سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس، نومنتخب ممبران حلف اٹھائیں گے

قومی اسمبلی میں پہلے مرحلہ کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے۔ جس کے بعد اگلے مرحلے میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے ایوان کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا۔

سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس، نومنتخب ممبران حلف اٹھائیں گے

نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا جس میں نومنتخب ممبران اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔  جبکہ سنی اتحاد کونسل کے آزاد اراکین پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے

افتتاحی اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق افتتاحی اجلاس کے آغاز پر تلاوت کلام پاک، حمد وثنا اور قومی ترانہ پڑھا جائے گا۔

سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نو منتخب اراکین سے حلف لیں گے اور حلف کے بعد نو منتخب اراکین رول آف ممبرز پر دستخط کریں گے۔ اجلاس میں 336 کے ایوان میں سے 310 ارکان کی حلف برداری کا امکان ہے ۔

مسلم لیگ ن کے نامزد وزیراعظم شہباز شریف، سینیٹر اسحاق ڈار، نور عالم خان سمیت دیگر اراکین  پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

قومی اسمبلی میں پہلے مرحلہ کی تکمیل کے بعد دوسرے مرحلے میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے۔ جس کے بعد اگلے مرحلے میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے ایوان کے نئے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا۔اتحادی جماعتوں نے سپیکر کے عہدے کے لیے مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کو نامزد کر دیا ہے جب کہ ڈپٹی سپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ امیدوار ہوں گے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے الیکشن کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔ دونوں عہدوں کیلئے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی دن 12 بجے سے پہلے جمع کروا سکیں گے۔ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن یکم مارچ بروز جمعہ کو ہوگا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی 3 مارچ کو جمع ہوں گے جبکہ چار مارچ کو وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا۔  شہباز شریف کو دوسری بار وزیر اعظم بننے کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں۔ اس وقت مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کو 200 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 336 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے 266 نشستوں پر براہ راست انتخابات کے ذریعے ارکان اسمبلی کو منتخب کیا جاتا ہے باقی ارکان مخصوص نشستوں پر ایوان کا حصہ بنتے ہیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے قبل ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کردی گئی۔ غیر متعلقہ افراد کا پارلیمنٹ کے اطراف اور شاہراہ دستور پر داخلہ بند کردیا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری تمام داخلی راستوں پر تعینات ہے۔

مخصوص کارڈز اور اسٹکرز والی گاڑیوں کو پارلیمنٹ کی حدود میں داخلے کی اجازت ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے آزاد اراکین کی طرف سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کی تیاری کرلی گئی، سنی اتحاد کونسل کو ایوان کا ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اتحادی اراکیں سپیکر ڈائس کے سامنے کسی کو آنے نہیں دیں گے۔ سپیکر سختی سے ایجنڈے پر عمل کریں گے۔

ادھر قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں مہمانوں کے دعوت نامے منسوخ کیے جاچکے۔ صرف خصوصی جاری کارڈ یا ممبران اسمبلی کو ہی داخلے کی اجازت ہوگی۔