پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا گیا کہ لاہور رنگ روڈ پر ہونے والے واقعے میں خاتون کی ویڈیو بنانے والے رنگ روڈ پولیس کے اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے اور مزید کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
اس واقعہ میں خاتون کی ویڈیو بنانے والے رنگ روڈ پولیس کے اہلکار کو معطل کردیا گیا ہے اور مزید کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے ۔ https://t.co/9GJgsRW4FU
— Punjab Police Official (@OfficialDPRPP) April 29, 2020
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک لڑکی اور لڑکے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پنجاب پولیس کے اہلکار کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے بتایا گیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران لاہور رنگ روڈ پر گرل فرینڈ کے ساتھ سیر سپاٹے کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم طیب موٹروے پولیس کی وردی پہنے خاتون کے ہمراہ جا رہا تھا جب ناکے پر موجود پولیس نے انہیں روک کر پوچھ گچھ کی۔
مزید بتایا گیا کہ لڑکا موٹروے پولیس کا ملازم نہیں ہے اور اس نے موٹروے انسپکٹر کی وردی سیکیورٹی اہلکاروں کو دھوکا دینے کے لئے پہنی ہوئی ہے۔ رنگ روڑ پولیس نے ملزم سے جعلی پولیس کارڈ بھی برآمد کیا ہے جس کے بعد ملزم کو ڈیفنس سی تھانہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا جبکہ خاتون کو والدین کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
35868/
خاتون اور لڑکے کی ویڈیو سی پی او فیصل آباد سہیل احمد کے ٹوئٹر کاؤنٹ سے بھی پوسٹ کی گئی جسے بعدازاں ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ سی پی او کے اکاؤنٹ سے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے پنجاب پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے اس عمل کی مذمت کی تھی۔
افشاں مصعب نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ایک سی پی او ہونے کے ناطے آپ کو بنیادی اخلاقی تربیت کورس کی ضرورت ہے۔ کِس نے اجازت دی ہے کہ لڑکی کی وڈیو بنا کر پبلک کریں؟ ڈوب مرنے کا مقام ہے آپ کے تربیتی ادارے کو بھی، اگر یہ لڑکی غیرت کے نام پر قتل ہوگئی یا پبلکلی اتنی تذلیل پر خدانخواستہ کوئی انتہائی قدم اٹھایا تو ذمہ دار آپ ہیں۔
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ نہ صرف لڑکی بلکہ لڑکے کی وڈیو بھی اس طرح پبلک کر کے کون سا ثواب کما رہے ہیں آپ؟ یہاں کیس جعلی وردی یا کارڈ کا بنتا تھا۔ لیکن دونوں کی وڈیو بنا کر پبلک کرنے والوں کے خلاف تو سائبر لا کے تحت کیس بننا چاہیے۔ کوئی شرم کریں آپ لوگ۔ یہ ترجیحات ہیں؟
نہ صرف لڑکی بلکہ لڑکے کی وڈیو بھی اس طرح پبلک کرکے کون سا ثواب کما رہے ہیں آپ؟
یہاں کیس جعلی وردی یا کارڈ کا بنتا تھا۔ لیکن دونوں کی وڈیو بنا کر پبلک کرنے والوں کے خلاف تو سائبر لاء کے تحت کیس بننا چاہیے۔
کوئی شرم کریں آپ لوگ۔ یہ ترجیحات ہیں؟
— افشاں مصعب (@AfshanMasab) April 28, 2020
ایک صارف نے لکھا کہ انتہائی غیراخلاقی حرکت ہے، ملکی قانون بھی اس کی اجازت نہیں دیتا۔ اب اس لڑکی کے گھر والوں پر کیا گزر رہی ہو گی یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ سی پی او کی اس حرکت کی مذمت بھی کرنی چاہیے اور اسے اس کی سزا بھی ملنی چاہیے۔
انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے ، ملکی قانون بھی اسکی اجازت نہیں دیتا
اب اس لڑکی کے گھر والوں پر کیا گزر رہی ہو گی یہ اللہ ہی جانتا ہے
سی پی او کی اس حرکت کی مذمت بھی کرنی چاہئے اور اسے اس کی سزا بھی ملنی چاہئیے
— ہارون شاہ (@haroon5419) April 28, 2020