”اندازہ ہوا فنکار کے پاس کتنی طاقت ہے،کوئی تو ہے جو گھبرا گیا “

”اندازہ ہوا فنکار کے پاس کتنی طاقت ہے،کوئی تو ہے جو گھبرا گیا “
کراچی بینالے کے تحت 'کلنگ فیلڈز آف کراچی' کے عنوان سے فریئر ہال میں اپنے فن پاروں کی نمائش کرنے والی آرٹسٹ عدیلہ سلیمان نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ "  ’یہ کیسی انتظامیہ ہے جس کو یہ ہی نہیں معلوم ہے کہ اس کا آرٹسٹ کر کیا رہا ہے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ 'بینالے میں لگے ہر کام کا سیاست سے تعلق ہے۔ آپ اگر ایسا آرٹ لگا رہے ہیں جس میں سوچ نہ ہو اور آپ اگر ڈرتے رہیں گے کہ آرٹ میں سیاسی پہلو نہ ہو تو وہ آرٹ نہ ہوا بلکہ ڈیکوریشن پیس ہوا۔ لوگوں کو بتا دیں کہ آپ یہ بنا کر لائیں گے تو آپ کا کام لگے گا ورنہ نہیں۔‘


آرٹسٹ عدیلہ سلیمان نے مزید کہا کہ'مجھے یہ اندازہ ہوا ہے کہ فنکار کے پاس کتنی طاقت ہے، کوئی تو ہے جو دو گھنٹے میں گھبرا گیا۔ سارے فنکاروں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ تو ان کی جیت ہے۔'

یاد رہے کہ کراچی بینالے کے تحت 'کلنگ فیلڈز آف کراچی' کے عنوان سے فریئر ہال میں اپنے فن پاروں کی نمائش کی تھی تاہم شہری انتظامیہ کی جانب سے اُنھیں اس نمائش کو جاری رکھنے سے روک دیا گیا۔

اِس نمائش میں ایک چھ منٹ کی ویڈیو کے ساتھ مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاک ہونے والے 444 افراد کی علامتی قبریں بنائی گئیں تھیں۔

کراچی بینالے کی انتظامیہ نے بھی عدیلہ کے فن پاروں کو بینالے کی بنیادی تھیم سے متصادم قرار دیتے ہوئے ایک باضابطہ بیان میں کہا کہ اس پلیٹ فارم کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے آرٹ کو عوام تک پہنچانے کی کوششوں کو زک پہنچے گی۔

کراچی بینالے کی تاریخ


کراچی میں سب سے پہلے 2017 سے بینالے کے نام سے اس تقریب کا آغاز کیا گیا تھا۔ رواں سال یہ دوسرا بینالے ہے، جس میں منتظمین کے مطابق 16 ممالک کے آرٹسٹ اپنے فن پاروں کی نمائش کر رہے ہیں۔

کراچی زولاجیکل گارڈن اور فریئر ہال سمیت سات مقامات پر ان آرٹسٹوں کے فن پاروں کی نمائش کی جاری ہے۔

یاد رہے کہ جنوری 2018 میں نقیب اللہ محسود کو سابق ایس ایس پی راؤ انوار نے ایک پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور ان کا تعلق شدت پسند تنظیم سے ظاہر کیا تھا۔

لواحقین نے ان کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ ایک ماڈل اور عام نوجوان تھے۔ اس موقف نے فروغ حاصل کیا اور کراچی میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد پولیس کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے تحقیقات میں راؤ انوار کے موقف کو مسترد کیا تھا اور ان کی گرفتاری کی سفارش کی تھی۔

پشتون تحفظ موومنٹ سمیت متعدد جماعتوں نے اس ہلاکت کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔