یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے جس میں اسٹیبلشمنٹ کی آپشنز بہت ہی محدود ہیں۔ یہ اس وقت ایک ثالث کے طور پر بھی کوئی مؤثر کردار ادا نہیں کر سکتی۔ اپوزیشن کے خلاف براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی قسم کا آپریشن جس میں سکیورٹی ایجنسیاں ملوث ہوئیں، بحران کو مزید سنگین بنا دے گا۔ اس مسئلے کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ اس کا ایک ثبوت ہم نے ابھی سندھ میں دیکھا کہ جب آئی جی کو مبینہ طور پر اغوا کر کے مسلم لیگ نواز کے ایک لیڈر کو گرفتار کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا اور یہ فیصلہ حکومت کے گلے پڑ گیا۔
بدقسمتی سے، وزیر اعظم صاحب کسی بھی سیاسی بحران سے دانشمندی کے ساتھ نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے۔ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کی بنیادی وجہ ہی ان کی مستقل محاذ آرائی ہے۔