بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے حکومت کی جانب سے مطالبات منظور نہ کرنے کی وجہ سے گوادر میں دوبارہ دھرنے کا اعلان کردیا ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرس کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ یکم فروری سے لے کر 10 فروری تک مکران جبکہ 13فروری کو اوتھل کوسٹل ہائی وے کو مکمل طورپربندکردیں گے اگر اس کے بعد بھی مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو یکم مارچ کو کوئٹہ میں لانگ مارچ کا اعلان کرکے گوادر کی طرح یہاں بھی پرامن احتجاج کیا جائے گا۔
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ سی پیک سے بلوچستان کو جو فائدہ ملنا چاہئے تھا وہ اب تک نہیں ملا، بلوچستان کے عوام کو سی پیک سے ترقی چائیے، انہوں نے کہا کہ تحریک کے مطالبات میں پہلا مطالبہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے۔
وسائل پرصوبے کے عوام کے حق کوتسلیم کیاجائے، ریکوڈک، تیل وگیس سمیت بلوچستان کے دیگر وسائل کو لوٹا جارہا ہے ۔ مولانا ہدایت الرحمن کا کہنا تھا کہ ساحل سمندرپرغیر ملکی ٹرالرمافیا تباہی مچارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں ہمارے دھرنے پرحکومت نے غیر سنجیدگی کامظاہرہ کیا ابھی پورے بلوچستان کو جمع کرکے کوئٹہ کو بھی بندکردیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم دھرنا دینے کا طریقہ نہیں بھولے، حکومت نے وعدہ نہ نبھایا تو بھرپور ردعمل دیں گے: مولانا ہدایت الرحمان
خیال رہے کہ بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا تھا کہ ہم دھرنا دینے کا طریقہ بھولے نہیں ہیں۔ حکومت نے معاہدے پر عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا۔ ہم ایک ماہ کی مدت پوری ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس کے بعد بھرپور ردعمل دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم 10 لاکھ افراد لے کر کوئٹہ پہنچیں گے۔ ہماری بات پھر بھی تسلیم نہ کی گئی تو 20 لاکھ بلوچوں کو ساتھ لے کر اسلام آباد جائیں گے۔
انہوں نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اذیتوں او مصبتیں جھیلنے والے ہمارے کچھ نوجوان آج پہاڑوں پر جا چکے ہیں۔ میرا ان سے لاکھ اختلاف ہو لیکن اس کے اسباب تلاش کرنے چاہیں کیونکہ پہاڑوں پر وہ بریانی اور قورمہ کھانے نہیں گئے۔ ان کے پیچھے بچے، خاندان اور والدین ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس کے اسباب کیا ہیں؟ ان کے ساتھ بات کرکے ان کے ساتھ بیٹھ کر انہیں عزت نہیں دے سکتے؟
ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون ہاتھ میں لے سکتے ہیں لیکن ہم یہ نہیں کررہے۔ ہم نے حکام پر واضح کر دیا ہے کہ اگر مچھلی کا غیر قانونی شکار نہ روکا گیا تو ہم خود اسے روکیں گے۔
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو موقع دے رہے ہیں۔ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹرالرز مافیا کو سمندری حیات کی نسل کشی سے سے روکیں۔ ہم کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔
بلوچستان کے سیاسی حالات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اشارے ملتے ہیں پیپلز پارٹی میں جاؤ سب وہاں چلے جاتے ہیں، پھر اشارے ملتے ہیں مسلم لیگ ن میں جاؤ سب وہاں چلے جاتے ہیں، پھر کہتے ن لیگ کی بھی ضرورت نہیں، پی پی کی بھی نہیں پھر ’باپ‘ بنا لیتے ہیں، کل کو کوئی ’ماں‘ بنا لے گا، لوگ وہی، چہرے وہی ہیں۔
انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کیساتھ معاہدے کے نکات میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ شامل تھا، اب تک 700 چیک پوسٹیں ختم کی گئی ہیں۔ اس معاملے پر پیشرفت تسلی بخش ہے لیکن سمندر میں فشنگ ٹرالرز کا مسئلہ اب بھی باقی ہے۔