سیاسی جماعتوں کو فوج کے غیر سیاسی کردار کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے: پاک فوج

سیاسی جماعتوں کو فوج کے غیر سیاسی کردار کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے: پاک فوج
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ تمام سیاستدانوں اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔ فوج سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہتی۔ اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیشہ وارانہ اور غیر سیاسی کردار کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے ترجمان نے کہا کہ قانون کی بالادستی، پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ آرمی چیف اس بات کااعادہ کرتے ہیں طاقت کااصل محورعوام ہیں۔ ہمارے لیے تمام سیاستدان، سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔ کوئی نہیں چاہے گا فوج کسی خاص سیاسی سوچ، زاویے یا جماعت کی طرف راغب ہو۔ تبدیلی کی بات کرنی ہے تو دہشت گردی کی بات کریں۔ آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتاہے۔ آئین آزادی رائےکےحق کی حدودکاتعین کرتاہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی رائےغیرآئینی، غیر دانشمندانہ، غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا  کہ ہندوستانی قیادت کی گیدڑ بھبھکیاں، پاکستان پر دراندازی کے الزامات سیاسی ایجنڈاہیں۔ رواں سال بھارت نے 56 مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں۔بلااشتعال فائرنگ کے 22 واقعات ہوئے۔ فضائی حدودکی خلاف ورزی کے 3 واقعات ہوئے۔ جنگ بندی کے 6، فضائی حدود کی تکینکی خلاف ورزی کے 25 واقعات شامل ہیں۔ پاک فوج نے بھارت کے 6جاسوس کواڈ کاپٹرز بھی مارگرائے۔ بھارت کی تمام شرانگیزیوں سےنبردآزماہونے کیلئےہمہ وقت تیارہیں۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پُرعزم ہیں۔ ساری توجہ داخلی، سرحدی سیکورٹی یقینی، دائمی بنانے پر مرکوز ہے۔ ملک میں رواں سال دہشت گردی کے 436 چھوٹے بڑے واقعات ہوئے۔ دہشتگردی کے واقعات میں 293 افراد شہید، 521 زخمی ہوئے۔ رواں سال دہشتگردوں، سہولت کاروں کے خلاف 8269 آپریشنز کیے۔ آپریشنز میں 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا۔ منصوبہ سازوں، سہولت کاروں، دہشت گردوں کو بے نقاب یا گرفتار کیا۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پشاور کی مسجد میں حملہ ٹی ٹی پی کے احکامات کے بعد جماعت الاحرار کے رکن نے کیا۔ پشاور حملے کے خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا۔  پشاور حملے کے سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی۔ سہولت کاروں نے پہلے ریکی اور  پھر مسجد میں ہجوم دیکھ کر حملہ کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی پولیس حملے کے تینوں دہشت گرد مارے گئے تھے۔ کراچی پولیس حملے کے 3 ماسٹر  مائنڈز کو حراست میں لیا گیا۔ کراچی پولیس حملے میں گرفتار دہشت گردوں سے اسلحہ گولہ بارود بھی بر آمد کیا گیا۔ کراچی پولیس حملے میں ملوث دہشت گرد نے 30 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے روزانہ 70 سے زائد آپریشنز ہو رہے ہیں۔ افواج پاکستان و دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشنز میں مصروف ہیں۔عوام، فوج کی لازوال قربانیوں کی بدولت ملک میں آج کوئی نو گو ایریا نہیں۔ بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ گلزار امام عرف شنبے کو گرفتار کیا گیا۔رواں سال آپریشنز میں 137 افسروں، جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔ دہشت گردوں کےخلاف آپریشنز میں 117 افسران، جوان زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز میں 117 افسران اور جوان زخمی بھی ہوئے۔قوم ملک کیلئے جانیں قربان کرنے والے سپوتوں اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ چیلنجز کے باوجود دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی قربانیاں اور کامیابیاں ڈھکی چھپی نہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف جنگ جس طرح لڑی اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2611کلومیٹر پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 98 فیصد مکمل کرلیا۔ پاک ایران سرحد پر بھی باڑ لگانے کا 85 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔ پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے 85 فیصد قلعے قائم ہوچکے۔ پاک ایران بارڈر پر 33 فیصد قلعوں کی تعمیر مکمل ہوچکی جبکہ  باقی پر کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر اب تک 3141 کلومیٹر کے علاقے پر باڑ لگائی جاچکی ہے۔ قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے جانیں قربان کیں۔پاک فوج کے جوانوں نے قربانی دیکر امن دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔98 ہزار سے زائد بارودی سرنگیں اور غیر استعمال شدہ بارود برآمد کیا گیا، دہشتگردی کےخلاف جنگ میں علماء کرام، میڈیا کا بھرپور کردار قابل ستائش ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے جھوٹے بیانیے کو بیرونی ایما پر قائم کیا جا رہا ہے۔ قوم نے علماء کرام، میڈیا، آپ کی مدد سے جھوٹے بیانیے کو رد کر دیا۔ کسی بھی فرد یا مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینےکی اجازت نہیں دی جاسکتی۔قانون کی بالادستی، پاسداری سے ہی معاشرے ترقی کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئےسماجی معاشی سرگرمیاں بھی ضروری ہیں۔

ترجمان افواج پاکستان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ 162ارب روپے کے ان منصوبوں پر 85 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے۔مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ہسپتال اور ذرائع مواصلات کے منصوبے شامل ہیں، 95فیصدمتاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ سی پیک  اور دیگرمنصوبوں کی سیکیورٹی قربانیاں دیکر یقینی بنا رہے ہیں۔پاک فوج نے ترکیہ، شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کردار ادا کیا۔ پاک فوج نے معیشت کی بہتری کیلئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔فیصلہ ملک کے موجودہ معاشی حالات کےپیش نظرکیا۔ آپریشنل، غیر آپریشنل اخراجات میں کمی لائی جائےگی۔ جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے سیمو لیٹر ٹریننگ، آن لائن میٹنگزبڑھائی جائیں گی۔ آن لائن میٹنگز، سیمولیٹر ٹریننگ کے انعقاد سے اخراجات میں کمی لائی جا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ 2دہائیوں بعد کہہ سکتے ہیں بحیثیت قوم دہشت گردی کی جنگ بہادری سے لڑی۔ ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے عفریت کا کامیاب حکمت عملی سے مقابلہ کیا۔ انشااللہ دہشت گردی کے دائمی خاتمے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ بھارت کے بے بنیادالزامات، دعوے تاریخ کے اوراق نہیں بدل سکتے۔بھارتی دعوے کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کونہیں بدل سکتے۔ کشمیر کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے نہ رہےگا۔ پاک فوج ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی جارحیت کابھرپورجواب دے گا۔ افواج پاکستان نے 2 دہائیوں سے طویل دہشت گردی کیخلاف دشوار سفر طے کیا۔ فروری 2019 میں پلواما میں ہندوستان نے مکمل منصوبہ بندی کی۔ پلواما سے متعلق اُن کے سابق آرمی چیف ثبوت دے رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں کئی سالوں سےفرق ہے۔ پاکستان فوج کا ایک ایک سپاہی، ایمان تقویٰ اور جہاد کے جذبے سے سرشارہے۔ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگاتے ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ آرمی چیف اس بات کااعادہ کرتے ہیں طاقت کااصل محورعوام ہیں۔ ہمارے لیے تمام سیاستدان، سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، کوئی نہیں چاہے گا فوج کسی خاص سیاسی سوچ، زاویے یا جماعت کی طرف راغب ہو۔ تبدیلی کی بات کرنی ہے تو دہشت گردی کی بات کریں، آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتاہے، آئین آزادی رائےکےحق کی حدودکاتعین کرتاہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی رائےغیرآئینی، غیر دانشمندانہ، غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کچھ کیسزمیں بیرون ملک ایجنسیزکاآلہ کاربن کر ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔فوجی ڈسپلن اجازت نہیں دیتا ہر الزام کا ترکی بہ ترکی جواب دیں۔ ہم تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں۔ افواج پاکستان کو دھونس فریب سے دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔ بھارتی سیاست میں پاکستان کے حالات کی اہمیت ہے۔ بھارتی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ڈس انفارمیشن مہم چلائی جاتی ہے۔ ای یوڈس انفولیب کے معاملات اس کی تازہ مثال ہیں۔ فالس فلیگ آپریشنز، پاکستان کےخلاف جعلی پروپیگنڈا بھارت کا شیوہ رہا ہے۔ بھارت ایسے جعلی پروپیگنڈے کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔

آرمی چیف کے دورہ چین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اورچین کے تعلقات تاریخی ہیں۔ پاکستان اور چین کی آرمی کے پیشہ ورانہ تعلقات ہیں۔ افواج پاکستان، دہشت گردوں کے درمیان آپریشنز کی صورت میں عسکری تعلق ہے۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشنز کا یہ تعلق رہے گا۔ دہشت گرد تنظیموں، سہولت کاروں کا کوئی نظریہ، مذہب،ایمان نہیں، دہشت گرد مساجد، عوامی مقامات، پولیس، سکیورٹی فورسز، علماء پر بھی حملے کرتے ہیں۔ پاکستان خاص طور پر خیبرپختونخوا پولیس کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔ جوائنٹ آپریشنزمیں خیبرپختونخوا پولیس فوج کے ساتھ ہے۔ آج بھی دہشت گردوں کےخلاف 70 آپریشنز چل رہے ہیں۔سرحد، ملحقہ علاقوں میں آپریشنز کے اثرات بڑے شہروں میں نظر آتے ہیں۔ پولیس، ایف سی، رینجرز اور فوج دہشت گردوں سے روز لڑ رہی ہے۔