سابق چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو لیکس کے ذریعے مسلسل بے نقاب ہو رہے ہیں اور اب ان کے صاحبزادے کا کردار بھی سامنے آ گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے ایک ٹیم اس وقت میدان میں ہے جس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور فوج کے کچھ سابق ڈی جیز شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو بھی پی ٹی آئی کی ضرورت ہے کہ کل کلاں اگر ہم پھنستے ہیں تو کوئی ہمارے ساتھ بھی کھڑا ہونے والا ہو۔ یہ کہنا ہے صحافی مبشر بخاری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست جب فیصلہ کر لیتی ہے کہ کسی کو گرفتار کرنا ہے تو کسی بھی حد تک چلی جاتی ہے مگر یہ طریقہ مناسب نہیں تھا۔ ملک میں سیاسی کلچر بھی مفقود نظر آتا ہے جس کے تحت سیاسی رہنما خود جا کر گرفتاری دے دیتے تھے۔ حکومت الیکشن تو کروائے گی مگر ان کی حکمت عملی شاید یہ ہے کہ اپوزیشن کو الجھا کے رکھا جائے تاکہ وہ انتخابی مہم نہ چلا سکیں۔
رپورٹر شہباز میاں نے کہا کہ حکومت الیکشن نہ کروانے کے لیے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرے گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پرویز الہیٰ کو کل دن میں کیوں گرفتار نہیں کیا گیا جب وہ عدالتوں میں پھر رہے تھے؟ جس طرح عمران خان کے دور میں نیب کو مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا رہا اسی طرح موجودہ دور حکومت میں اینٹی کرپشن پنجاب کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو ایک منصوبے کے تحت لایا گیا ہے اور اسی تناظر میں ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ پچھلے 6 ماہ میں جب بھی بات مذاکرات کی طرف بڑھتی ہے تو کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آ جاتا ہے۔ آڈیو لیکس کے حوالے سے حکومت کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتی کہ کون لیک کر رہا ہے اور کیوں ٹیپ ہو رہی ہیں۔ حکومت بھی ان لیکس سے فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔
صحافی اعجاز احمد نے کہا کہ ہم نے 70 سالوں میں اس ملک کو نیشنل سکیورٹی سٹیٹ بنایا ہے، جب تک ہم اس کو نیشنل سٹیٹ نہیں بنائیں گے تب تک آڈیو ٹیپس سامنے آتی رہیں گی۔ اگرچہ یہ پرائیویسی میں مداخلت ہے تاہم میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اہم عہدوں پر بیٹھے لوگوں کی خفیہ کارروائیاں سامنے آنی چاہئیں تا کہ عوام کو بھی پتہ چلے کہ یہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ پرویز الہیٰ کو گرفتار کرنے کی جیسے کوشش کی گئی اس سے حکومت کو نقصان ہوگا۔ حکومت کو یہ تاثر نہیں دینا چاہئیے کہ وہ کوئی انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ کوئی اس قسم کا منصوبہ بنتا نظر آ رہا ہے کہ دونوں صوبائی اسمبلیاں بحال ہوں گی اور پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں بھی واپس جائے گی تاکہ اگلا نگران وزیراعظم لگانے میں ان کا بھی کردار ہو۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔