مسلح افواج کی قیادت اور سپاہ میں تفرقہ نہیں ڈالا جا سکتا: ’ڈی جی آئی ایس پی آر کا معنی خیز بیان‘

مسلح افواج کی قیادت اور سپاہ میں تفرقہ نہیں ڈالا جا سکتا: ’ڈی جی آئی ایس پی آر کا معنی خیز بیان‘
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے راولپنڈی میں پریس بریفنگ دیتے ہوئےیک نکاتی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے پریس کانفرنس کی۔ ان کے مطابق اس پریس کانفرنس کا مقصد ریکارڈ کی درستگی ہے، جب گزشتہ روز ایک بیان دیا گیا جس میں تاریخ کو مسخ کرنے کی بات کی گئی۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایسے منفی بیانیے کے قومی سلامتی پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، منفی بیانیہ بھارت کی شکست اور ہزیمت کو کم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت نے 26 جنوری کو ناصرف منہ کی کھائی بلکہ پوری دنیا میں ہزیمت بھی اٹھائی، دشمن کے جہاز جو بارود پاکستان کے عوام پر گرانے آئے تھے وہ خالی پہاڑوں پر پھینک کر چلے گئے۔
پاک فوج کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ افواج پاکستان کے چوکنا رد عمل نے دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا اور پاکستان نے اعلانیہ ہندوستان کو دن کی روشنی میں جواب دیا۔ پاک فوج نے دشمن کے 2 جہاز گرائے، پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا گیا اور اللہ کی نصرت سے ہمیں ہندوستان کے خلاف واضح فتح نصیب ہوئی اور یوں پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہوا، پاکستان کی فتح کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی کو کسی اور چیز سے جوڑنا انتہائی گمراہ کن ہے، یہ چیز کسی بھی پاکستانی کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ابھی نندن کو رہا کرنے کا فیصلہ جینیوا کنونشن کے تحت کیا گیا۔  پاکستان کے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ایک موقع دیتے ہوئے ابھی نندن کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستان کےاس فیصلے کو پوری دنیا نے سراہا۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پریس کانفرنس یک نکاتی ایجنڈے پر بلائی گئی تھی اور وہ سوالات نہیں لے سکتے تاہم یہ اخذ کرنا کہ فوج میں سینئیر جونئیر کی ایشوز کو لیکر کوئی تفریق ہے تو یہ غلط ہے ۔ فوج ایک منظم ادارہ ہے اور مسلح افواج کی قیادت اور سپاہ میں تفرقہ نہیں ڈالا جا سکتا