'پلان ہے کہ PDM کسی موقع پر ایمرجنسی لگا کر الیکشن ملتوی کروائے گی'

'پلان ہے کہ PDM کسی موقع پر ایمرجنسی لگا کر الیکشن ملتوی کروائے گی'
پاکستان تحریک انصاف نے عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے کہ نگران حکومت نے ابھی تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی، اس کیس میں عدالت حکومت کو الیکشن کی تاریخ جاری کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ ن لیگ کی اس ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی حکمت عملی ہے، کسی نہ کسی موقع پر ملک میں ایمرجنسی لگے گی اور الیکشن ملتوی کروایا جائے گا۔ ایمرجنسی کے اختیارات صدر کے پاس ہیں اس لئے ن لیگ اس میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکے گی۔ آئین کا کچھ حصہ ضرورمعطل ہو سکتا ہے جس سے الیکشن آگے جا سکتے ہیں، اس کے بغیر الیکشن کا التوا ممکن نہیں ہو گا کیونکہ سپریم کورٹ آئین کی رو سے حکومت کو الیکشن کروانے کا حکم جاری کرے گی۔ یہ کہنا ہے بیرسٹر اویس بابر کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن آئین کے حساب سے نئی مردم شماری پر ہوں گے۔ الیکشن کو آگے لے جانے کے لیے قومی اسمبلی کو چاہئیے کہ صدر کو قائل کرے، وہ قائل نہ ہوں تو ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانی چاہئیے۔ آئین کے حساب سے اگر صوبے میں دھماکے ہو جائیں اور سکیورٹی کی صورت حال پیدا ہو جائے یا گورنر صدر کو لکھے کہ ایمرجنسی لگا دیں تو صدر کے پاس اختیارات ہیں کہ وہ گورنر کی سفارش پر وفاقی حکومت کو صوبہ چلانے کے اختیارات دے سکتے ہیں۔

معاشی ماہر اقدس افضل نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات میں تنزلی سے تقریباً 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ڈالر کیپ لگانے کے بعد 6 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ اگلے 2 سے 3 ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 40 فیصد تک چلی جائے گی۔ اس وقت سیاسی بحران تھم نہیں رہا اور پھر معیشت کی اتنی خراب صورت حال سے ڈر ہے کہ حالات مکمل تباہی کی طرف نہ چلے جائیں۔ مہنگائی سے زیادہ متاثر غریب عوام ہوں گے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے افراد کے پیسوں میں 25 فیصد تک اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ لوگوں کو کچھ ریلیف دیا جائے۔ ڈار صاحب کی حکمت عملی تھی کہ آئی ایم ایف کے پاس جائے بغیر معیشت کو بہتر کیا جائے۔ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت بھی کر رہے تھے مگر کامیاب نہیں ہو سکے۔ اسحاق ڈار کی حمکت عملی چار ماہ پہلے ٹھیک تھی مگر اب وہ ناکام ہو چکی ہے مگر اس ناکامی میں سیاسی محرکات کا بھی کردار ہے۔ حکومت پی آئی اے اور ریلوے جیسے ادروں کو سبسڈی دیتی ہے تا کہ ان کا کام چلتا رہے۔ پاکستان میں ہمیشہ پرائیویٹائزیشن کی بات ہوتی ہے مگر پاکستان کو اس کے بجائے معاشی انصاف کی ضرورت ہے۔

کالم نگار مزمل سہروردی نے کہا کہ فواد چودھری کو ایف آئی آر کے درج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے، اس میں کوئی غیر قانونی کام نہیں ہوا۔ ان کو وفاقی پولیس نے گرفتار کیا ہے تو محسن نقوی اور پنجاب کی نگران حکومت کے اوپر تنقید بلا جواز ہے۔ محسن نقوی کی تعیناتی آئین اور قانون کے مطابق ہوئی ہے، ان پر عمران خان اور تحریک انصاف کی طرف سے بلا جواز تنقید ہو رہی ہے۔ جب تک آئین موجود ہے، حکومت کا الیکشن ملتوی کروانے کا کیس کمزور ہے۔ جب تک عارف علوی ملک کے صدر ہیں تو حکومت کو موجودہ صورت حال میں آئین کی رو سے 90 دن کے اندر الیکشن کروانے ہوں گے۔

تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ اٹھارھویں ترمیم کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مرکز میں نگران حکومت بننے سے پہلے اسمبلیاں ٹوٹ گئی ہیں۔ اب مرکز اور دو صوبوں میں نگران حکومت نہیں ہے۔ بلوچستان اور سندھ میں الیکشن صوبائی حکومتوں کے زیر سایہ ہوں گے جس سے الیکشن کی غیر جانبداری پر حرف آئے گا۔ آئین کے آرٹیکل 251 کے تحت الیکشن تازہ مردم شماری کے تحت ہو گا۔ ابھی مردم شماری ہو رہی ہے تو کیسے ممکن ہو گا کہ دو صوبوں میں الیکشن پرانی مردم شماری پہ ہوں اور پھر مرکز اور دو صوبوں میں الیکشن نئی مردم شماری کے بعد ہوں۔

میزبان رضا رومی نے کہا کہ اگر الیکشن ملتوی ہوئے تو الزام اسٹیبلشمنٹ پہ جائے گا اور پھر خراب معاشی صورت حال کا الزام بھی ان کے سر جائے گا۔ اس وقت اسٹیبلشمنٹ اپنی ساکھ بچانے کے چکر میں ہے۔

'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔