پاکستان ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کی سماعت کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا

سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی رجسٹری میں ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمے کی سماعت کر کے یہ کارنامہ انجام دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کر لی جب کہ فیصلے میں تاخیر پر سپریم جوڈیشل کونسل کو انکوائری کا حکم بھی دے دیا ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزم نور محمد خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست سے متعلق کیس کی ای کورٹ سماعت کی۔ یوں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر دو جسٹس صاحبان ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کرنے والے دنیا کی تاریخ کے اولین ججز اور سینئر ایڈووکیٹ یوسف لغاری مقدمہ پر دلائل دینے والے دنیا کے پہلے وکیل بن گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر سرکاری وکیل سے استفسار کیا، درخواست ضمانت قبل از گرفتاری 2016 میں دائر کی گئی تھی جس پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا جس پر سرکاری وکیل کوئی جواب نہ دے سکے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے ماڈل کورٹس بنائی ہی اس لیے ہیں کہ مقدمہ تین روز میں نمٹ سکے۔



ملزم کے وکیل سینئر ایڈووکیٹ یوسف لغاری نے دلائل کا آغاز کرنے سے قبل کہا، یہ میرے لیے باعث اعزاز ہے کہ میں ویڈیو لنک سسٹم میں وکیل کے طور پر پیش ہو رہا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا، اس نظام سے صرف سائلین کو ہی نہیں بلکہ وکلا کو بھی فائدہ ہو گا۔ انہوں نے درخواست کی کہ یہ نظام ہائی کورٹ اور سرکٹ بینچ کی سطح پر بھی شروع کیا جائے۔

عدالت نے درخواست ضمانت پر فیصلے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل کو معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے جب کہ ملزم نور محمد خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی منظور کر لی ہے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دوران سماعت سپریم کورٹ کے عملے، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے حکام سمیت تمام متعلقہ اہل کاروں کو ویڈیو لنک کے ذریعے کارروائی شروع کرنے پر مبارک باد پیش کی۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں اس نظام نے کام شروع کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، یہ نظام وکلا اور سائلین کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا جو اپنی متعلقہ رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے مقدمے کی سماعت میں شریک ہو سکیں گے۔