گلوکار محمد رفیع سٹوڈیو سے گیت باہر ریکارڈ کرا کے نکلے تو نغمہ نگار گلشن باورا ان سے ٹکرا گئے، جنہوں نے چہک کر دریافت کیا ’کیوں رفیع صاحب گیت ہو گیا ریکارڈ؟‘ رفیع صاحب نے روایتی خندہ پیشانی سے اثبات میں سر ہلایا اور مسرت کے ساتھ بولے ’واہ گلشن جی ہمیشہ کی طرح آپ نے زبردست شاعری سے اس گانے کو سجا دیا ہے۔‘ گلشن باورا کا چہرہ خوشی سے سرخ ہو گیا۔ رفیع صاحب کے لئے وہ اس سے پہلے بھی کئی گیت لکھ چکے تھے اور ہمیشہ کی طرح رفیع صاحب ان کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکے تھے۔
رفیع صاحب نے لقمہ دیتے ہوئے مزید کہا ’کلیان اور آنند بھائی کی کیا بات ہے۔ امیتابھ بچن پر تو یہ گانا ایسا فٹ بیٹھے گا کہ ہر کوئی تعریف کیے بغیر نہیں رہ پائے گا۔‘ اب رفیع صاحب کو حیرانی سے دوچار کرنے کی باری گلشن باورا کی تھی۔ جنہوں نے پنجابی لب و لہجے میں کہا ’تو کیا آپ سمجھتے ہیں یہ گانا امیتابھ بچن پر عکس بند کیا جائے گا؟‘
رفیع صاحب جو کسی بھی گانے کو ریکارڈ کرانے سے پہلے فلم کی کاسٹ اور گیت کس پر عکس بند کیا جائے گا یہ ضرور معلوم کرتے تھے، انہیں علم تھا کہ ہدایتکار پرکاش مہرہ کی ’زنجیر‘ میں جیا بہادری اور امیتابھ بچن ہیں۔ جب کہ فلم میں منفرد انداز میں پران اداکاری کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ سلیم جاوید کی لکھی ہوئی کہانی کا سن کر رفیع صاحب کو اندازہ تھا یہ فلم تہلکہ مچا دے گی۔
رفیع صاحب نے گلشن باورا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ’گلشن جی، اور کس پر ہوسکتا ہے یہ گیت عکس بند؟ فلم کا ہیرو امیتابھ ہے، تو وہی گائے گا۔‘ گلشن باورا نے ہنس کر کہا ’کردی نا یہاں آپ نے چوک‘۔
رفیع صاحب نے تعجب کے ساتھ پوچھا ’’مجھ سے؟ ارے بھئی میں نے تو امیتابھ بچن کو ہی ذہن میں رکھ کر آپ کا گیت ’دیوانے ہیں دیوانوں کو نہ گھر چاہیے، نہ در چاہیے‘ گایا ہے۔‘‘
گلشن باورا نے زور دار قہقہہ لگا کر کہا ’بھائی صاحب، یہ گیت اس خادم پر عکس بند ہوگا، امیتابھ بچن پر نہیں۔‘
اس اطلاع پر جیسے رفیع صاحب یکدم پریشان ہو گئے۔ گھر کی راہ پکڑنے والے رفیع صاحب کے چہرے پر ایک رنگ آیا تو کبھی دوسرا۔ سر کھجاتے ہوئے بولے ’کیا بات کر رہے ہو؟ میں نے تو امیتابھ کو ذہن میں رکھ کر گلوکاری میں انہی جیسے موڈ ریکارڈ کرائے‘۔
گلشن باورا ان کی معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے بولے ’دراصل فلم میں امیتابھ بچن کو انتہائی سوبر دکھایا ہے۔ اور آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ پرکاش جی نے پوری فلم میں ان کے لئے کوئی گیت گنگنانے کا چانس ہی نہیں رکھا۔ اور یہ جو گیت آپ نے لتا جی کے ساتھ گایا ہے وہ مجھ پر اور ایک ایکسٹرا اداکارہ پر سر راہ فلمایا جائے گا۔ جب کہ امیتابھ اور جیا جی ہم دونوں کو بس دیکھ کر ہماری اداؤں کے باعث محبت کے پھول کھلائیں گے۔‘
یہ انکشاف رفیع صاحب کو اور بے چین کر گیا جنہوں نے گلشن باورا کو وہیں روکا، اور دوبارہ ریکارڈنگ سٹوڈیو میں پہنچے، جہاں کلیان جی آنند جی، ابھی تک ان کے اس ریکارڈ گیت کو سن کر واہ واہ کر رہے تھے۔ ’کلیان جی، میں گانا دوبارہ ریکارڈ کراؤں گا۔‘
موسیقار جوڑی تو جیسے ہل سی گئی۔ پوچھا ’کیا ہو گیا رفیع صاحب۔ بہترین تو گایا ہے۔ پھر کیوں دوبارہ؟‘ رفیع صاحب نے بولنا شروع کیا ’دراصل میں نے گانا امیتابھ بچن کو ذہن میں رکھ کر گایا، ابھی ابھی مجھے پتہ چلا کہ یہ تو گلشن باورا پر فلمایا جائے گا۔ نہیں۔۔ نہیں۔۔ مجھے اِسے دوبارہ ریکارڈ ہی کرانا ہوگا۔۔‘
کلیان جی آنند جی جانتے تھے کہ اگر رفیع صاحب کچھ ٹھان لیں تو پھر ان کی مانتے ہی بننا تھی۔ اسی لئے ایک بار پھر سے یہ گیت ریکارڈ ہوا تو رفیع صاحب کے ذہن میں اس بار گلوکاری کرتے ہوئے امیتابھ نہیں بلکہ گلشن باورا تھے اور حقیقت یہ ہے کہ رفیع صاحب نے ایک مرتبہ پھر اسے گا کر بے مثال بنا دیا۔ رفیع صاحب نے ثابت کر دکھایا کہ وہ کس قدر پیشہ ور گلوکار ہیں جو فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی باریک باریک باتوں کا بھی خیال رکھتے۔ جبھی تو آج تک رفیع صاحب جیسا کوئی دوسرا گلوکار جنم نہ لے سکا۔
https://www.youtube.com/watch?v=NvXxswiQ880