پاکستان تحریک انصاف نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی کی 10، 10 سال قید با مشقت کی سزا سے متعلق فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دس، دس سال کی سزا سنائے جانے کے بعد بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج صاحب نے اپنی طرف سے سوالات کیے، ہم ان سے کیا توقعات رکھیں، آئین اور قانونی طریقہ کار سے ہٹ کر کیسز کو چلایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام کارکنان اورپی ٹی آئی سے لگاؤ رکھنے والے تحمل کا مظاہرہ کریں۔ کیونکہ یہ اشتعال دلائیں گے لیکن مشتعل نہیں ہونا، الیکشن پر توجہ دیں۔ ہمیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ پر اعتماد ہے۔ سزائے موت بھی دیں تو وہ کالعدم ہو جائے گی۔ عمران خان فرسٹریٹ ہیں نہ غصے میں۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اب فائنل 8 فروری الیکشن کی تیاری کریں۔ ہماری توجہ الیکشن سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر 8 فروری کو سب کا محاسبہ ہو گا۔ لوگ عمران خان کو مٹا رہے ہیں لیکن اللہ اپنے رحم و کرم اور عوام کے تعاون کے ساتھ مٹانے نہیں دے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس سزا کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست دائر کریں گے۔
بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہمیشہ قانون کی حکمرانی کے اصول کی پاسداری کی۔ اپنی قانونی جنگ جاری رکھیں گے۔
پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں سے پر سکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کارکن ایساکام نہ کریں جس سے پرامن جدوجہد کو نقصان پہنچے۔ ہمیں اپنی توانائیوں کو8 فروری کوبروئےکار لانا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یقینی بناناہےکہ پی ٹی آئی امیدوار بھاری اکثریت سے اسمبلیوں میں واپس آئیں۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب خان نے بھی کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاج سے گریز کریں اور ساری توجہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات پر مرکوز رکھیں اور اس روز بڑی تعداد میں نکل کر ووٹ ڈالیں تاکہ ٹرن آؤٹ زیادہ ہو۔
پی ٹی آئی رہنما علی ظفر کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں سزا کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔
علی ظفر نے کہا کہ کسی صورت اسے ٹرائل نہیں کہہ سکتے۔ انصاف کے تقاضے پورے ہونا تو دور، انصاف کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ کل رات 12 بجے تک کیس چلتا رہا اور وکیلوں کو کمرۂ عدالت میں آنے ہی نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے سائفر کیس کے فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ارادہ تو سزائے موت دینے کا تھا۔
علیمہ خان نے کسی نام لیے بغیر کہا کہ اس خوف سے کہ کہیں کراس ایگزامنیشن میں دو نام نہ آ جائیں، انصاف کا جنازہ نکالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس نظام کو اگر اپنی نسلوں کے لیے قبول نہیں کرنا تو 8 فروری کو 100 فیصد لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے نکلیں۔ اس سے بہتر انتقام کوئی اور نہیں ہے۔