خادم حسین کی برسی پر صورتحال خراب ہو سکتی ہے: پنجاب حکومت

خادم حسین کی برسی پر صورتحال خراب ہو سکتی ہے: پنجاب حکومت

پنجاب حکومت نے لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب ملتوی کروانے کیلئے الیکشن کمیشن سے رابطہ کر لیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ٹی ایل پی کے مرحوم سربراہ خادم حسین کی برسی پر صورتحال خراب ہو سکتی ہے


محکمہ داخلہ پنجاب نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ کالعدم تنظیم ٹی ایل پی نے پرتشدد لانگ مارچ شروع کر رکھا ہے اور مظاہرین کے تشدد سے کئی پولیس اہلکارشہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔


خط میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے بھی ضمنی الیکشن ری شیڈول کرنے کی سفارش کی ہے۔


خط میں درخواست کی گئی ہے کہ امن وامان کی صورتحال کے باعث ضمنی الیکشن ری شیڈول کیا جائے۔ 19 نومبرکو خادم حسین رضوی کی برسی بھی ہے، اس موقع پر امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ خیال رہے کہ این اے 133 کے ضمنی الیکشن میں 5 دسمبر کو پولنگ شیڈول ہے۔


یہ بھی پڑھیں: سعد رضوی کو نہیں چھوڑا جاسکتا اور نہ ہی فرانسیسی سفیر کے متعلق بات ہوگی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ


دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے موقف اپنایا ہے کہ کالعدم جماعت کے سربراہ سعد رضوی کو نہیں چھوڑا جا سکتا جبکہ فرانسیسی سفیر کی بےدخلی سے متعلق بھی کوئی بات نہیں ہو گی۔


تفصیلات کے مطابق اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا جس میں ڈی جی آئی بی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈی جی ایم او، وزیراطلاعات، وزیر دفاع پرویز خٹک، نیول چیف امجد خان نیازی، ائیر چیف ظہیراحمد بابر، وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید بھی شریک ہوئے.اجلاس میں قومی سلامتی کے دیگر امور پر حکمت عملی بنانے پر غورکیا گیا اجلاس میں قومی سلامتی کے دیگر امور پر بھی حکمت عملی بنانے پرغور کیا جائے گا ملکی داخلی اوربیرونی سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے موقف اپنایا کہ کالعدم جماعت کے سربراہ کو نہیں چھوڑا جا سکتا۔ فرانسیسی سفیر کی بےدخلی سے متعلق بھی کوئی بات نہیں ہو گی۔ذرائع کے مطابق عسکری قیادت بھی ان معاملات پر سیاسی قیادت کے ساتھ ایک پیج پر ہے۔


سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری قیادت نے موقف اپنایا کہ کالعدم جماعت کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی،کالعدم جماعت ملک میں افراتفری پیدا کر رہی ہے۔اجلا س میں پولیس اور رینجرز پر حملہ کرنے والوں کے خلاف رینجرز کو ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔عسکری قیادت نے کہا کہ پولیس پر حملہ کرنے والوں کے حوالے کیے جانے تک بات نہیں ہو سکتی۔


قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ رینجرز کو آرٹیکل 147 کے تحت پنجاب میں پولیس کو رینجرز کے ماتحت کردیا گیا ہے، انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 97 کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں جس کے بعد ان کی تعیناتی کی صوابدید پنجاب حکومت کی ہوگی۔


اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیم تحریک لیبک پاکستان ( ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں، ممکنہ طور پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری اور میں ان کے ساتھ آج شام کو مذاکرات کریں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ معاملات افہام وتفہیم سے طے پائیں جبکہ معاملات ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔