اعتماد کے ووٹ کی خرید و فروخت کے لئے ارکان اسمبلی کو 2، 2 ارب کی پیشکش کا دعویٰ

اعتماد کے ووٹ کی خرید و فروخت کے لئے ارکان اسمبلی کو 2، 2 ارب کی پیشکش کا دعویٰ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ  نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی توڑنی ہے تو اعتماد کا ووٹ لیکر توڑیں. اعتماد کے ووٹ کے لیے یہ لوگوں کو پیسے اور فنڈز کا لالچ دے رہے ہیں. ارکان اسمبلی کو 2،2 ارب روپے کی پیشکش کی جا رہی ہے.

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے خواجہ سعد رفیق اور مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے۔ اسمبلیاں کسی کی انا اور ضد میں توڑنے کی بات کی جا رہی ہے جبکہ اسمبلیاں آئینی ادارے ہیں اور ان کے ساتھ مذاق نہیں ہونا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عبوری ریلیف کا مطلب مستقل ریلیف نہیں ہے۔ ایسی قانونی پیچیدگیاں ہیں جس سے صوبہ متاثر ہوسکتا ہے۔ پرویزالہیٰ اعتماد کا ووٹ لینے سے گریزاں ہیں۔ اگر بندے پورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔ عدالت نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ لے لیں تو آپ لے لیں لیکن پرویز الہٰی کے پاس اعتماد کے لیے نمبرز پورے نہیں ہیں۔ اعتماد کے ووٹ کے لیے یہ لوگوں کو پیسے اور فنڈز کا لالچ دے رہے ہیں۔ارکان اسمبلی کو 2،2 ارب روپے کی پیشکش کرنے کی اطلاعات ہیں۔  پنجاب اسمبلی توڑنی ہے تو اعتماد کا ووٹ لےکر توڑیں۔ یہ جس اسمبلی کو توڑیں گے صرف اسی پر الیکشن ہوگا۔ ہم نے پنجاب میں الیکشن کی تیاری شروع کر دی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پرویزالہیٰ  اور مونس الٰہی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ باپ بیٹے نے مل کر بہت دیہاڑیاں لگائی ہیں، 90 دن کے اندرالیکشن کرا دیتے تو ملک 45 دن میں دیوالیہ ہو جاتا۔

راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان اور اس کا ٹولہ ملک دشمنوں کے ایجنڈے پر گامزن ہے۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کیوں نہیں توڑی ؟ یہ ملک دشمن ایجنڈے پر گامزن ہیں اور قومی اسمبلی میں استعفے دینے کے لیے پیش کیوں نہیں ہوئے؟ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے ملک کے مفاد میں بڑا فیصلہ کیا اور ہم نے ملک کو سنبھالا۔ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے اور وزیر اعظم دن رات ملک کے لیے محنت کر رہے ہیں۔ ہمیں الیکشن کا کوئی خوف نہیں کیونکہ وہ اپنے وقت پر ہو گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اگلے 18 دن یہ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالیں گے۔ خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کو کئی ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں۔ کے پی پولیس کا برا حال ہے۔ کے پی حکومت 6،7 ماہ سےغائب ہے اور زمان پارک میں آکر بیٹھی ہے۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ منتخب اداروں کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے۔ حکومت سنبھالی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ ہم نے اپنی سیاست داؤپر لگا کر ریاست کا دفاع کیا۔ ہم نے عمران خان کے گناہوں کا بوجھ اٹھایا۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اسمبلیاں توڑنے کا شور مچا رکھا تھا۔ پرویزالہیٰ کے پاس پنجاب اسمبلی میں اکثریت نہیں ہے۔ کل کے فیصلے کے بعد اب وہ قانون اور آئین کے تقاضے پورے کریں۔ یہ لوگ صرف پنجاب پر ملبہ گرانا چاہتے ہیں۔  پنجاب حکومت سٹے آرڈر پر کھڑی ہے۔ اگر یہ چاہیں تو اب بھی کے پی اسمبلی توڑ سکتے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ پی ٹی آئی اپنے صوبوں میں ڈیلیور کر کے دکھائے۔عمران خان اور اس کے سہولت کاروں نے ملک میں بہت تباہی مچائی۔ عمران خان اب بھی یہی چاہتا ہے اسٹیبلشمنٹ سیاسی مداخلت کرے۔ عمران خان گندی سیاست کر رہے ہیں۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ پر عیاں ہو گا کتنے لوگ چودھری شجاعت اور کتنے پرویزالہیٰ کے ساتھ ہیں۔