نوبت تین استعفوں تک آ سکتی ہے

نوبت تین استعفوں تک آ سکتی ہے
سینئر صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں لکھا کہ' وزیراعظم عمران خان کی غلطی یہ ہے کہ وہ پچھلے چودہ ماہ سے صرف اپوزیشن کو دبا رہے ہیں۔

اپنے کالم میں جاوید چوہدری نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کو اٹھاتا ہے تو وہ خود بھی اوپر اٹھتا ہے اور دبانے والا خود بھی دبانے کے چکر میں نیچے چلا جاتا ہے۔ جاوید چودھری نے لکھا ہے کہ میاں نواز شریف عمران خان کے اقتدار میں آنے سے پہلے جیل جا چکے تھے جبکہ زرداری کی باری پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد آئی لیکن پھر بھی حکومت کا کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور حکومت دھڑادھڑ جیلیں بھرتی چلی گئی۔

جاوید چودھری نے لکھا ہے کہ 'اس وقت ملک میں جو کچھ ہورہا ہے وہ نہ برابری ہے اور نہ ہی احتساب۔ یہ سیدھا سادہ انتقام اور رگڑا ہے اگر یہ لوگ کرپٹ ہیں تو پھر ان کے خلاف ثبوتوں کے ساتھ مقدمات بننے چاہیے تھے اور وصولیاں بھی ہونی چاہیے تھیں۔

جاوید چودھری لکھتے ہیں کہ آج جو حالات ہیں ان میں عمران خان میاں نواز شریف کو رہا کرنے پر بھی مجبور ہوگئے اور بیماری ہی سہی این آر او پر بھی مجبور ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے لکھا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے ساتھ اگر بیمار رہنماؤں کی کوئی انہونی جڑ گئی تو مولانا فضل الرحمان کا دھرنا بہت طاقتور ہوجائے گا اور استعفی ایک نہیں ہوگا بلکہ تین استعفے ہونگے۔

اینکرپرسن نے لکھا آج مورخ تاریخ کو نئے زاویے سے لکھ رہا ہوتا‘ آج لوگ آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کو فراموش کر چکے ہوتے مگر افسوس عمران خان نے زرداری اور نواز شریف دونوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ کر دیا‘ حکومت نے ثابت کر دیا یہ ملک ان کے بغیر نہیں چل سکتا‘ عمران خان نے کیا کیا؟ آپ صرف ایک واقعے سے اندازہ کر لیجیے۔

انہوں نے اپنے کالم میں مولانا طارق جمیل اور نواز شریف کی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے لکھا کہ '24 اکتوبر کو مولانا طارق جمیل میاں نواز شریف کی عیادت کے لیے گئے‘ یہ ایک گھنٹہ ہسپتال میں بیٹھے رہے‘ میاں نواز شریف نے اس دوران کوئی شکوہ نہیں کیا‘ یہ بھی نہیں کہا آپ کن لوگوں کے ساتھ مل کر ریاست مدینہ تلاش کر رہے ہیں لیکن جب مولانا اٹھنے لگے تو نواز شریف نے ان سے کہا ’’آپ بس ایک دعا کریں‘ اللہ تعالیٰ کسی کو دشمن دے تو اعلیٰ ظرف دے‘‘ یہ ایک فقرہ کافی ہے‘ افسوس حکومت احتساب بھی نہ کر سکی اور یہ اعلیٰ ظرفی سے بھی محروم ہو گئی'۔