'فرنٹ مین' کی بدولت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں میں اضافہ ہوا: میاں داؤد ایڈووکیٹ

'فرنٹ مین' کی بدولت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں میں اضافہ ہوا: میاں داؤد ایڈووکیٹ
سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل میاں داؤد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے سپریم کورٹ کے جج بننے سے اب تک ناصرف ان کے اثاثوں میں 3 ارب سے زائد کا اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کے 'فرنٹ مین' کی بدولت ان کے بیٹوں کے اثاثے بھی بڑھ رہے ہیں جس کی شفاف تحقیقات سپریم جوڈیشل کونسل کی ذمہ داری ہے۔

یوٹیوب چینل پر صحافی اسد علی طور سے بات کرتے ہوئے میاں داؤد ایڈووکیٹ  نے بتایا کہ سپریم کورٹ کا جج بننے کے بعد سے  جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں میں  غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کے لا فرم 'نقوی ایسوسی ایٹس' کی بھی چاندی ہو گئی ہے جو ان کے بیٹے چلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی فرم کے زمین بھی انہیں اونے پونے داموں کسی کیس کے انجام تک پہنچنے کے نتیجے میں ان کے کسی فرنٹ مین کی جانب سے دلوائی گئی۔

میاں داود نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں سپریم کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر کردیا ہے جب کہ تمام دستاویزات بمع فرنٹ مین کی تفصیلات بھی ریفرنس کے ساتھ لف کئے ہیں۔ ان کے بہت سارے فرنٹ مین ہیں جن کی معلومات عدالت کو فراہم کریں گے تاہم ابھی ایک فرنٹ میں زاہد رفیق کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے جج، ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی اور  آڈیو لیک جسیے معاملات کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ آڈیو لیک سے واضح ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کی منشا کے مطابق ان کے کام کروا دیتے ہیں۔ مرضی کا فیصلہ دے دیتے ہیں جس کے بدلے میں فرنٹ مین کے ذریعے انہیں کہیں کسی سوسائٹی میں کوئی پلاٹ دے دیا جاتا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی۔ گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالا ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنےکے لیےکی گئی۔ پہلےگھرکی مالیت47 لاکھ پھر 7 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔ گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلےکا پلاٹ ہے۔ سینٹ جون پارک لاہورکینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ ہے۔ اثاثوں میں گوجرانوالا الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے لاہور میں ایک متنازٰع پلاٹ لیا۔ جیسے ہی پلاٹ خرید لیا کیس کا فیصلہ ہو گیا اور اگلے ہی روز پلاٹ اپنے نام کروا لیا۔ اس پلاٹ کی مالیت 26 کروڑ ظاہر کی گئی جبکہ اس کی حقیقی مالیت 35 کروڑ تھی. جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پلاٹ کے فیصلے کے پیچھے بھی ان کا اثر و رسوخ شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی بیٹی جو برطانیہ میں زیرِ تعلیم ہے اس کی فیس بھی جسٹس صاحب کے یا کسی پاکستانی اکاونٹ کی بجائے ان کے فرنٹ مین کے ذریعے بین الاقوامی اکاونٹ سے ادا ہوتی ہے۔ یہ تمام تفصیلات بھی ریفرنس میں شام کی گئی ہیں۔

ریفرنس میں اپیل  کی گئی ہےکہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثوں کی تحقیقات کرے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں۔



واضح رہے کہ 16 فروری کو چوہدری پرویز الٰہی کی مبینہ ٹیلی فون کال لیک ہوئی اور اس میں غلام محمود ڈوگر کیس سے متعلق سپریم کورٹ جج کے ساتھ ان کی مبینہ بات چیت منظرعام پر آئی تھی۔

چوہدری پرویز الٰہی کی تین آڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ تین حصوں پر مشتمل آڈیولیکس کے پہلے حصے میں مبینہ طور پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوانے کی ہدایت دیتے ہوئے سنا جاسکتا ۔ آڈیو میں سابق وزیراعلیٰ ہدایت کر رہے ہیں کہ کوشش کرکے کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں ہی لگوایا جائے۔کیونکہ وہ دبنگ ہیں۔

دوسری آڈیو میں پرویز الٰہی صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری کو یہی ہدایت دے رہے ہیں کہ محمد خان کا کیس مظاہر علی نقوی کی عدالت میں لگوایا جائے۔عابد زبیری نے پوچھا کہ کیا کیس کی فائل تیار ہے تو پرویز الٰہی نے کہاکہ وہ جوجا صاحب سے پوچھیں ۔ پرویز الٰہی نے عابد زبیری سے کہا کہ یہ بات کسی کو بتانی نہیں ہے۔ جس پر عابد زبیری نے کہا کہ میں سمجھ گیا۔ عابد زبیری نے پرویزالہیٰ کو یاد دلایا کہ مظاہر علی نقوی کی عدالت میں سی سی پی او غلام محمد ڈوگر کا کیس بھی لگا ہوا ہے۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ میں بات کرتا ہوں۔

جبکہ تیسری آڈیو میں پرویز الٰہی اورجج مظاہرعلی نقوی کی مبینہ گفتگو ہے۔ پرویز الٰہی نےان سے پوچھا کہ کیا محمد خان آپ کےپاس ہے جس پر مظاہر علی نقوی نےکہا کہ جی میرے پاس ہے۔ پرویز الٰہی نے کہاکہ میں آرہا ہوں بغیر کسی پروٹوکول کے۔مظاہرنقوی نے کہاکہ آنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن پرویز الٰہی نے کہاکہ میں قریب پہنچ چکا ہوں بس سلام کرکے چلاجاؤں گا۔

آڈیو لیکس کے حوالے سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے مؤقف اختیار کیا کہ وکیل کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو ریکارڈ اور توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر عابد ایس زبیری نے اس سے قبل آڈیو لیک ہونے کو جعلی قرار دیا تھا۔

زبیری نے کہا تھا کہ “میں نے آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے اور میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ یہ آڈیو ٹریٹ کر کے بنائی گئی ہے۔”