سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا

سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر ( سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلہ کیس کی سماعت کی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس منیب اختر  بھی بنچ میں شامل ہیں۔

جس دوران عدالت نے چیف الیکشن کمشنر کی طلبی سے متعلق استفسار کیا اس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی طبیعت ناساز ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس منیب اختر نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے تقرر و تبادلے کے لیے رابطہ کس نے کیا؟ الیکشن کمشنر الیکشن ایکٹ کی کس شق کے تحت خود ہی یہ حکم دے سکتے ہیں کہ تقرر و تبادلے کردو؟

عدالت نے کہا کہ انتخابات کو 90 دن میں ہونا ہے۔ ہر گزرتے وقت کے ساتھ 90 دن ختم ہور ہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آخر کر کیا رہا ہے؟

سماعت کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کی جانب سے بار بار بولنے پر جسٹس منیب نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بات کرنے کے دوران مجھے ٹوکنے کی جرات نہ کریں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ مجھے بنیادی قانون معلوم ہے۔ اس پر جسٹس اعجاز نے کہا کہ بنیادی قانون پتا ہونے سے آپ وکیل نہیں کہلائیں گے۔

وکیل عابد زبیری نے دلائل دیے کہ غلام محمود ڈوگر کو فیڈرل سروس ٹربیونل نے بحال کیا تھا تاہم بعد میں سروس ٹربیونل کے دو رکنی بینچ نے بحالی کا فیصلہ معطل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹربیونل کے دو رکنی بینچ کا فیصلہ دوسرا دو رکنی بینچ معطل نہیں کر سکتا اور حکومت کی نظرثانی درخواست بھی ٹربیونل میں زیرالتوا تھی۔

سپریم کورٹ نے غلام محمود ڈوگر کی درخواست پر سروس ٹربیونل کے خصوصی بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے نگران پنجاب حکومت کا حکم معطل کردیا۔

عدالت نے کہا کہ پنجاب میں تقرر و تبادلے کا معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ کے سامنے زیر التوا ہے۔ نگران حکومت پنجاب کی جانب سے تقرر و تبادلے کا معاملہ 5 رکنی لارجر بینچ کو بھیج رہے ہیں۔

واضح رہے پنجاب کی نگران حکومت نے 23 جنوری کو سی سی پی او  لاہور غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ کردیا تھا۔ اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بلال صدیق کمیانہ کو نیا سی سی پی او لاہور تعینات کیا گیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق غلام محمود ڈوگر کو ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ معطلی کے حکم کے بعد سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے وفاق کی جانب سے اپنی معطلی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔