حسینہ معین آخر مرینہ خان سے کیوں ناراض ہوئیں؟

حسینہ معین آخر مرینہ خان سے کیوں ناراض ہوئیں؟





















یہ کوئی آٹھ برس پرانی بات ہے کہ فنکارہ مرینہ خان نے1985 میں نشر ہونے والے اپنے پہلے شہرہ آفاق ڈراما سیریل ’تنہائیاں‘  کا دوسرا سیزن شروع کرنے کا اعلان کیا۔ وہی مرینہ خان جنہیں حسینہ معین کے اس ڈرامے سے غیر معمولی کامیابی اور مقبولیت ملی  حالانکہ و ہ راشد منہاس شہید  پر بننے والے ڈرامے میں بھی کام کرچکی تھیں لیکن ’تنہائیاں‘ کے ذریعے وہ ہر ایک کی پسندیدہ فنکار کا درجہ حاصل کرگئیں۔ ’تنہائیاں‘ کے بعد مرینہ خان نے حسینہ معین کے ہی لکھے ہوئے ڈرامے دھوپ کنارے، پڑوسی اور کہر جیسے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔
ڈرامے کی ڈائریکشن خود مرینہ خان نے دینے کا ارادہ کیا۔جس کی کہانی اُن کے شوہر جلیل اختر کی لکھی ہوئی تھی، جس کو اسکرپٹ کے قالب میں ڈھالنے کے لیے ایک مرتبہ پھر حسینہ معین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جنہیں مرینہ خان کے اس ارادے کا علم ہوا تو انہیں بے شمار خدشات اور تحفظات نے آگھیرا۔ مرینہ خان سے انہوں نے کہا کہ ’تنہائیاں‘  ان کی بہترین ڈراما سیریل ہے، جو ہر پاکستانی کا فخر سمجھا جاتا ہے،  مرینہ خان جو بھی کریں، بہت سوچ سمجھ کر ہی کریں۔ مرینہ خان نے اس بات کی یقین دہانی کرائی وہ کسی صورت حسینہ معین کے فخر اور اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائے گی۔
حسینہ معین نے کوئی سات اقساط ہی تحریر کی ہوں گی کہ انہیں ملک سے باہر جانا پڑ گیا۔ ادھر مرینہ خان ’تنہائیاں نئے سلسلے‘ کو جلد از جلد عکس بندکرنا چاہتی تھیں۔ایسی صورتحال میں مرینہ خان نے محمد احمدکا نام تجویز کیا، جو باقی کہانی کو آگے لے کر چلتے، اس مرحلے پر حسینہ معین نے بھی

رضا مندی ظاہر کی لیکن شرط یہ رکھی کہ اسکرپٹ ان کو دکھائے بغیر کسی صورت عکس بندی نہ کی جائے۔
کہانی میں اُس وقت ڈرامائی موڑ  یا تنازعہ آیا جب حسینہ معین مہینے بھر تک انتظار کرتی رہیں لیکن مرینہ خان کی جانب سے کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔ انہیں تو یہاں تک سن گن ملی کہ ان کے لکھے ہوئے اسکرپٹ تک میں تبدیلی کردی گئی ہے اور ان سے کوئی مشورہ نہیں لیا گیا۔ حسینہ معین کو یہ ڈر تھا کہ جس ڈرامے کو وہ اپنا فخر تصور کرتی تھیں، کہیں دوسرے سیزن میں وہ ان کی ساکھ کو متاثر نہ کردے، پھر انہیں یہ بھی احساس ہونے لگا کہ اب اس ڈرامے کے لیے ان کی کوئی ضرورت نہیں، اسی لیے وہ خاموشی سے مکمل طور پر اس ڈرامے سے الگ ہوگئیں۔ حسینہ معین کے مطابق مرینہ خان کی مجبوری یہ رہی کہ وہ چاہتے ہوئے بھی اس ڈرامے سے  ان کانام نہیں نکال سکتی تھیں، کیونکہ حسینہ معین کے لکھے ہوئے تمام ڈراما سیریلز کے قانونی

حقوق انہی کے نام پر ہیں۔ جبھی تو اینڈ کریڈٹ میں  محمد احمد سے پہلے ان کا نام جگمگاتا ہے۔


حسینہ معین کو لگ رہا تھا کہ انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہاہے۔ یہ احساس انہیں اور زیادہ رنجیدہ کررہا تھا۔ جب ڈراما سیریل ’تنہائیاں نئے سلسلے‘ کی صحافیوں کے ساتھ بیٹھک رکھی گئی، جس میں انہیں بھی مدعو کیا گیا۔لیکن حسینہ معین کا کہنا تھا کہ انہیں رسمی دعوت ہی  دی گئی تھی۔ اس کی وجہ وہ یہ بیان کرتیں کہ گھر سے نکلنے سے پہلے  مرینہ خان اور ان کے شوہر جلیل اختر کو مقام جاننے کے لیے متواتر فون کیے لیکن دونوں کے نمبرز بند ملے۔
حسینہ معین کے مطابق ’تنہائیاں نئے سلسلے‘ میں مرینہ خان کے ساتھ شہناز شیخ نے بھی اداکاری کرنی تھی لیکن حسینہ معین کولگتا تھا کہ کچھ ایسے اختلافات جنم لیے کہ شہناز شیخ نے ناصرف معذرت کی بلکہ دو ٹوک لفظوں میں یہ بھی کہہ دیا کہ اس نئے سیزن میں ان کا کوئی کلپ نہیں چلے گا، جبھی مجبوری میں مرینہ خان کو شہناز شیخ کی صرف تصویر سے کام چلانا پڑا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ’تنہائیاں نئے سلسلے‘ جب نشر ہوا تو مرینہ خان، بہروز سبزواری، آصف رضا میر، بدر خلیل، دردانہ بٹ اور قاضی واجد کی پرانی اسٹار کاسٹ کی موجودگی کے باوجود یہ عوامی مقبولیت حاصل نہ کرسکا۔ حالانکہ اس میں سائرہ یوسف، شہروز سبزواری اور شہر یار منور جیسے گلیمر اسٹارز  بھی تھے، 13اقساط کی اس ڈراما سیریل کو دیکھنے کے بعد کئی کا ماننا تھا کہ اس میں وہ بات نہیں جو حسینہ معین کے پرانے والے ڈراما سیریل میں تھی۔ بیشتر نے شکوہ کیا کہ بہتر ہوتا کہ ’تنہائیاں نئے سلسلے‘ کو بنایا ہی نہیں جاتا۔ دوسری جانب حسینہ معین اور مرینہ خان کے درمیان تعلق میں اسی ڈرامے کی بنا پر دوریاں بھی آئیں۔ حسینہ معین کا کہنا تھاکہ ’شوبزنس بڑی  ’تھانک لیس جاب‘ ہے۔ جہاں آپ فنکاروں کو آسمان پر بٹھادیتے ہیں اور اگلی دفعہ وہ فنکار آپ کے بھی نہیں ہوتے۔