اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کا اعلیٰ سطحی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کو غیر شرعی قرار دے دیا گیا ہے۔
اجلاس میں حقیقی انٹرسیکس افراد کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے تجویز دی ہے کہ ٹرانسجینڈر افراد کے بارے میں موجودہ ایکٹ کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے۔ کمیٹی خواجہ سراؤں کے بارے میں موجودہ قانون کا تفصیلی جائزہ لے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی سینیٹ نے ٹرانس جینڈر ایکٹ چار سال پہلے 2018 میں منظور کیا تھا۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے 2021 میں اس ایکٹ پر اعتراض کرتے ہوئے اس میں ترمیم تجویز کی تھی۔ جماعت اسلامی کا مؤقف تھا کہ یہ ایکٹ شریعت کے منافی ہے اور اس میں ترمیم کی جانی چاہئیے۔ سینیٹر مشتاق نے تجویز کردہ ترمیم کے حق میں نادرا کے اعداد و شمار پیش کئے جن کے مطابق ایکٹ منظور ہونے کے بعد سے اب تک 30 ہزار سے زیادہ لوگ نادرا میں جنس کی تبدیلی سے متعلق درخواستیں دے چکے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد کی تجویز کردہ ترمیم کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی گئی تھی اور آج اسلامی نظریاتی کونسل نے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے 2018 کے ٹرانسجینڈر ایکٹ کو خلاف شرع قرار دے دیا ہے۔