت کے نقوش قوم کے دل و دماغ میں ہمیشہ انمٹ رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ میری والدہ ملک کو ایک حقیقی فلاحی ریاست بنانے کے عظیم مقصد کے لیے ہمیشہ پُرعزم رہیں۔ بینظیر بھٹو پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے ہم آہنگی کی زنجیر تھیں۔ ان کا بہیمانہ قتل ایک مذموم سازش تھی۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ بینظیر بھٹو کے قتل کے ذریعے پاکستان کی ترقی کو سبوتاژ کیا گیا۔ شہید محترمہ کے قتل کے ذریعے روشن خیال، اعتدال پسندی اور جمہوری معاشرے کے قیام کی حکمت عملی کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہاکہ بینظیر بھٹو نے بطور وزیراعظم قوم کو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کا تحفہ دے کر ملکی دفاع کو مزید مضبوط کیا۔ آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کا منشور قائدِ عوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی بصیرت افروز امنگوں اور مشن کا عکس ہوگا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنی شہید قیادت کے فلسفے پر سختی سے کاربند رہے گی۔ ہم ان کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔