' یہ کیا مذاق چل رہا ہے'، عمران خان اور جج ابوالحسنات کے درمیان شدید تلخ کلامی

عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا ٹرائل نہیں ہوا جواب ہورہا ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے۔

' یہ کیا مذاق چل رہا ہے'، عمران خان اور جج ابوالحسنات کے درمیان شدید تلخ کلامی

سائفر کیس کی سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان  اور جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے درمیان شدید تلخ کلامی ہو گئی۔ 

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قرشی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے ساتھ بدتمیزی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا کے پیش نہ ہونے پر سٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر دیے۔ جج ابوالحسنات نے حکمنامہ میں ملک عبدالرحمٰن کو سابق وزیر اعظم عمران خان، اور حضرت یونس کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے لیے ڈیفنس کونسل مقرر کیا۔

عدالت کی جانب سے سرکاری وکیل مقرر کیے جانے پر  بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جن وکلا پر ہمیں اعتماد ہی نہیں کیا وہ ہماری نمائندگی کریں گے؟ جج صاحب یہ کیا مذاق چل رہا ہے؟

عمران خان نے کہا کہ بارہا درخواست کے باوجود وکلا سے مشاورت نہیں کرنے دی جاتی۔ مشاورت نہیں کرنے دی جائے گی تو کیس کیسے چلے گا؟ 

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جتنا آپ کو ریلیف دیا جا سکتا تھا وہ میں نے دیا۔ سائیکل فراہمی ہو یا پھر وکلا سے ملاقات، آپ کی ہر  درخواست منظور کی۔ میرے ریکارڈ پر آپ کی 75 درخواستیں ہیں جو ملاقاتوں سے متعلق ہیں۔ 

عمران خان نے کہا کہ آپ نے تو ملاقات کا آرڈر کیا لیکن ملاقات کرائی نہیں گئی۔ بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا ٹرائل نہیں ہوا جواب ہورہا ہے۔ جو کچھ ہورہا ہے یہ شفاف ٹرائل کے تقاضوں سے متصادم ہے۔ سرکاری وکیل صفائی جوانگریزی بول رہے ہیں سمجھ ہی نہیں آتی۔ کیس کی کارروائی اردومیں ہونی چاہیے۔

دوسری جانب شاہ محمود قریشی نے سرکاری وکیل صفائی کی دی گئی فائل ہوا میں اچھال دی جس پر جج کی جانب سے وارننگ دی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے عدالت کو بتایا کہ اپنا وکیل پیش کرنا چاہتا ہوں۔سرکاری وکیلوں پراعتبار نہیں۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ تو ٹھیک ہے،آپ اپنے وکیل کو بلا لیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ شاہ صاحب اس کیس کو لٹکانے کا کیا فائدہ ہے؟ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ضمانت کے فیصلے کا بھی مذاق اڑایا گیا۔ مجھے جیل سے باہر نکلتے ہی ایک اور کیس میں اٹھا لیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پراسیکیوشن کے نامزد وکلاء سے دفاع کرایا جارہاہے. اس سے توثابت ہوتاہے کہ فیصلہ ہمارےخلاف ہوچکا. نجم سیٹھی نے ٹی وی پرکہا کہ اس کیس کا فیصلہ5فروری تک ہوجائےگا۔ نجم سیٹھی کوعدالت بلاکر پوچھیں کہ یہ اطلاعات کہاں سےملیں؟

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ کو نجم سیٹھی کی باتوں پراعتبار ہے یا اس عدالت پر؟

جج نے ریمارکس دیے کہ شاہ محمود قریشی صاحب آپ خود جرح کرنا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں۔ میں نے 3 مرتبہ تاریخ دی مگر آپ کے وکلا نے آنے کی زحمت نہیں کی۔ عدالت نے بعد ازاں جیل حکام کو ملزمان کی وکلا سے فون پر بات کرانے کی ہدایت کردی۔