'نئی حکومت کو کامیاب کروانے کے سوا اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی آپشن نہیں'

جس طرح پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا نہیں ملا تھا مگر اس فیصلے کا تمام تر سیاسی فائدہ انہیں الیکشن میں ہوا۔ اسی طرح مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو نہیں ملیں گی تاہم اس ساری بحث سے پی ٹی آئی کو مزید ہمدردیاں اور مزید سیاسی فائدہ ملے گا۔

'نئی حکومت کو کامیاب کروانے کے سوا اسٹیبلشمنٹ کے پاس کوئی آپشن نہیں'

عمران خان ایک دن انقلاب لانے کی بات کرتے ہیں اور دوسرے دن کہتے ہیں فوج مجھ سے رابطہ نہیں کر رہی۔ شہباز شریف کے دوبارہ وزیر اعظم بن جانے سے بھی عمران خان کو تشویش ہے، انہیں لگتا ہے نئی حکومت بن گئی تو اس کے اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین کوئی گڑبڑ نہیں ہو گی اور عمران خان کی واپسی کا راستہ بند رہے گا۔ اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں کہ آنے والی مخلوط حکومت کامیاب ہو۔ یہ کہنا ہے صحافی کامران یوسف کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا پچھلے دنوں افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے بیچ کوئی رابطہ ہوا ہے اور بہت جلد عمران خان جیل سے باہر آ رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان کے ساتھ اگر رابطہ ہوا بھی ہے تو عمران خان کے آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو کوئی اچھی آفر نہیں دی۔ اگرچہ پی ٹی آئی کے بعض لوگ اس سے متفق نہیں تھے مگر عمران خان نے بہت اصرار کر کے یہ خط لکھوایا ہے۔ عمران خان کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا ایک مرتبہ پھر اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سینیئر صحافی اعجاز احمد کے مطابق جس طرح پی ٹی آئی کو انتخابی نشان بلا نہیں ملا تھا مگر اس فیصلے کا تمام تر سیاسی فائدہ انہیں الیکشن میں ہوا۔ اسی طرح مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو نہیں ملیں گی تاہم اس ساری بحث سے پی ٹی آئی کو مزید ہمدردیاں اور مزید سیاسی فائدہ ملے گا۔ پی ٹی آئی کے منتخب اراکین مفاہمت کی سیاست کریں گے جبکہ عمران خان اکیلے مزاحمت کی سیاست کریں گے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔